اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )برطانیہ میں 70 برطانوی کمپنیوں کے 3 ہزار 300 کارکن 6 ماہ تک ہفتے میں 3 دن چھٹی اور 4 دن کام کریں گے جبکہ ان کو مراعات سمیت تنخواہ میں کسی قسم کوئی کٹوتی نہیں کی جائے گی ۔ 4 ڈے ویک گلوبل کا یہ تجربہ آٹونومی تھنک ٹینک کے اشتراک سے جاری رہے گا۔
اس منصوبے کےنتائج اخذ کرنے کیلئے کیمبرج ، آکسفورڈ اور بوسٹن یونیورسٹی کے محققین کو شامل کیا گیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 3دن کی چھٹی سے پیدواری صلاحیت متاثر نہیں ہو گی بلکہ اس میں دن بدن اضافہ متوقع ہے ۔ ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے سے کارکنوں کی ذہنی صحت اور شخصیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہو نگے ۔ دوسری جانب بی بی سی اردو کے مطابق گزشتہ سال متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ یکم جنوری2022 سے اس نئے نظام کے تحت تمام وفاقی سرکاری ادارے ساڑھے چار دن کام اور ڈھائی دن چھٹی کریں گے۔ متحدہ عرب امارات کے سرکاری میڈیا آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اس فیصلے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سرکاری اہلکاروں کو زیادہ چھٹیاں مل سکیں جس سے امید ہے کہ ان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور ان کی سماجی زندگی میں بھی بہتری آئے گی۔متحدہ عرب امارات میں اب وفاقی سرکاری دفاتر میں کام کرنے کا وقت صبح 7:30 سے دوپہر 3:30 تک مقرر کیا تھا۔لیکن اس اعلان کے بعد جہاں ایک سوال یہ اٹھایا گیا کہ اس فیصلے کا اطلاق آنے والے دنوں میں نجی دفاتر میں بھی ہوسکتا ہے یا نہیں اور آیا یہ ایک تجربہ ہے، وہیں ساتھ ہی ساتھ یہ سوال بھی اہم ہے کہ اس فیصلے کی بنیادی وجوہات کیا وہی ہیں جو بتائی جا رہی ہیں؟اس سوال کے جواب سے پہلے ذرا ایک نظر اس پر بھی ڈالتے ہیں
کہ چھٹی کی تاریخ کہاں سے شروع ہوئی تھی۔ایک وقت تھا جب برصغیر میں مغلیہ دور کے دوران جمعے کی چھٹی ہوا کرتی تھی لیکن سب کے لیے نہیں۔ مزدور طبقہ خاص طور پر سات دن کام کرتا تھا۔ 1843 میں اتوار کی چھٹی کا اعلان ہوا تو اس کا نفاذ برصغیر میں ایک سال بعد یعنی 1844 میں ہوا۔
تب تک مغل حکومت دلی تک محدود جب کہ ایسٹ انڈیا کمپنی ہندوستان کے سیاہ سفید کی مالک بن چکی تھی۔سکولوں میں تو ایک دن کی چھٹی کا رواج عام ہو چکا تھا لیکن مزدوروں کو پھر بھی چھٹی کے لیے مزید انتظار کرنا پڑا۔
اس کا سہرا مزدور رہنما نارائن میھگا جی لوکھنڈے کو جاتا ہے جنہوں نے ناصرف سب سے پہلے مل ورکرز کے لیے ایک دن کی چھٹی اور آدھے گھنٹے کھانے کے وقفے کی تجویز پیش کی بلکہ 1880 کی دہائی میں اس کے حصول تک جنگ بھی جاری رکھی۔ امریکہ میں دو دن کی چھٹی کے پیچھے بھی مزدور یونین کا ہاتھ ہے۔