ہوانا(این این آئی)بیس سال سے امریکی فوج کے گوانتاناموبے میں قائم بدنام زمانہ حراستی مرکز اوراس میں قیدیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں خبریں سامنے آتی رہی ہیں مگر جیل کے اندر کے حالات کے تصویری مناظر کم ہی دنیا کے سامنے آئے۔مشتبہ دہشت گردوں کو دنیا کے مختلف ملکوں سے پکڑ کرجزیرہ گوانتا نامو لانے کے لیے قیدیوں کو کئی ظالمانہ مراحل سے گذارا جاتا تھا۔
جیل میں ڈالے جانے کے بعد بعض قیدی بھوک ہڑتال کرتے توانہیں زبردستی خوراک دی جاتی، مگر اس حربے کے مناظر بھی سامنے نہیں آسکے۔امریکی خبار نے پہلی بار گوانتا نامو حراستی مرکز میں قیدیوں کی منتقلی کے وقت کے لمحات تصاویر کی شکل میں شائع کیے ۔امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2011 میں وکی لیکس نے خفیہ معلومات کی فائلوں سے کچھ قیدیوں کی خفیہ تصاویر شائع کی تھیں اور وکلا نے اپنے موکلوں کی کچھ تصاویر فراہم کیں جو انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے لی تھیں، لیکن 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے چند مہینوں بعد گوانتانامو میں قیدیوں کی آمد شروع ہونے کے بعد سے ان قیدیوں میں سے چند ایک کی نیم برہنہ تصاویر سامنے آئی تھیں۔اب فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ کا استعمال کرتے ہوئے اخبار نے نیشنل آرکائیوز سے افغانستان سے کیوبا کے گوانتانامو بے کی جیل میں لائے گئے پہلے قیدیوں کی اصل تصاویر حاصل کی ہیں۔یہ تصاویر فوجی فوٹوگرافروں نے ڈونلڈ رمزفیلڈ کی قیادت میں سینیر فوجی رہ نمائوں کو منتقل کرنے کے لیے لی تھیں تاکہ گرفتاری اور تفتیش کے عمل کو ابتدائی مراحل میں دکھایا جا سکے۔بلیک آئوٹ اور تصاویر کولیک ہونے سے روکنے کا عمل اسی دن سے شروع ہوا جب قیدی کیمپ پہنچے۔
ابتدائی طور پر فوج نے امریکی ٹی وی اورایک اخبار کے نیوز کے فوٹوگرافروں کو قیدیوں کے جیل میں پہنچنے کے لمحات کی تصاویر لینے سے روک دیا اور انہیں اپنے کیمرے پیچھے چھوڑنا پڑے تھے۔تقریبا ایک ہفتہ بعد محکمہ دفاع نے کیمپ ایکس رے میں گھٹنے
کے بل لے جانے والے پہلے 20 قیدیوں کی تصویر تقسیم کی۔ یہ ایک عارضی جیل کیمپ ہے جہاں آپریشن کے ابتدائی مہینوں میں جنگی قیدیوں کو رکھا گیا تھا۔
تاریخی تصاویر بحریہ کے ایک فوٹوگرافر نے لی تھیں اور ابتدائی طور پر صرف پینٹاگان کے کمانڈروں کو دکھانے کے لیے بنائی گئی تھیں۔جنیوا کنونشن کے تحت کنونشن میں شامل تمام ملک جنگی قیدیوں کو عوامی تجسس سے بچانے کے پابند ہیں، لیکن پہلے 20 قیدیوں کی جاری کی گئی
تصویرنے پینٹاگان کے اس پیغام کو بھی تقویت بخشی کہ گوانتا نامو قید خانے میں لائے گئے 780 قیدی بدترین دہشت گرد ہیں۔وقت گذرنے کے ساتھ امریکیوں کا یہ دعوی غلط نکلا۔ گوانتانامو جزیرے کے حراستی مرکز میں لائے گئے صرف 18 قیدیوں پر فرد جرم عاید ہوسکی
اور ان میں سے صرف پانچ کو امریکی فوجی عدالتوں کی طرف سے سزائیں سنائی گئی ہیں۔سابق امریکی صدربراک اوباما نے گوانتا نامو جیل بند کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن کیپٹل ہل پر ریپبلکنز کی مخالفت نے انہیں ایسا کرنے کا موقع نہیں دیا۔
امریکی انتظامیہ نے گوانتا نامو کے حراستی مرکز میں قیدیوں مردوں کی تعداد کو کم کرنے کی کوشش کی۔ ان میں سے 37 افراد کے علاوہ تمام قیدیوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ بعض قیدیوں کو جھوٹی معلومات کے ذریعے گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا۔