کراچی(این این آئی)شہر قائد میں اربوں کی زمین کے معاوضے کیلئے عدالتوں سے لئے گئے فیصلے جعلی نکلے، سندھ ہائیکورٹ کی مداخلت نے راز افشاں کردیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی مداخلت کے نتیجے میں کراچی کی زمینوں کی لوٹ مار کے حقائق سامنے آنے لگے ہیں، اربوں کی زمین کے معاوضے کیلئے عدالتوں سے لئے گئے فیصلے جعلی نکلے۔
پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ قیوم آباد پر فلائی اوور کیلئے شہری سے زمین حاصل کی گئی، زمین پر سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ،کے پی ٹی کے اشتراک سے فلائی اوور تعمیر کیا گیا مگر زمین مالکان کو معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ درخواست گزار کے حق میں سندھ ہائیکورٹ نے 2019 میں فیصلہ دیاتھا، رقم نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔تاہم عدالت میں اکائونٹنٹ جنرل سندھ نے انکشاف کیا کہ اضافی رقم کیلئے جو مہلت دی گئی اس میں رقم جمع نہیں کرائی گئی، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف دور میں تعمیر کراچی کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، تعمیر کراچی کے منصوبے کی کل مالیت 29 بلین روپے تھے۔اے جی سندھ نے عدالت میں بتایا کہ سی اے اے،اسٹیٹ بینک،ایکسپورٹ بیورو ودیگر نے منصوبے کے لئے پیسے دیناتھے جبکہ کے پی ٹی،پی ایس او،اسٹیٹ بینک نے 4ارب روپے میں منصوبہ مکمل کرناتھا۔انہوں نے موقف اپنایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے دیگر متاثرین کو معاوضہ ادا کیا گیا ، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت کا منصوبہ تھا صوبائی حکومت کا نہیں۔حکومت سندھ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ منصوبے کے اعلان کے بعد درخواست گزار نے ملی بھگت سے2005میں رقم جمع کرائی، جس پر عدالت نے حکومت سندھ کے اعتراضات ریکارڈ کا حصہ بنالیئے اور درخواست گزار کے وکیل کی عدم موجودگی پرسماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔