اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز/این این آئی)وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ اگر یہ حکومت سلیکٹڈ ہے تو مخالف جماعتوں کو پارلیمنٹ میں بیٹھنا ہی نہیں چاہیے تھا۔عوامی حقوق کے لیے لانگ مارچ اچھی بات ہے۔جب کسی اچھی سیاسی جماعت جوائن کی آفر آئے گی تو تب جوائن کرونگی، کتاب لکھنے پر پچھتاوا نہیں، میں رہوں نہ رہوں میرا بلیک بیری محفوظ رہیگا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق ریحام خان پیر کوکراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس اور کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کررہی تھیں۔ریحام خان نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کہ جب سب سڑکوں پر ہیں تو ایوانوں میں کون ہے۔رواں مالی سال میں ہم مالی خسارہ کا بھی ریکارڈ توڑنے جارہے ہیں ۔مہنگائی کو سیاسی بیان تک محدود نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب سیاست میں آؤں گی تو دیکھا جائے گا۔پہلے بھی میری کتاب کو شہرت پی ٹی آئی کے لوگوں نے ہی دی تھی، میں بنی گالا میں جب شامی کباب بنا رہی تھی تب بھی سیاست کر رہی تھی،آج کل نظریوں کا فقدان ہے۔جب کسی اچھی سیاسی جماعت سے آفر آئے گی تب جوائن کروں گی اگر اسمبلی توڑ دی جاتی ہے تو یہ خوش آئند ہوگا۔اسمبلیاں ٹوٹنا اکثریت رکھنے والی جماعت ن لیگ کیلئے خوش کن ہوگا۔اسمبلیاں توڑنے کیلئے ہمت چاہئیے۔جو سب کو کہتے رہتے ہیں کہ آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ریحام خان کا کہنا تھا کہ میں بطور صحافی آپ کی آواز میں آواز ملا رہی ہوں ملک میں گزشتہ چار سالوں سے بدترین فاشزم ہے اور ہم اس کے خلاف کھڑے ہوں گے ملک میں جس طرح ہر تنقیدی آواز کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے یہ بزدلانہ روش ہے ہمیں پیکا کے خلاف جدوجہد جاری رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ اگر صحافی اپنے حق کے لیے آواز بلند نہیں کریں گے تو پھر وہ کسی بھی آواز نہیں بن سکیں گے۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ موجودہ نالائق، نااہل اور سلیکٹیڈ وزیر اعظم اور ان کے چول وزراء یہ چاہتے ہیں کہ ریحام خان کی کتاب کوئی نہ پڑھے، کوئی مراد سعید کا نام نہ لے ورنہ اس کے خلا ف ایف آئی اے کو ٹاسک دیا جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ صحافی محسن کو بھی صرف اس لئے گرفتار کرکے جھوٹے مقدمات بنائے گئے کہ انہوںنے صرف ریحام خان کی کتاب کے کسی ایک صفحہ کا حوالہ دیا تھا۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ میں نے آج تک ریحام خان کی کتاب کو نہیں پڑھا ہے لیکن اب ریحام خان کی کتاب پڑھنے کودل چاہتا ہے۔ ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ 2023 میں سندھ میں پی ٹی آئی کی حکومت کا دعوی کرنے والوں کو صرف یہ ہی جواب دے سکتا ہوں کہ آئندہ بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کراچی سمیت سندھ بھر کاصفایاہوجائے گا اورآئندہ الیکشن میں کراچی سے پی ٹی آئی کوایک سیٹ نہیں ملے گی ۔
ایک اور سوال پر انہوںنے کہا کہ تحریک انصاف کے ایم این ایز اور ایم پی ایز بڑی تعداد میں رابطے میں ہیں اوروہ جلد پیپلزپارٹی میں شامل ہوجائیں گے اور ممکن ہے کہ سینیٹ کے ضمنی انتخابات سے قبل ہی ایسا ہوجائے۔عوامی لانگ مارچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ جو ماحول بن گیا ہے اس سے ثابت ہوگیا کہ اسلام آباد میں بڑی تعداد میں عوام ہوں گے، ہرشہرسے عوام مارچ میں شامل ہورہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ ہمیں راشد سومرو یا کسی اور سے سرٹیفکیٹ نہیں چاہیے کہ مارچ میں عوام ہیں یانہیں۔ ایک سوال پر انہوںنے کہا کہ موجودہ ملکی بدحال معیشت، مہنگائی، بیروزگاری، بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ، گیس کا ناملنا، کسانوں کو کھاد کی فراہمی کا نہ ہونا سمیت تمام دیگر مسائل میں پی ٹی آئی کی طرح ان کے اتحادی جماعتیں بھی برابر کی قصوروارہیں۔ انہوںنے کہا کہ اب حکومتی اتحادیوں کوفیصلہ کرناہوگا کہ وہ عمران خان کے گناہوں کابوجھ اٹھائیں گے یانہیں۔
ریحام خان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ اگرپیپلزپارٹی میں ریحام خان شمولیت کریں تو انہیںکوئی اعتراض نہیں ہے لیکن چونکہ میں کراچی کا صدر ہوں اور ریحام خان کا تعلق کراچی سے نہیں ہے تو پارٹی کی قیادت جو بھی ہدایات دے گی اس پر عمل کرنے کا پابند ہوں۔ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے سوال پر انہوںنے کہا کہ دودھ فروش کوبجلی گیس پیٹرول ہرچیزمہنگی مل رہی ہے اس لئے دودھ مہنگاہورہاہے اگر ہم جرمانے لگاکردودھ کی دکانیں بندکرائیں تو نقصان عوام کا ہی ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اس ملکمیں اب وزیر اعظم کے طور پر عمران خان کا مزید رہناجمہوریت کیلئے خطرہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ جتنی بے توقیری اس دور حکومت میں پارلیمنٹ کی ہوئی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوںنے کہا کہ جو صورتحال ان حکمرانوں نے میڈیا ہائوسز اور صحافیوں کے ساتھ کی ہے اور جس طرح کونام لے لے کر صحافیوں کو اداروں سے نکلوایا ہے اور نیوز چینلز کی نشریات بند کروائی گئی ہے یہ ایک فاشسٹ حکومت کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا۔
انہوںنے کہا کہ پیکاقانون میں پانچ سال قید کی سزاہے ۔ کیبل آپریٹرزکوکہہ کرنیوزون بندکرادیاگیا، محسن بیگ کو اٹھا کراس میں غلط مقدمہ بنادیا گیا ایسا کسی نام نہاد جمہوری دور میں بھی نہیں ہوسکتا۔ یوکرین میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہا کہ یوکرین میں پاکستانی پھنسے ہیں اورہمارے وزیرخارجہ مریدین سے چندے بٹورنے اور ان سے خطاب کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ میں شاہ محمودقریشی سے کہتا ہوں کہ وہ مریدوں سے مال پانی ایک ہفتے بعد بھی لے سکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ شاہ محمودقریشی غیرذمہ داری کامظاہرہ کررہے ہیں، یوکرین میں پھنسے پاکستانی چیخ رہے ہیں کہ ایمبیسی مددنہیں کررہی۔