اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ سنادیا ۔دعا زہرا کو لاہور ہائی کورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق ظہیر احمد کیخلاف مقدمے میں پیش رفت کے بعد چالان جمع کرانے کی ہدایت جاری کر دی۔تفصیلا ت کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق
عدالت نے کیس کو واپس لاہور ہا ئی کورٹ میں بھیج دیا۔ قبل ازیں دعا زہرا بازیابی کیس کی سماعت سے قبل ماں کی بیٹی سے چند لمحوں کی ملاقات کرائی گئی تاہم بیٹی نے ملاقات سے گریز کیا۔ بدھ کوسندھ ہائیکورٹ میں دعا زہرا بازیابی کیس کی سماعت سے قبل دعا زہرا کے والدین عدالت پہنچے۔دعا زہرا اور اس کے شوہرظہیر کو بھی عدالت پہنچایا گیا۔کمرہ عدالت میں والدہ اور بہن دعا زہرا کو دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کررونے لگیں اور والدہ نے پھربیٹی سے ملنے کی کوشش کی جس پر پولیس اہلکاروں نے دعا سے والدہ کو ملنے سے روک دیا۔کمرہ عدالت میں دعا کی والدہ آہ بکا کرنے کے بعد بے ہوش ہوگئیں جس کے بعد پولیس نے ماں کو بیٹی سے چند ِلمحوں کی ملاقات کرادی اوروالدہ نے بیٹی کو گلے لگایا۔دعا کی جانب سے اپنے گھروالوں سے ملنے سے گریز کیا اور ماں کو بیٹی سے پھر دور کر دیا گیا۔سندھ ہائی کورٹ کے باہر سماعت سے قبل میڈیا غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی کے وکیل الطاف کھوسوایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم نے میڈیکل رپورٹ کو چیلنج کررکھا ہے۔وکیل والد نے بتایا کہ دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ بدنیتی پر مبنی ہے۔ ہمارے پاس دعا زہرا کی عمر سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں۔الطاف کھوسو ایڈووکیٹ نے کہاکہ میڈیکل بورڈ تشکیل ہی نہیں دیا گیا۔ ایک جونیئر ڈاکٹر نے رپورٹ تیار کی ہے۔اب فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ۔
دریں اثنا کراچی سے لاہور جا کر پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کی میڈیکل رپورٹ پر والد نے متعدد اعتراضات اٹھا تے ہوئے کہاہے کہ ان کی شادی کو کل 17 سال ایک مہینہ ہوا ہے، میری بچی کو بھی میڈیکل رپورٹ میں 17 سال کا بنا دیا ہے،
دعا زہرہ کی عمر میڈیکل رپورٹ میں غلط بتائی جا رہی ہے اگر انہیں اپنی بیٹی کے لیے سپریم کورٹ بھی جانا پڑا تو وہ لازمی جائیں گے، وہ یہاں کیس کو بند نہیں کریں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے کہاکہ عمر کے تعین کے لیے میڈیکل ٹیسٹ والدین کی موجودگی میں کیا جاتا ہے،
یہ کیسا ٹیسٹ ہے کہ جس دوران دعا کو صرف ایک لیڈی ڈاکٹر کے حوالے کر دیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیکل رپورٹ سیل ہوتی ہے جو ڈاکٹر پولیس کو دیتے ہیں اور پولیس اس سیل لفافے کو عدالت کے سامنے پیش کر دیتی ہے،
میڈیکل رپورٹ کا عدالت میں کیس کی سماعت سے قبل میڈیا پر کھلے کاغذ کی طرح آجانا غیر قانونی ہے۔دعا زہرہ کے والدنے کہاکہ ہم نے اس رپورٹ کو چیلنج کر دیا ہے، اچھی بات ہے کہ یہ رپورٹ میڈیا میں آ گئی ہے، یہ ہمارے ہی حق میں بہتر ہوا ہے۔
مہدی کاظمی نے مطالبہ کیا کہ عمر کی تصدیق کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، جعلی میڈیکل میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے جبکہ جعلی میڈیکل رپورٹ کو فوری منسوخ کیا جائے،والدین کی موجودگی میں دوبارہ میڈیکل کروایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرہ کی عمر سے متعلق تمام دستاویزات موجود ہیں، دعا کی تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے۔مہدی کاظمی نے کہاکہ ہمیں دعا زہرہ سے ملنے کی اجازات بھی نہیں دی گئی، جبکہ کیس کے تفتیشی افسر ڈی این اے کروانے سے بھی کترا رہے ہیں۔
دعا زہرہ کے والد نے کہا کہ 51 دن بچی گھر سے دور رہی ہے، ان لوگوں نے نہ جانے بچی کی کس طرح کی ویڈیوز بنائی ہیں جو وہ اتنے پریشر میں تھی کہ فورا بچی نے والدین سے ملنے سے منع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے والدین سے ملنے نہیں دیا اور نہ ہی میڈیا سے بچی کو گفتگو کرنے دی۔
دعا زہرہ کے والد نے کہا کہ پولیس نے بالکل تعاون نہیں کیا، دنیا کا ایسا کونسا قانون ہے جو بچوں کو والدین سے ملنے سے روکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی بچی کے لیے سپریم کورٹ تک جائوں گا لیکن کیس یہاں بند نہیں کروں گا۔