اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت نے پاناما جے آئی ٹی ارکان کی سیکورٹی واپس لے لی، جے آئی ٹی ارکان نے حکومتی فیصلے کو توہین عدالت قرار دیدیا۔ روزنامہ جنگ میں فخر درانی کی خبر کے مطابق پی ٹی آئی حکومت نے پاناما پیپرز کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان کو دی گئی سیکورٹی واپس لے لی۔ جے آئی ٹی ارکان میں سے ایک نے حکومتی اقدام کو توہین عدالت قرار دے دیا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے چھ ارکان اور ذیلی عملہ، جنہوں نے پانامہ پیپرز پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی تحقیقات کے لیے کام کیا، کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایت پر ذاتی سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔
جے آئی ٹی کے ایک رکن نے سیکورٹی واپس لینے کے پی ٹی آئی حکومت کے فیصلے کو توہین عدالت قرار دیا کیونکہ سپریم کورٹ کا حکم ان کی سیکورٹی کے حوالے سے ابھی تک فعال ہے۔ جے آئی ٹی کے رکن نے کہا کہ حکومت عدالت کی منظوری کے بغیر ان کی سیکورٹی واپس نہیں لے سکتی۔ عدالتی حکم پر جے آئی ٹی ارکان کو پاکستان رینجرز کی جانب سے فول پروف سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ جے آئی ٹی ارکان میں سے ایک کو رینجرز اہلکاروں کے ساتھ دو گاڑیاں اور ایک ذاتی سیکورٹی گارڈ فراہم کیا گیا تھا جو انہیں ان کے دفتر لے جاتے تھے۔ جے آئی ٹی ارکان کے علاوہ کچھ معاون عملے کو بھی دو شفٹوں (صبح اور شام) میں دو پولیس اہلکاروں کی شکل میں سیکورٹی فراہم کی گئی تھی۔ جب جے آئی ٹی کے تین ارکان سے رابطہ کیا گیا تاکہ اس بات کی تصدیق کی جاسکے کہ ان کے پاس اب بھی رینجرز کی سیکورٹی ہے یا نہیں۔ ان میں سے دو نے تصدیق کی کہ ان کی سیکورٹی واپس لے لی گئی ہے اور وہ اس فیصلے کی وجہ نہیں جانتے۔ ایک رکن نے دعویٰ کیا کہ یہ توہین عدالت ہے کیونکہ حکومت نے عدالت کی منظوری کے بغیر سیکورٹی واپس لے لی ہے۔
دوسرے رکن نے حکومتی فیصلے سے مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اپنی سیکورٹی واپس لینے کے حکومتی فیصلے پر زیادہ کچھ نہیں کر سکتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سیکورٹی واپس لینے پر حکومت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے تو ایک رکن نے کہا کہ انہیں اس بارے میں یقین نہیں۔ باخبر ذرائع نے بتایا کہ وزارت داخلہ نے خطرے کی تشخیص کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ جے آئی ٹی ارکان کو مزید سیکورٹی خطرات نہیں ہیں جس کے بعد سیکورٹی واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا۔