گیم از اوور حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے متحدہ اپوزیشن کے نمبرز 177 تک جا پہنچے

30  مارچ‬‮  2022

اسلام آباد، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی )تحریک عدم اعتماد سے پہلے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو بڑا سرپرائز دیا گیا اور بڑی حکومتی اتحادی ایم کیو ایم نے بھی اپوزیشن کے حق میں ووٹ دینے کا معاہدہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن اور ایم کیو ایم کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان

کی حکومت نے بظاہر قومی اسمبلی میں اکثریت کھو دی ہے، حکومت کے قومی اسمبلی میں نمبر 164 رہ گئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے نمبرز 177 تک پہنچ گئے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ منحرف حکومتی ارکان کے بغیر ہی متحدہ اپوزیشن کو قومی اسمبلی میں اکثریت مل گئی ہے تاہم اس حوالے سے باضابطہ اعلان ہونا باقی ہے۔اپوزیشن ذرائع کے مطابق ایم کیوایم تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دے گی اور اس حوالے سے دونوں کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔ڈرافٹ پر ایم کیوایم پاکستان اور متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں کے دستخط ہوگئے ہیں اور معاہدے کی تصدیق چیئر مین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کردی ہے۔ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدے نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے

مجوزہ معاہدے کی توثیق کے بعد باضابطہ طور پر میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔اس کے علاوہ پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کے بیان کے مطابق اپوزیشن اور ایم کیو ایم رہنماؤں کے درمیان مشترکہ پریس کانفرنس آج شام 4 بجے اسلام آباد میں ہوگی۔دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کے درمیان علیحدگی کی وجوہات سامنے آ گئی ہیں جس کے مطابق ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے سامنے تین مطالبات رکھے۔

یہ تینوں مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔ذرائع رابطہ کمیٹی نے بتایاکہ ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کے سامنے تین مطالبات رکھے، یہ تینوں مطالبات پورے نہیں کیے گئے۔ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے دفاتر کھلوانے کا مطالبہ کیا مگر نہیں کھولے گئے، ایم کیو ایم نے اپنے 100 سے زائد لاپتہ افراد کی واپسی کا کہا تاہم اس پر بھی پیشرفت نہ ہو سکی۔ذرائع ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے مطابق ہم پر مختلف دہشت گردی کے مقدمات تھے جو ختم نہیں کیے گئے۔

ان تین مطالبات پر عمل نا ہونا حکومت سے علیحدگی کی وجہ بنی۔رابطہ کمیٹی ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم سندھ میں پیپلز پارٹی کی اتحادی بنے گی، ایم کیو ایم کو بلدیاتی قانون میں تبدیلی، پبلک سروس کمیشن میں نمائندگی دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق کوٹہ سسٹم، مردم شماری اور ملازمتوں پر بھی ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…