لاہور (مانیٹرنگ،این این آئی)سینئر صحافی اور منسلک تجزیہ کار ایاز امیر پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا جس سے وہ زخمی ہوگئے،وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایاز امیر پر حملہ کرنے
والوں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور نامعلوم افراد کی جانب سے ان کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا گیا۔صحافی طارق حبیب کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایاز امیر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ دنیا ٹی وی پر پروگرام ختم کرنے کے واپسی پر سینئر تجزیہ کار ایاز امیر صاحب پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ایاز امیر اور ڈرائیور پر تشدد کیا گیا۔ایاز امیر نے بتایا کہ دفتر سے نکلتے ہی ایک کار نے ہماری گاڑی بلاک کی اور 6 افراد نے تشدد کیا۔سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پروگرام کے بعد جارہا تھا، ایک گاڑی نے میرا راستہ روکا، ہماری گاڑی کو روک کر مجھ پر تشدد کیا گیا، ایک شخص نے ماسک پہنا ہوا تھا۔ایاز امیر کا کہنا تھا کہ جب ان سے تکرار کی گئی تو مزید افراد آ گئے، سینئر تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھے گاڑی میں تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد گاڑی سے نکال کر زمین پر لٹا کر تشدد کیا گیا، ایاز امیر کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے فیس ماسک لگا رکھے تھے۔ جس جگہ پر حملہ کیا گیا وہ ایک رش والی جگہ ہے جس پر وہاں لوگوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی اس موقع پر حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔سینئر تجزیہ کار ایاز امیر پر نامعلوم افراد کی جانب سے حملے کا وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب نے حمزہ شہباز نے نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر لکھا کہ
میں سینئر صحافی ایاز امیر پر ہونے والے تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ پاکستان صحافیوں، مخالف سیاستدانوں، شہریوں کیخلاف تشدد اور جعلی ایف آئی آر کے ساتھ بدترین قسم کی فسطائیت میں اتر رہا ہے۔ جب ریاست تمام اخلاقی اختیار کھو دیتی ہے تو وہ تشدد کا سہارا لیتی ہے۔سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی کی جانب سے ایاز امیر پر تشد کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا یہ بہت ہی شرمناک حرکت ہے، شدت سے مذمت کرتا ہوں، قانون
کو حرکت میں آنا چاہیے، ایاز امیر دفترسے نکلے تو ان پر حملہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ایاز امیر ایک قابل احترام صحافی ہیں، پنجاب حکومت کو اس واقعے کا فوری نوٹس لینا چاہیے، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتارکیا جائے، تمام صحافی یونینز کو اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اپنانا چاہیے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے بھی حملے کی مذمت کی اور کہا کہ ایاز امیر سے سیاسی اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن حملہ بہت سنجیدہ بات ہے، یہ
پنجاب کی انتظامیہ کے لیے چیلنج ہے، ایاز امیر کا اپنا ایک انداز ہے، جس طرح حملہ کیا گیا ہے بہت سنجیدہ معاملہ ہے، یہ حملہ ہوسکتا ہے، دنیا نیوز، ایاز امیر کو وارننگ دی گئی ہو۔انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف ایسے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں، ایاز امیر دفتر سے گھر جا رہے تھے جب انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، حملہ کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے، یہ بہت افسوس ناک اور قابل مذمت واقعہ ہے۔سینئر صحافی مبشر زیدی نے لکھا
کہ سینئر صحافی ایاز امیر پر بزدلانہ حملے کی پر زور مذمت کرتا ہوں۔ وزیر اعظم شہباز شریف سے امید رکھتا ہوں کہ وہ حملہ آوروں کو قرار واقعی سزا دلوائیں گے۔سینئر صحافی ارشاد عارف نے ٹویٹر پر لکھا کہ تجزیہ کار ایاز امیر پر حملہ، تشدد اور موبائل چھیننے کی واردات شرمناک اور صوبائی، وفاقی حکومت کیلیے سنجیدہ چیلنج ہے، ملزموں کو گرفتار، حملہ کے مقاصد کو طشت ازبام کیا جائے۔سینئر صحافی اجمل جامی نے لکھا کہ اس گھٹیا
واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ایاز امیر سلیقے سے ڈھنگ سے بات کرتے ہیں، اختلاف رائے رکھتے ہیں، اختلاف رائے کا احترام کرتے ہیں، انکا پروگرام اس امر کی واضح دلیل ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں یہ سب اب معمول بن چکا ہے؟ ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایاز امیر پر حملہ تشدد اور موبائل فون بھی چھین لینے کی اطلاع ملی ہے، یہ وہی روایتی فسطائیت کے ہتھکنڈے ایجنڈے ہیں، پر نہ
چلنیوالی نا پسندیدہ آوازوں کو طاقت دھونس دھمکی سے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما پرویز رشید نے لکھا کہ ایاز میر کے ساتھ ہونے والے تشدد کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ شہریوں کے تحفظ کے ذمہ دار تمام اداروں کو مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے قانون کے حوالے کرنے کا فرض ادا کرنا ہو گا۔سابق وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے لکھا کہ ایاز امیر معروف صحافی
تجزیہ نگار اورکالمنسٹ ہے ان پر حملہ کی پرزور مذمت کرتے ہے۔ اس نالائق وزیراعظم کی تباہی حکومت میں صحافی محفوظ نہیں ہے اختلاف رائے پر تشدد، دھونس، دھمکیاں FIRs شروع ہوجاتی ہے۔سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ پی ٹی آئی سینئر صحافی پر حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ جب سے امپورٹڈ گورنمنٹ کی حکومت ا?ئی ہے صحافیوں پر حملے ایک معمول بن گئے ہیں، ہم ایاز امیر پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں، اختلاف رائے کو برداشت کیا جانا چاہیے۔