اسلام آباد (آن لائن، این این آئی) تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومت کی تیزی سے بدلتی ہوئی حکمت عملی سامنے آرہی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اپنے اراکین سے استعفے لینے پر غو ر کررہے ہیں وزیراعظم اتوار کو قومی اسمبلی میں استعفوں کا اعلان کر سکتے ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا ہے کہ استعفوں کی صورت میں صورتحال یکسر تبدیل ہو سکتی ہے۔
سپیکر قومی اسمبلی تحریک انصاف سے ہے، فوری استعفے قبول کرنے کا کہیں گے۔ استعفے قبول ہونے کی صورت میں نئے انتخابات کروانا مجبوری بن جائے گا، حکومتی ذرائع کے مطابق استعفوں کے آپشن سے شہباز شریف کو وزیراعظم بننے سے بھی روکا جا سکے گا۔آرٹیکل 94 کے تحت عمران خان نئے وزیراعظم کے آنے تک وزیراعظم رہ سکتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے آپشن پرغورشروع کردیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے بعد دیگر آپشنز پر غور شروع کردیا ہے۔تحریک عدم اعتماد میں حکومت کو ناکامی کی صورت میں وزیر اعظم عمران خان اسمبلیوں سے استعفے دینے کا کارڈ استعمال کر سکتے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کوتجویز دی گئی ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے سے بہتر ہے کہ تحریک انصاف کے ارکان اوراتحادیوں کی جانب سے اجتماعی استعفے دیئے جائیں۔ استعفوں سے نئی حکومت بحران سے دوچار ہو جائے گی۔ذرائع کے مطابق اتنی سیٹوں پر ضمنی الیکشن کرانا مشکل ہو گا۔ یہی مشق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی بیک وقت کی جا ئے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم یہ سمجھتے ہیں کہ فوری طور پر الیکشن میں جانا ان کے لیے سود مندثابت ہوگا۔ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد155 ہے جبکہ قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے۔