اسلام آباد(این این آئی)رہنما تحریک انصاف و سابق وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ امپورٹڈ حکومت نے گلگت بلتستان کو بجٹ میں مقصود چپڑاسی اور مشتاق چینی والے کے اکائونٹس میں شہباد شریف کیلئے جتنے پیسے آتے تھے اس سے بھی کم پیسہ دیا،سابق وزیراعظم عمران خان نے پسماندہ علاقوں خاص ک گلگت بلتستان آزاد کشمیر اور بلوچستان کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کیا تھا،
گلگت بلتستان کے بجٹ کٹوتی پر وہاں کے لوگوں کیساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے،اس کٹوتی کیخلا ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے،امپورٹڈ جی بی حکومت کو چھ ارب دیکر کہتا ہے کہ پورا صوبہ چلائو،مقصود چپڑاسی اور مشتاق چینی والے کے اکائونٹس میں آتا ہے،جب سے ڈکیٹ موومنٹ (پی ڈی ایم)کی حکومت بنی ہے ملک میں تقسیم کی باتیں چل رہی ہیں،عمران خان نے ترقی کا سفر شروع کیا تھا وہاں ہی رک گیا۔اتوار کو وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ ہماری حکومت نے گلگت سے سکردو سڑک کو مکمل کیا تھا،چترال شندور منصوبے کا آغاز کیا تھا اس کی ایلوکیشن کم کردیا،سات آٹھ مہینے سڑک کی بندش کے وجہ ہمارا رابطہ گلگت سے منقطع ہوجاتا ہے ،بابوسر ٹاپ منصوبے کیلئے کم روپے رکھے گئے ہیں،سابقہ ضم شدہ علاقوں کی بجٹ میں بھی کٹوتی کی گئی،پی ڈی ایم نے آزاد بلوچستان، لر او بر ، جاگ پنجابی جاگ اور سندھودیش کے نعرے لگائے،وزیراعلی گلگت بلتستان پر شیلنگ کی گئی اور اوپر سے ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید نے کہا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کے بجٹ پر پچاس فیصد کٹوتی کر دی ہے،47ارب سے بہ مشکل تنخواہیں کی اداکر سکیں گے،خدانخواستہ قدرتی آفات اور سوشل پروٹیکشن کیلئے ہمارے پاس فنڈز ہی نہیں ہونگے
،لاء اینڈ آرڈر کیلئے بھی فنڈز کا مسئلہ درپیش ہوگا،8ارب روپے سے سولہ لاکھ گندم کی بوریاں خریدنا ناممکن ہے،چار لاکھ بوریوں کا شارٹ فال ہو گا،
اس مسئلہ پر اپنے عوام کساتھ کھڑے ہونگے،یہ امپورٹڈز سازش کے تحت لائی گئی ہے،اس امپورٹڈ حکومت کوگلگت بلتستان کی حساسیت کا بھی احساس نہیں،گندم شارٹیج سے عوام بھوک سے مرجائیں گے۔
سابق وفاقی وزیر نے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ گلگت بلتستان کا بجٹ کٹ کر کے مودی کے یاروں نے مودی کو خوش کیا ہے،ہم اس پر چین سے نہیں۔بیٹھیں گے،
ہمارے پاس واضح اکثریت ہونے کے باوجود وفاق میں ہماری حکومت آنے کے بعد آزاد کشمیر حکومت کو تبدیل نہیں کیا۔وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے کہاکہ این ایف سی ایوارڈ میں 137 بلین مل سکتے ہیں لیکن صرف 55 ارب روپے دئیے گئے
،گلگت بلتستان سے ملک کو ستر فیصد پانی آرہا ہے ،گلگت بلتستان کو گرانٹ کی صورت میں رقم سے پچاس فیصد کٹوتی کی گئی،80 کروڑ کا نواز شریف کے دور میں پورٹ فولیو ہوا کرتا تھا ۔
انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان کی تاریخ میں دو اہم مواقع تھے جس میں ڈوگرہ سے لڑائی ہوئی ،دوسری بار عمران خان نے 400 ارب روپے ڈویلپمنٹ پیکج دیا تھا ،
عمران خان کی جانب مختص بجٹ کو کاٹا گیا۔ انہوںنے کہاکہ گلگت بلتستان میں پانچ ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو بھارتی کرنا تھا ،پورے گلگت بلتستان میں ہیلتھ شعبے میں 500 افراد کو تعینات کرنا تھا
،اگر گلگت بلتستان میں کوئی سیلاب یا آفت آتی ہے تو اتنے پیسے نہیں کہ اس سے نمٹا جا سکے ،گندم کی سبسڈی پر دو ارب عمران خان نے بڑھائے تھے،گلگت بلتستان میں چار لاکھ گندم کی بوری کا شارٹ فال آئے گا،۔