چھینگڈو(شِنہوا)پاک فضائیہ میں 6 چینی ساختہ جے- ٹین سی ای لڑاکا طیارے شامل کرلئے گئے،ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ لمیٹڈ کے مطابق اس حوالے سے پاک فضائیہ کے کامرہ بیس پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ کی جانب سے تیار کردہ جے- ٹین سی ای ہر موسم میں کارروائی کی صلاحیت کا حامل،ایک انجن،ایک نشست والا کثیر المقاصد تھرڈ جنریشن لڑاکا طیارہ ہے
۔جے- ٹین سی ای لڑاکا طیارہ فضا میں ایک سے زیادہ اہداف پر حملہ کرنے اور حربی ماحول میں زمین پر کئی طریقوں سے ٹھیک ٹھیک حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ کم بلندی پر لڑائی، سپرسونک پرواز، مختصر ٹیک آف اور لینڈنگ،وسیع حربی دائرے،طویل رینج اور فضا میں ایندھن لینے کی صلاحیت کے ساتھ جدید مربوط ایویونکس سسٹم اور ہتھیاروں کے نظام سے لیس اور بھاری ہتھیار لے جاسکتا ہے۔ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ کے مطابق جے- ٹین سی ای کی پاکستان کو فراہمی معمول کے ہتھیاروں کے معاہدہ کے تحت کی گئی ہے جو اقوام متحدہ کے منشور اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، چینی حکومت کے عدم پھیلاؤ کے عزم اور بین الاقوامی ذمہ داریوں اور چین کے برآمدی کنٹرول اور اسلحہ برآمد کے قوانین اور ضوابط کے مطابق ہے۔پاکستان چین کی ہوابازی اور حربی مصنوعات کا روایتی خریدار اور اہم شراکت دار ہے۔ پاکستان کی فضائیہ جے۔6،جے۔7 اور نان چھانگ کیو۔5جیسے چینی لڑاکا طیاروں سے لیس ہے۔ 1980 کی دہائی میں، چین اور پاکستان نے مشترکہ طور پر قراقرم-8 تربیتی طیارہ تیار کیا جس نے 1992 میں سنگاپور ایئر شو میں شرکت کی۔سرمایہ کاری، ترقی، خطرات اور فوائد کے مشترکہ اصولوں کے مطابق چین اورپاکستان نے21ویں صدی میں مشترکہ طور پر سنگل انجن، ہمہ موسمی،ہلکا اور کثیر المقاصد تھرڈ جنریشن لڑاکا طیارہ ایف سی-1 “فیئرس ڈریگن” تیار کیا ہے۔پاک فضائیہ کو جے- ٹین سی ای لڑاکا طیاروں کی باضابطہ ترسیل قراقرم-8 اور ایف سی-1 “فیئرس ڈریگن” کے بعد دونوں ممالک کے درمیان فضائی دفاع کے شعبے میں تعاون کا ایک نیا باب ہوگا،جو چین- پاکستان تعاون کی ہر موسم کی تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط کرے گا۔