لاہور( این این آئی) وزیر اعظم کے ترجمان جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ کھاد کی وجہ سے کسانوں کو کچھ مشکلات پیش آئیں جس کے لئے ہم معذرت خواہ ہیں لیکن یقین دلاتے ہیں آئندہ سال ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا،آئندہ سال مقامی طور پر67لاکھ70ہزار ٹن کھاد پیدا کریں گے جبکہ 3لاکھ ٹن درآمد بھی کی جائے گی ،چین کی حکومت کی مداخلت
کی وجہ سے ایک لاکھ ٹن کھاد مل گئی ہے جو جلد پاکستان پہنچ جائے گی،کھاد کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں کمی کا پراپیگنڈا درست نہیں ہے ،ہمارا امسال کا ہدف29ملین ٹن جو گزشتہ سال سے 8فیصد زیادہ ہے اور ہم اپنی ضرورت سے 3 ملین ٹن زیادہ پیداوار حاصل کریں گے، کھاد کی اسمگلنگ کا جلد پتہ چل گیا تھا اور بروقت اقدامات کر کے اس سلسلے کو روک دیا گیا ۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ گزشتہ سال 27.5ملین ٹن گندم پیدا ہوئی ،اوسطاً ایک پاکستانی108کلو گندم یا آٹا کھاتا ہے اور12لاکھ ٹن بیج ڈال کر یہ تقریباً25.5ملین ٹن بنتی ہے ، اس لحاظ سے ہمارے پاس 2 ملین ٹن اضافی پیدا ہوئی ۔ہم نے 120روز کے سٹریٹیجک ذخائر کو پیش نظر رکھتے ہوئے13لاکھ ٹن گندم درآمد بھی کی ،پیداوار اچھی ہونے اور درآمد کرنے کی وجہ سے ہمارے پاس 46لاکھ ٹن گندم موجود ہے ،ضرورت کے مطابق39ہزار ٹن گندم روزانہ جاری کی جارہی ہے اور اس لحاظ سے ہمارے
پاس 112دن کی گندم موجود ہے جو10جون تک کافی ہے ۔ پنجاب میں نئی فصل 10اپریل کو آجاتی ہے جبکہ سندھ میں 10ماچ کو آجاتی ہے اس لئے ہمارے پاس چار ماہ کی گندم پڑی ہوئی ہے اور کسی بھی قسم کی گندم کی کوئی قلت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پرائیویٹ سیکٹر کے پاس گندم نہیں تھی لیکن اس سال صرف لاہور کی فلور ملوں کے پاس4لاکھ ٹن
گندم موجود ہے جو ہمارے ذخائر کے علاوہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں ریلیز کا طریق درست نہ ہونے کی وجہ سے آٹا مہنگا ہے ۔ پنجاب اور خیبر پختوانخواہ میں55 روپے فی کلو میں آٹا دستیاب ہے جبکہ کراچی میں73 روپے90روپے تک جبکہ اندون سندھ 63سے67روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے ۔انہو نے کہا کہ جو گندم نجی شعبے کے پاس پڑی ہے
وہ برانڈنگ کے نام پر قیمت بڑھا کر فروخت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کے مقابلے میں پاکستان میں سب سے سستا آتا دستیاب ہے ،ہمارے پڑوس کے ممالک میں بھی 80روپے سے کلو سے کم پر آٹا دستیاب نہیں ۔انہوں نے کھاد کی صورتحال سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پوٹاش اور فاسفورس درآمد کرتے ہیں جبکہ یوریا مقامی بناتے ہیں ،
حکومت یوریا پر 132ارب روپے کی سبسڈی دیتی ہے ، دنیا میں اس وقت 11ہزار روپے کی بوری ہے ، ہم گیس کے نرخ پر سبسڈی دے رہے ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ یہاں پر معمول کی طلب 53سے60لاکھ ٹن کے درمیان رہی تھی ، جب کسان کو فصلوں کی اچھی قیمت ملتی ہے تو وہ زیادہ کھا د استعمال کرتا ہے ۔ ہم نے گزشتہ سال 63لاکھ ٹن یوریا پید اکی جو گزشتہ پیداوار
کے مقابلے میںمجموعی طور پر 10فیصد زیادہ تھی ،تقریباً2لاکھ ٹن کھاد کی کمی رہی ہے او رجب ربیع کے سیزن مین داخل ہوئے تو مارکیٹ پریشر میں آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک حالات کا جائزہ لیتے ہیں اور فوڈ سکیورٹی پر چلے جاتے ہیں اور ایکسپورٹ بند کر دیتے ہیں او رکھاد کے حوالے سے بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کھاد کی پیداوار کا 35فیصد چین بناتا ہے جبکہ اس کے بعد سعودی عرب ،قطر ،روس اورامریکہ وغیرہ ہیں اور ہمیں ان ممالک سے بھی درآمد ی کھاد نہیں مل رہی تھی ، اب ہم نے چینی حکومت کی مداخلت سے ایک لاکھ ٹن کھاد حاصل کی ہے جو اس ہفتے پاکستان آ جائے گی ،دو لاکھ ٹن کی کمی سے کسان میں تذبذب او ربلیک مارکیٹنگ ہوئی
ہے اور اسے قطاروں میں لگنا پڑا لیکن یہ آخری بار ہے اور یہ آئندہ کبھی نہیں ہوگا ۔ہماری استعداد 67لاکھ70ہزار ٹن ہے ،اگر پلانٹس کو ماڑی فیلڈ سے گیس ملی تو 12ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑے گی اور اگر پلانٹس ایل این جی پر چلتے ہیں تو ہمیں43ارب کی سبسڈی دینا پڑے گی لیکن اپنی استعداد کے مطابق کھاد پیدا کریں گے اور اس کے ساتھ ہما را
ہدف ہے کہ ہم 3لاکھ ٹن درآمد بھی کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 80لاکھ ٹن چینی پیدا ہو گی ، ہماری دالوں کی پیداوار بڑھی ہے ،کپاس زیادہ پیدا ہوئی ہے ،چاول زیادہ پیدا ہوا ہے اور80لاکھ ٹن ایکسپورٹ کے لئے موجود ہے ، مکئی زیادہ پیدا کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم فاسفورس پر بھی سبسڈی بڑھا رہے ہیں ،اگلے سال مارکیٹوں میں وافر کھاد میسر ہو گی
لیکن ہم اس سال جو صورتحال پید اہوئی اس پر معذرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بڑی جلدی پتہ چل گیا تھاکہ کھاداسمگل ہو رہی ہے ،صادق آباد گھوٹکی اور سکھر کے کچھ لوگ گرفتار ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ بے بنیاد ہے کہ کھاد کی وجہ سے گندم کی پیداوار کم ہو گی ،ہمارا 29ملین ٹن کا ہدف ہے جوگزشتہ سال سے 8فیصد زیادہ ہے اور ہمار ے پاس اپنی ضرورت سے 3ملین ٹن زیادہ پیدا ہونے کا تخمینہ ہے۔