اسلام آباد (آن لائن) ملک بھرمیں سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر آئی ایم ایف کو تخمینہ بتانے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی کاموں پر اٹھنے والی رقوم کا تخمینہ پیش کیا جائے گا، ٹیکسوں کی چھوٹ کو بحالی کے اقدامات سے
منسلک کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق تفصیلات بتا کر آئی ایم ایف سے کم از کم 2 ہزار ارب روپے کے نقصانات کو پورا کرنے کی پالیسی سامنے لائی جائے گی۔ بحالی کے خصوصی منصوبے کی بنیاد پر آئی ایم ایف سے قرض پیکیج میں آسانی طلب کی جائے گی۔ مشکل شرائط کو نرم کی درخواست کی جائے گی۔ ذرائع کا کہناہے کہ پالیسی کی نرمی کیلئے آئی ایم ایف 1.17 ارب ڈالر کی موصولی کے بعد رابطہ قائم کیا جائے گا۔صوبائی اور وفاقی متعلقہ اداروں کو تخمینہ میں معاونت کیلئے کہہ دیا گیا ہے۔کاٹن، چاول، سبزیات کی فصلوں اور مویشیوں، ڈیری فارمز کی تباہی کو تخمینہ میں بنیادی حیثیت حاصل ہوگی۔ملکی اجناس، لائیو اسٹاک اور ڈیری کی ضروریات پوری کرنے کیلئے امپورٹ بل میں اضافہ کی جانب توجہ دی جائے گی۔زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے اضافی بوجھ سے نمٹنے کیلئے سہولت طلب کی جائے گی۔رواں پیکیج میں اضافی زرمبادلہ کی فراہمی کی درخواست کی جائے گی۔سیلابی نقصانات سے متعلقہ شعبوں میں ٹیکس چھوٹ کے باعث محصولات کی کمی پر توجہ دلائی جائے گی۔اس کمی کو پورا کرنے کیلئے بڑھتے ہوئے خساروں کی مد میں نرم پالیسی اختیار کرنے کا کہا جائے گا۔