اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)عمران خان نے کل کامران خان کیساتھ اپنے انٹرویو میں کہا کہ آرمی چیف کو اگلی حکومت کے آنے تک ایکسٹینشن دے دینی چاہیے ۔ جیسے ہی یہ نیوز بریک ہوئی ، پی ڈی ایم ،سول سوسائٹی ، جرنلسٹ ، اینکرز اور عوام نے پی ٹی آئی اور عمران خان کا مزاق اڑانا شروع کر دیا ۔
جس پر تحریک انصاف نے پسپا ہوتے ہوئے اعلان کیا کہ عمران خان نے ایسا نہیں کہا جبکہ عمران خان نے بھی وضاحت کی کے میری بات کو صحیح نہیں سمجھا گیا ۔ تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے کامران خان کو کہا کہ آپ نے اپنے الفاظ عمران خان کے منہ میں ڈالے ہیں ۔ جبکہ پی ٹی آئی کے سپورٹر نےبھی کامران خان کو مورد الزام ٹھہرایا ۔ جس پر کامران خان نے پاکستان کے تمام نیوز پیپرز کے فرنٹ پیج شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ الزام لگا رہے ہیں کہ یہ میرے الفاظ تھے وہ عمران خان کی بات نہیں سمجھے لیکن پرانے پاکستان کے تمام نیوز ایڈیٹر سمجھ گئے تھے کہ عمران خان نے کیا کہا ہے اسی لیے آج تمام نیوز پیپرز کی لیڈز اسی خبر پر ہیں۔ دوسری جانب سابق وفاقی وزیر و تحریک انصاف وسطی پنجاب کے صدر حماد اظہر نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ڈیفالٹ کے قریب ہے ،اسٹیٹ بنک ڈالر نہ ہونے کی وجہ سے امپورٹرز کی ایل سی نہیں کھول رہا،اس وقت سابقہ حکومت کے مقابلے میں روپے کی قدر پچاس فیصد مزید گر گئی ہے ،تحریک انصاف نے دوبارہ حکومت میں آکر اگلے سو دن کا پلان ایڈوانس تیار کرلیا ہے،عمران خان نے موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی بات نہیں کی ۔ اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی موجودہ لہر سیلاب سے پہلے کی ہے ،ملک میں عدم استحکام کے باعث مہنگائی نیچے نہیں آرہی ،ایک وزیر نے چائے پر پابندی جیسے عجیب بیان بھی دئیے ، 200 یونٹ پر فیول ایڈجسٹمنٹ واپس لینے کے اعلان پر بھی حکومت نے یوٹرن لیا ہے ،معیشت اس وقت تباہ و برباد ہوچکی ہے ۔
انہوںنے کہا کہ روس سے سستا تیل لاکر ملک کو دوبارہ انڈسٹریلائزیشن کی طرف لانا چاہتے تھے ،بجلی اور گیس کے موجودہ وزیروں نے آج تک عوام کو یہ نہیں بتایا کہ انہیں کیسے ریلیف مل سکتا ہے ،نوے فیصد لوگوں کو یہ نہیں پتا کہ صنعت و تجارت کا وفاقی وزیر کون ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے اور موجودہ وفاقی حکومت کو پروا نہیں
،ہمارے دور میں وزرا ء آئے روز عوامی ریلیف کے نت نئے منصوبے لاتے رہتے تھے ،موجودہ حکومت کے وزرا ء کے پاس عوامی ریلیف کا کوئی پلان نہیں ،معیشت نیچے گئی تو ملکی سیکورٹی بھی کمپرومائز ہوجائے گی ،اگر بیرونی ممالک ہمیں پیسے دیں گے تو وہ سکیورٹی خدشات نہیں پیدا کریں گے ؟موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ،
آئی ایم ایف ے ڈالر آنے کے باوجود روپے کی قدر مزید گر رہی ہے۔حماد اظہر نے کہا کہ ملک اس وقت خراب معیشت کے باعث فری فال کی حالت میں ہے ،ہماری حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے اب کہاں چھپ گئے ہیں ،عام انتخابات ہی ملک میں عدم استحکام ختم کرسکتے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ عمران خان نے موجودہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی کوئی بات نہیں کی ،
عمران خان نہیں چاہتے کہ موجودہ کرپٹ حکومت نئے آرمی چیف کا انتخاب کرکے چلی جائے۔انہوںنے کہا کہ بجلی کے بلوں کے باعث عام آدمی تو ایک طرف کھاتے پیتے افراد بھی بحران میں آگئے ہیں،موجودہ وفاقی حکومت کے آدھے وزرا ء کا تو عوام کو پتا ہی نہیں۔ انہوںنے کہا کہ آنے والے دنوں میں آٹے کی مزید قلت پیدا ہونے جارہی ہے ،وفاقی حکومت نے اضافی گندم خریدنے کی اجازت ہی نہیں دی۔