کراچی (این این آئی)مارکیٹ ذرائع نے کہا ہے کہ مقامی بینکوں کی مدد سے تیل درآمد کرنا مزید ممکن نہیں جبکہ غیر ملکی بینک اس وقت تک اوپن لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) دینے کو تیار نہیں ہیں جب تک درآمد کنندگان کی جانب سے مکمل رقم جمع نہ کروادی جائے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق تاہم پیش رفت سے باخبر بینکرز نے بتایا کہ پاکستانی حکام تیل برآمد کرنے والی کمپنیوں کو 10 سے 20 فیصد نقد رقم پر ایل سیز قبول کرنے کیلئے راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ ایسا ملک جسے پہلے ہی ڈالر کی قلت کا سامنا ہے اس کے لیے مکمل ادائیگی کرنا مشکل ہوسکتا ہے۔یہ حالات مقامی کرنسی کیلئے خاصے مشکل ہیں جس میں گزشتہ روز انٹر مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے 2 روپے 14 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، ڈالر کی قدر میں گزشتہ ہفتے کمی دیکھی گئی تاہم 3 جون کو اس کی قیمت میں اچانک 33 پیسے اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 197 روپے 92 پیسے ہوگئی۔دو روز بعد مارکیٹیں کھلنے کے بعد ڈالر کی قدر میں خاصہ اضافہ دیکھا گیا تاہم بینکرز کے لیے یہ بات حیرت انگیز نہیں ہے، برآمد کنندگان شکایات کر رہے ہیں کہ انہیں اوپننگ ایل سیز میں مشکلات کا سامنا ہے، آئل برآمد کرنے والے ممالک مقامی بینک کے ایل سیز قبول نہیں کر رہے ہیں۔شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک سینئر بینکر نے بتایا کہ تیل کے برآمد کنندگان ممالک کے غیر ملکی بینک کے ایل سیز کے مطالبے کے بعد پاکستان کے لیے حالات سنگین ہوتے جارہے ہیں۔برآمد کنندہ تیل کے درآمد کنندگان ممالک سے 100 فیصد نقد کا رقم کا مطالبہ کیا ہے۔مالیاتی شعبے کے ذرائع نے بتایا کہ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان تیل برآمد کرنے والے ممالک سے مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ کم مارجن پر مقامی بینکوں کے ایل سیز قبول کر لی جائیں۔
ایس بی پی کے ذخائر 9 ارب 72 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک کم ہوچکے ہیں، یہ رواں مالی سال کی سب سے زیادہ کمی ہے جس کے سبب ملک شدید مشکلات سے دوچار ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت مخلوط حکومت دوست ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے سے مذاکرات کے باوجود بھی اب تک ڈالر کا بہتر انتظام نہیں کر پائی ہے۔
حکومت نے دعویٰ کیا کہ اگر تیل کی قیمت میں اضافے کی شرط پوری کردی جائے تو آئی ایم ایف ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کو تیار ہے۔
خیال رہے کہ ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں تیل کی قیمت میں 60 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہوا ہے، تاہم بینکرز کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کو وعدوں کے بجائے ڈالرز کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ اب تک چین کا 2 ارب 30 کروڑ کا وعدہ پورا نہیں ہوا ہے، نہ ہی سعودی عرب نے مالیاتی مدد کی درخواست قبول کی ہے، جیسا کہ سلطنت ماضی میں کرتی آئی ہے۔
سینئر بینکر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک اور حکومت، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پْرکشش قیمتوں میں ٹریڑری بل نہیں فروخت کر سکے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ
دو ماہ کے بعد پہلی بار ٹریژری بل میں ایک کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو زیادہ ریٹرنز کی پیشکش ہے۔مئی کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ
ٹی بلز کی قیمت میں اضافے کے بعد صرف 99 لاکھ ڈالر کا انفلو ظاہر ہوا ہے تاہم گزشتہ ماہ مارچ اور اپریل کے دوران پاکستان میں غیر یقینی سیاسی حالات کے بعد ٹی بلز اور پاکستان سرمایہ کاری بانڈز میں سرمایہ کاری موصول نہیں ہوئی۔