اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)برطانوی میگزین دی اکانومسٹ نے موجودہ معاشی حالات کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق دی اکانومسٹ نے مطابق عمران خان کو موجودمعاشی صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا ہےساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا کہ اب موجودہ حکومت ملک کی معاشی حالت بہتر کرنے کی جو کوششیں کر رہی ہے،
عمران خان ان کوششوں کو بھی ناکام بنانے کی حتی الامکان کوشش کر رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر 2019ء کے بعد کم ترین سطح تک پہنچ چکے ہیں ، جب پاکستان نے بیل آئوٹ پیکج کیلئے آئی ایم سے بھی رجوع کیا تھا ، سابق وزیراعظم نے خود آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے کیے تھے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیا کی سبسڈی بھی ختم کر کے معاشی اصلاحات کریں گے لیکن انہوں نے تحریک عدم اعتماد کےباعث عوام ہمدردی کو سمیٹنے کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کو پیٹرولیم منصوعات پر سبسڈی دینی پڑی ۔ دوسری جانب ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے پر چلتے تو پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا،عمران خان فروری میں روس گئے، گندم اور گیس پر بات ہوئی، تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا،حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا، جواب نہیں آیا،ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال 18 سے 20 لاکھ افراد لیبر مارکیٹ جوائن کرتے ہیں۔مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ کسی وزیراعظم کے لیے اس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا آسان نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے پر چلتے تو پیٹرول 300 روپے لیٹر ہوتا۔انہوں نے بتایا کہ عمران خان فروری میں روس گئے، گندم اور گیس پر بات ہوئی، تیل کا کہیں ذکر نہیں تھا، حماد اظہر نے 30 مارچ کو تیل کے لیے روس کو خط لکھا، جواب نہیں آیا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کو کس نے روکا تھا روس سے سستا تیل لینے سے۔انہوں نے کہا کہ امید ہے بہت جلد ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک کے تمام شعبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کبھی گیس نہیں ملتی، کبھی پاور نہیں ملتا،
پاور سیکٹر میں 1072 ارب روپے سبسڈی دی ہے، 500 ارب روپے سرکلر ڈیٹ میں گئے ہیں۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ 1600 ارب روپے کا خسارہ پاور سیکٹر کا ہے،ایس این جی پی ایل 200 ارب روپے کا نقصان کرچکی ہے، ہمیں 21 ارب ڈالر دوسرے ممالک کے واپس کرنے ہیں
، 12 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوگا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ شہباز شریف کو ذمہ داری ملے 2 مہینے ہوئے ہیں، ہم نے بہت سے سخت فیصلے کئے ہیں
۔انہوں نے بتایا کہ ہم گندم برآمد کر رہے تھےاس سال درآمد کریں گے، پچھلی حکومت نے چینی 48 روپے کی برآمد کرکے 96 روپے کی درآمد کی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ
ہمیں مشکل حالات میں پاکستان ملا ہے اور بہتر حالات میں چھوڑ کر جائیں گے۔