تحریک عدم اعتماد ، حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ”ٹرمپ کارڈ “بن گیا

29  مارچ‬‮  2022

اسلام آباد(آئی این پی)تحریک عدم اعتماد پر تاحال حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ “ٹرمپ کارڈ “بن گیا۔اپوزیشن اتحاد کو تاحال مجموعی طور پر168ارکان کی حمایت اعلانیہ حاصل ہو چکی ہے جس میں سے2ارکان علی وزیر اور جام عبدالکریم کا ووٹ کاسٹ نہ ہونے کا امکان ہے جس سے اپوزیشن کی تعداد کم ہو کر 166رہ جاتی ہے جبکہ آزاد ارکان علی نواز

شاہ اوراسلم بھوتانی بھی اپوزیشن کیساتھ مکمل رابطے میں ہیں جس سے اپوزیشن اتحاد کی تعداد168ہے جبکہ اپوزیشن کو عدم اعتماد کی قرار داد منظور کروانے کیلئے مزید4ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔ اپوزیشن کو ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوگئی تو تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 175ارکان کے ووٹ پڑنے کا امکان ہے اور یوں اپوزیشن اتحاد کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے ووٹ کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیر کو قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئی ہے، جس پر بحث جمعرات کو کرائی جائے گی۔حکومتی اتحادی پاکستان مسلم لیگ ق کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر حکومت کا ساتھ دینے جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ دونوں جماعتوں میں سے ایک ایک رکن نے اپنی پارٹی کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ نے اپنی پارٹی کے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے وزارت سے استعفی دینے کا اعلان کیا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے بھی اپوزیشن کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومتی اتحاد میں شامل ایم کیو ایم پاکستان نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا جبکہ جی ڈی اے اور شیخ رشید کی عوامی مسلم لیگ کی حمایت حکومت کو حاصل ہے۔ اس وقت اپوزیشن اتحاد میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 84، پاکستان پیپلزپارٹی کے 56، متحدہ مجلس عمل کے 15، بی این پی کے 4اور اے این پی کا 1جبکہ دو آزاد ارکان محسن داورڈاور علی وزیر شامل ہیں جن کی تعداد 162بنتی ہے۔

عوامی جمہوری اتحاد کے سربراہ شاہ زین بگٹی، بلوچستان عوامی پارٹی کے چار اور طارق بشیر چیمہ کے وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے کے اعلان کے بعد اس وقت اپوزیشن اتحاد کی تعداد 168ہو چکی ہے۔تاہم اس اتحاد میں اپوزیشن کے دو ارکان کی عدم دستیابی کا امکان ہے جن میں سے ایک آزاد رکن علی وزیر جیل میں ہیں جب کہ پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم بیرون ملک موجود ہیں۔

حکومت نے ان کا نام ناظم جوکھیو کیس میں ای سی ایل میں ڈال رکھا ہے جس کے باعث ان کا بیرون ملک سے واپسی کا امکان کم ہے۔ یوں اپوزیشن کی تعداد 166بنتی ہے۔ اس کے علاوہ حکومتی بنچز پر موجود سندھ سے آزاد ارکان علی نواز شاہ آصف علی زرداری کے ساتھ ملاقات کر چکے ہیں اور انہوں نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ گوادر سے آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی کے بھی اپوزیشن کے ساتھ رابطے ہیں۔

یوں اپوزیشن اتحاد کی موجودہ صورتحال میں تعداد 168بنتی ہے۔ اس ساری صورتحال میں ایم کیو ایم پاکستان کی پوزیشن تحریک عدم اعتماد کامیاب یا ناکام بنانے میں کلیدی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے تاحال اپوزیشن کے ساتھ جانے یا حکومت میں ہی رہنے کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے۔ اگر اپوزیشن کو ایم کیو ایم کی حمایت حاصل ہوگئی تو تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں 175ارکان کے ووٹ پڑنے کا امکان ہے اور یوں اپوزیشن اتحاد کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے ووٹ کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی اور ایوان میں وزیراعظم اپنی اکثریت کھو دیں گے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…