اسلام آباد (این این آئی)ڈاکٹر وسیم شہزاد اب سینیٹ میں قائدِ ایوان نہیں رہے۔پارلیمانی ذرائع نے اس حوالے سے بتایا کہ نئے وزیرِ اعظم نئے قائدِ ایوان کیلئے چیئرمین سینیٹ کو بذریعہ خط آگاہ کریں گے۔سینیٹ میں پاکستان تحریکِ انصاف اور اس کے اتحادی سینیٹرز اپوزیشن بینچز پر چلے جائیں گے۔اپوزیشن بینچز کے ارکان نئے قائدِ حزبِ اختلاف کا نام چیئرمین
سینیٹ صادق سنجرانی کو بھجوائیں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ شب قومی اسمبلی نے عمران خان پر عدم اعتماد کر دیا جس کے بعد عمران خان پاکستان کے وزیرِ اعظم نہیں رہے۔تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد کے حق میں 174 ووٹ آئے، پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا۔دوسری جانب نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہاہے کہ 10 اپریل 1973 کے دن دستور پاکستان متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔ اپنے بیان میں سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ 10 اپریل 1973 کے دن دستور پاکستان متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا۔انہوںنے کہاکہ 10کا دن تمام جمہوریت پسند پاکستانیوں بالخصوص پیپلز پارٹی کے لئے اہم ہے، شہید بھٹو نے مکمل شراکت داری سے اور اتفاق رائے سے آئین منظور کروایا تھا۔ شیری رحمن نے کہاکہ آئین تمام اکائیوں اور پاکستانیوں کے بیچ ایک سماجی معاہدہ ہے، پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے آئین کے خلاف ورزی کی لیکن پارلیمان میں موجود تمام جمہوری سیاسی جماعتوں نے مل کر آئین شکنی کرنے والوں کو شکست دی۔ انہوںنے کہاکہ نئے سیاستدانوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آئین کی پاسداری ہمارا اولین ظرف ہے، نااہل اور آئین شکن حکومت کے خاتمہ میں ہی ملک و عوام کی بہتری ہے۔ انہوںنے کہاکہ ستمبر 2020 میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی کی بنیاد رکھ کر نااہل حکومت کے خلاف مشترکہ تحریک اور عدم اعتماد کا آغاز کیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ عوام اور تمام اپوزیشن جماعتوں کو نالائق حکومت کے خاتمے پر مبارک پیش کرتی ہوں۔