اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نیب کی طرف سے خود پر بنائے گئے جھوٹے کیس میں ممکنہ گرفتاری اوراس صورت ہونے والی ذلت سے بچنے کے لیے خودکشی کرنے والے بریگیڈئیر ریٹائرڈ اسد منیر کو اسکی موت کے کم و بیش تین سال بعد باالآخرانصاف مل گیا اور اسے احتساب عدالت نے نئے نیب آرڈیننس مجریہ 2021 کی روشنی میں بری کردیا۔
روزنامہ جنگ میں اعزاز سید کی شائع خبر کے مطابق بریگیڈئیر اسد منیر نے 16 مارچ 2019 کو نیب راولپنڈی کے روئیے کیخلاف احتجاجا ڈپلومیٹک انکلیو میں واقعے اپنے فلیٹ کے کمرے کی چھت سے لٹک کرخودکشی کی تھی اوراپنے آخری خط میں نیب کے روئیے پرافسوس کے ساتھ اپنی بے گناہی کا ذکر بھی کیا تھا۔ احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے کیس کا فیصلہ سنایا۔ اسی کیس میں ایک اورملزم حسین کے وکیل عمران شفیق نے اس نمائندے کو بتایا کہ معززعدالت کے جج محمد اعظم خان نے ان کی طرف سے محمد حسین کی بریت کی درخواست پر بات کرتے ہوِئے کہا کہ یہ نیب کا کیس نہیں بنتا اسے کسی اورجگہ بھیج دیں۔ عمران شفیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اس کیس میں سی ڈی اے اور دیگر ادارے بھی تحقیقات کرچکے مگرکسی کو بریگیڈئیر اسد منیر مرحوم سمیت کسی بھی ملزم کے خلاف کسی فائدے کے حصول کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا۔عمران شفیق ایڈووکیٹ ماضی میں خود بھی نیب پراسیکیوٹرکے طورپرخدمات انجام دیتے رہے ہیں مگر2019 میں ہی وہ نیب کے ادارے سے پیشہ وارانہ وجوہات کی بنا پرمستعفی ہوگئے تھے۔