فاضل پور، پاکستان (اے ایف پی) سات بچوں کا باپ ٹرک ڈرائیور مرید حسین اکتوبر میں طے اپنی بیٹی کی شادی کے لئے تیاریوں میں مصروف تھا کہ سیلاب کے پانی نے اس کے گھر کو ڈبودیا،اس کے گھر کی عقبی دیوار سیلابی ریلے میں بہہ گئی وہ تین سال سے اپنی بیٹی کے لئے جہیز اکٹھا کررہا تھا وہ
بھی اس سیلاب کی نذر ہوگیا اور یوں شادی کےخواب چکنا چور ہوگئے، ریکارڈ مون سون بارشوں سے سیلابی کیفیت بے قابو ہوگئی، گزشتہ جون سے شروع مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات اور واقعات میں 12؍ سوافراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ایک تہائی پاکستان میں بارش اور سیلابوں کا پانی کھڑا ہے۔ تین کروڑ 30؍ لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ دیہی علاقوں کے غریب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان کے گھر اور جمع پونجی سیلاب کی نذر ہوگئے، کھڑی فصلوں کا نام و نشان نہ رہا۔ مرید حسین اپنی بیٹی نوشین کے جہیز کے لئے ہزار دو ہزار روپےجمع کرکے جہیز کے لئے سامان اکٹھا کرتا آرہا تھا، اس کی تنخواہ محض 17؍ ہزار روپے ماہانہ ہے جو 80؍ ڈالر کے مساوی ہے۔ برصغیر میں شادی پر بیٹیوں کو جہیز دینا روایت ہے اور اکثرغریب اور متوسط والدین تو بیٹی کی پیدائش کے ساتھ ہی جہیزکا اہتمام شروع کردیتے ہیں حالانکہ پاکستان میں جہیز قانونی جرم ہے۔