لاہور ( آن لائن )چودھری برادران نے وزیر اعظم عمران خان کو یقین دلایا ہے کہ ہم پ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔تفصیلات کے مطابق ملک میں موجودہ سیاسی سرگرمیاں تیز ہونے اور تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد وزیر اعظم عمران خان بھی متحرک ہو گئے ۔وزیراعظم چودھری برادران سے ملاقات کیلئے انکی رہائشگاہ پہنچے جہاں مسلم لیگ ق کے
سربراہ چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی، ملاقات میں وفاقی وزیر چودھری مونس الہی، چودھری سالک، شافع حسین، حسین الٰہی، منتہیٰ اشرف، محمد خان بھٹی، طارق بشیر چیمہ بھی شریک ہوئے۔حکومتی وفد میں وزیراعلیٰ سردار عثمان بزرار، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر، وفاقی وزیر تعلیم، شفقت محمود، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، پی ٹی ا?ئی ایم این اے عامر ڈوگر، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان اور چودھری برادران کے درمیان ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی، ملاقات میں سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ عمران خان نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی ۔مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان اور چودھری برادران کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چودھری برادران نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔ چودھری برادران کا کہنا تھا کہ 14 سال بعد شہباز شریف کو ہمارا خیال آگیا، شہباز شریف کو بتا دیا تھا عمران خان کو ہٹا نہ سکے تو وہ پہاڑ پر اور ہم زمین کے نیچے دھنس جائینگے، ایسی چال کا کیا فائدہ جس کی کامیابی کا کوئی چانس ہی نہ ہو، آپ کے ساتھ سیاست کریں گے، عدام اعتماد کی باتیں افسانے ہیں۔اس دوران وزیراعظم نے چودھری برادران کو روس اور چین کے دورے پر اعتماد میں لیا اور کہا کہ بہت لوگ کہہ رہے تھے روس نہ جائیں جس پر میں نے جواب دیا اب دورہ کینسل کرنا نامناسب ہو گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے مسلم لیگ ق سے رابطوں کے بعد دیگر اتحادیوں سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے بھی جلد ملاقات کا امکان ہے۔اْدھر وزیر اعظم نے اپنی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے بھی رابطے تیز کردئیے ہیں ، دورہ لاہور کے دوران وزیر اعظم کی پنجاب کے چار ڈویڑن کے اراکین پارلیمنٹ سے طویل ملاقات ہوئی، اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو غیر فعال کرنے کے لیے وزیراعظم نے خود رابطوں کا محاز سنبھال لیا۔