اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ جب بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا روس سے تیل درآمد کرسکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ ہم بھی روس سے پٹرول اور ڈیزل منگوا سکتے ہیں۔پی ٹی آئی کے سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر خزانہ
شوکت ترین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جب بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا روس سے تیل درآمد کر سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ ہم بھی روس سے پٹرول اور ڈیزل منگوا سکتے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ ہم روس سے تیل کی درآمد میں تبادلے کا اصول استعمال کر سکتے ہیں اور اس کے تحت وہاں سے پٹرول اور ڈیزل بھی درآمد کرسکتے ہیں لیکن موجودہ حکومت عوام پر تو مصائب بڑھا دے گی لیکن کبھی امریکا اور یورپ کو ناراض نہیں کرے گی۔ایک اور ٹوئٹ میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت میں جب سی پی آئی 11 فیصد اور ایس پی آئی 14 فیصد تھی اس وقت تو یہ مہنگائی مارچ کررہے تھے لیکن ان کے دور میں اب سی پی آئی 21.3 فیصد اور ایس پی آئی 32 فیصد پر پہنچ گئی ہے، مسلسل لوڈ شیڈنگ سیعوام کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے، مہنگائی اپنے عروج پر اور غریب ومتوسط طبقہ پس رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو کیوں لایا گیا جب ہماری حکومت اچھا خاصہ کام کررہی تھی، موجودہ حکومت نے کامیاب پاکستان، کامیاب جوان اور میرا پاکستان میرا گھر پروگرام ختم کردیے ہیں ان پروگراموں کوختم کرنے سیعوام مزید مشکلات کا شکار ہوں گے۔دریں اثنا موجودہ حکومت کی پالیسیوں اور مہنگائی کے حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اس وقت معیشت موجودہ حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے،
پٹرول، بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں، غریب کی کمرتوڑ دی گئی ہے اور بیروزگاری بھی بڑھ گئی۔انہوںنے کہاکہ مجھے سمجھ نہیں آرہی موجودہ حکومت کر کیا رہی ہے، حکومت مہنگائی بڑھا رہی ہے اور مختلف ریلیف پروگرام بھی بند کررہی ہے، نچلے طبقے کے لیے جو پروگرام ہم نے شروع کیے وہ روک دیے گئے ہیں،ہم نے کامیاب پاکستان پروگرام شروع کیا اور سود کے بغیر قرض دے رہے تھے، انہوں نے کامیاب جوان پروگرام
روک دیا ہے، ہماری حکومت میں سستے گھر فراہم کیے جا رہے تھے، یہ پروگرام بھی روک دیا گیا ہے، موجودہ حکومت کو معیشت میں نہیں بلکہ صرف اپنے کیسز میں دلچسپی ہے، ان لوگوں نے ایک چیزرٹ لی ہے اسی کو دہراتے رہتے ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت کو کچھ سمجھ نہیں آرہا، آئی ایم ایف ان کو پیسے نہیں دے رہا، نچلے طبقے کے لیے گیس ساڑھے 3سو فیصد اور بجلی 75فیصد بڑھے گی، آئی ایم ایف نے احتساب سے متعلق قانون کا نوٹس لے لیا ہے، ان کے وزرا نے حکومت سنبھالتے ہوئے کہا تھا کہ اب لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، آپ کو 3 مہینے ہوگئے ہیں اب بہانے بنانا چھوڑ دیں۔