اسلام آباد (این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے الیکشن کمیشن کو پی ڈی ایم کا شراکت دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ریاستی ادارہ نہیں رہا ،پی ڈی ایم کا حلیف بن گیا ہے، فیصلہ تفصیلات کے برعکس دیا گیا ہے جسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے،عمران خان کی سیاست کو نہ پہلے خطرہ تھا نہ آئندہ ہے ،اگر خطرہ ہے تو پاکستان کے
بوسیدہ سیاسی اور حکمرانی کے نظام کو ہے،الیکشن کمیشن ہمت کرے اور ویب سائٹ پر ڈالے تحریک انصاف نے کیا کیا تفصیل جمع کرائی اور دیگر جماعتوں نے کیا دیا ۔اسلام آباد میں رہنماء پی ٹی آئی فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر نے کہا کہ عمران خان عوم کے بل بوتے پر سیاست کرتا ہے اور سیاست کرنے کیلئے پیسہ چاہیے اور عمران خان کہتا ہے میں طاقت وروں سے پیسہ نہیں لوں گا اور پیسہ بھی عوام سے لوں گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عمومی طور پر دیکھیں تو پاکستان کی معیشت بیرون ملک پاکستانیوں کے ترسیل زر پر کھڑی ہے، اسی طریقے سے تحریک انصاف کی فنڈنگ میں پاکستان میں رہنے والے بہت عام لوگ پیسہ جمع کرتے ہیں اور ایک بہت بڑی تعداد بیرون ملک پاکستانیوں کی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ چاہتے ہیں یہ دروازہ بند کردیں، اگر کوئی سیاسی جماعت عوام سے پیسہ لے کر سیاست نہ کرسکے تو پھر ایک ہی راستہ رہ جائے گا وہ طاقتور گھروں، طاقتور اداروں اور بیرونی طاقتوں کا راستہ ہے۔اسدعمر نے کہا کہ ان کے سامنے سر جھکائو گے اور ہاں میں ہاں ملائو گے تو پھر سیاست کرسکتے ہو ورنہ گھر میں بیٹھو اور بیان دیتے رہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں کئی اچھے لوگ آئے لیکن وہ نہیں چل سکے کیونکہ پیسے کے بغیر سیاست نہیں ہوسکی، جلسہ کرنے، پولنگ ڈے اور جھنڈے لگانے کے لیے پیسہ چاہیے ہوتا ہے اور عمران خان نے اس مشکل چیز کو توڑا اور عوام نے توڑا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان خیرات کیلئے سب سے زیادہ پیسہ جمع کرنیوالے ہیں، تین شوکت خانم بنائے، نمل یونیورسٹی بن رہی ہے اور عمران خان فائونڈیشن بھی ہے کیونکہ لوگوں کو ان پر اعتماد ہے، عمران خان واحد آدمی ہیں جن کو سیاست کے اندر بھی ایک عام آدمی پیسہ دینے کے لیے تیار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام خطرے میں ہے،
عمران خان اور عوام نے مل کر اس نظام کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور آج یہی کوشش کی جارہی ہے کہ کسی طرح یہ دروازہ بند کردیا جائے اور یہاں تماشا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فرخ حبیب نے بڑی بڑی فائلیں اٹھا کر الیکشن کمیشن گیا اور تفصیل جمع کی ہے، الیکشن کمیشن ہمت کرے اور ویب سائٹ پر ڈالیں کہ تحریک انصاف نے کیا کیا تفصیل جمع کی ہے اور دیگر جماعتوں نے کیا دیا ہے۔
اسد عمرنے کہا کہ سال دو سال پہلے کی ویڈیو ہے اٹھا کر دیکھیں بلاول کہہ رہا ہے نواز شریف نے بینظیر کی حکومت گرانے کے لیے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے، وزیرخارجہ اپنے وزیراعظم کے بارے میں یہ کہہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی طرح دوسری جماعتوں پر بھی الزامات کی طویل فہرست ہے، ان جماعتوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور کہہ رہے فلانا آیا تھا فل اسٹاپ اور کوما ٹھیک نہیں تھا۔انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو شک تھا کہ یہ الیکشن کمیشن جانب دار ہے،
یہ ایک ریاستی ادارہ نہیں رہا بلکہ ایک سیاسی حریف ہے، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اتحاد کا شراکت دار ہے، آج کے بعد شک بالکل ختم ہونا چاہیے، سچ کھل کر سامنا آنا چاہیے، جو جہاں کھڑا ہوا ہے اور جو حقیقت ہے وہ عوام کے سامنے آشکار ہونا بھی بھلا ہے۔اسد عمر نے فیصلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان سب لوگوں سے ضرور تعزیت کرنا چاہتا ہوں جو اس انتظار میں بیٹھے تھے کہ
تحریک انصاف کے خلاف الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا، جس سے تحریک انصاف پر پابندی لگادی جائے گی اور آج کے بعد نام ونشان ختم ہوجائے گا اور عمران خان کی سیاست ختم ہوجائے گی تو اتنی ہمت الیکشن کمیشن کو بھی نہیں ہوئی کہ اتنا کوئی گھٹیا فیصلہ دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش انہوں نے پوری کی لیکن یہاں تک وہ بھی نہیں پہنچے تو جو 6سال سے کہانی چلا رہے تھے کم ازکم وہ تو ختم ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ فیصلے میں تین ٹھوس الزامات لگائے گئے وہ کیا ہیں،کہا گیا کہ اکائونٹس ظاہر نہیں کئے گئے
لیکن ہم تمام اکائونٹس ظاہر کرچکے ہیں اور تمام تفصیل دی جاچکی ہیں لیکن اس کو نظر انداز کرکے فیصلہ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے یہ فیصلہ آج سے 6سال پہلے لکھا گیا تھا، تمام ریکارڈ دے دیا گیا ہے جس میں کوئی ممنوعہ فنڈ کا کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ دوسرا الزام ممنوعہ ذرائع ہیں، یہ مذاق نہیں ہے، پاکستان کے عوام کے ساتھ کتنی بڑی سازش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،
امریکا، برطانیہ اور کینیڈا میں فنڈ ریزنگ کا طریقہ کار ہے، قانون میں واضح کرتا ہے کہ آپ ایک مخصوص مقصد کے لیے کمپنی بنائیں گے اور سالانہ اس کی رپورٹنگ کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ جتنا پیسہ آیا ہے وہ سب اس میں ظاہر کیا گیا ہے لیکن وہ کہتے ہیں پی ٹی آئی ایل ایل سی کا پیسہ کمپنی کا پیسہ ہے اس لیے نہیں دیا جاسکتا ہے تو صاف الفاظ میں وہ یہ کہہ رہے ہیں آئندہ صرف تحریک انصاف نہیں بلکہ کوئی بھی پاکستان کی سیاسی جماعت ملک سے باہر رہنے والے پاکستانی سے پیسہ نہیں لے سکتا ہے۔
فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں جمہور کی سیاست کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور صرف ان کو اجازت ہوگی، جن کے پاس حرام کا پیسہ ہے اور سرمایہ کار موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں سے بیٹھ کر ان کو پتہ ہے امریکا میں قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اسی طرح بندے کا نام لیا گیا، نام ہندو تھا تو کیا ہندو اور عیسائی پاکستانی نہیں ہوتے، ان کے ویڈیوز بھی دیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اپنے اختیار سے تجاوز کرکے ایک فیصلہ یہ کیا ہے کہ عمران خان نے ایک جھوٹا بیان حلفی جمع کیا، پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت سربراہ کو حلف نامہ نہیں بلکہ ایک سرٹیفکیٹ دینا ہوتا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ سرٹیفکیٹ میں لکھا ہوا ہے کہ جمع کرایا جانیوالا بیان میرے علم کے مطابق ٹھیک ہے، یہ اثاثوں کے حلف نامے کے بالکل برعکس ہے کیونکہ اس میں ہم اپنے اثاثوں کی بات کرتے ہیں
یہاں چیئرمین پارٹی کے اثاثوں کی بات کر رہا ہے اور یہ الفاظ عمران خان کے چنے ہوئے نہیں بلکہ قانون کے الفاظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کو بنیاد بنا کر انہوں نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے کوئی خطرہ پیدا کریں کہ عمران خان کیا کہہ دیا اور اب ان کا سیاسی مستقبل خطرے میں پڑنے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست کو نہ تو پہلے کوئی خطرے تھا اور نہ آئندہ ہے اگر خطرہ ہے تو پاکستان کے اس بوسیدہ سیاسی اور حکمرانی کے نظام کو ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے 2017ء کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ
تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ برابری کا سلوک کریں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی کہا تھا لیکن قوم کے اختیارات چھیننا چاہتے ہیں۔اسد عمر نے کہا کہ پاکستان کے عوام الیکشن کمیشن سے جاننا چاہتے ہیں مسلم لیگ (ن)اور پاکستان پیپلزپارٹی کی رپورٹ کہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو ایک دو دن میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر