ہفتہ‬‮ ، 01 جون‬‮ 2024 

سٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا وزیر خزانہ پر سارا ملبہ نہ ڈالیں، شوکت ترین کھل کر بول پڑے

datetime 10  جنوری‬‮  2022

اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیدی ـوزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا ہے کہ اسٹیٹ بینک پر حکومت پاکستان کا کنٹرول برقرار رہے گا، حکومت بورڈ آف ڈائریکٹرزکے نام نامزد کریگی، بورڈ ارکان کے تقررکی منظوری کا اختیار بھی حکومت کے

پاس ہوگا،اسٹیٹ بینک آف پاکستان مادرپدر آزاد نہیں ہوگا،نئے بل کے تحت حکومت اور مرکزی بینک مل کر مہنگائی کا ہدف رکھیں گے ،اسٹیٹ بینک کو انتظامی اخراجات میں خودمختاری دی جائے گی ۔ پیر کو فیض اللّٰہ کموکا کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ آپ اسٹیٹ بینک سے قرضہ نہیں لیں گے،حکومت نے ویسے بھی ڈھائی سال سے مرکزی بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔شوکت ترین نے کہا کہ پہلے سے7 ہزار ارب روپے قرضے کا حجم موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک حکومت کے کنٹرول میں ہی رہے گا۔انہوںنے کہاکہ ہم مکمل خود مختاری نہیں دے رہے بلکہ اضافہ کر رہے ہیں ،اسٹیٹ بینک سفارشات کو حکومت مسترد کر سکے گی۔ انہوں نے کہاکہ مرکزی بینک کو لوگوں کو رکھنے یا نکالنے کا بھی مکمل اختیار نہیں ہو گا اس کو بھی حکومت دیکھ

سکے گی ۔ انہوں نے کہاکہ میں بہت ایماندار آدمی ہوں ، یقین دلواتا ہوں کہ یہ بہترین قانون ہے ۔ شوکت ترین نے کہاکہ مارچ میں جس قانون کیلئے آئی ایم ایف نے پیسے دیئے اس کو قانون کو تبدیل کروایا۔ علی پرویز ملک نے کہاکہ آپ بینکوں کو کہتے ہیں کہ چیئرمین اور سی ای او دو الگ شخص ہونا چاہیے جبکہ اپنے قانون میں اس کا خیال نہیں رکھا ۔

چیئر مین نے کہاکہ ممبران اہم نکات پر بات کریں ۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہمارے سامنے آئی ایم ایف اور بینکوں سے وابستہ افراد بیٹھے ہیں ۔ شوکت ترین نے کہاکہ بینکنگ کوئی گناہ نہیں ۔ قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہم 22 دفعہ آئی ایم ایف کے پاس گئے ، ہمارے اکثر وزیر خزانہ بینکرز ہی رہے۔ انہوںنے کہاکہ نوید قمر اور اسد عمر کے علاؤہ کبھی سیاستدان

وزیر خزانہ نہیں بنا ۔ انہوں نے کہاکہ کل اگر یہ پالیسی ریٹ بڑھا دیں تو وزیر اعظم اور حکومت کچھ نہیں کر سکتی ، ہاٹ منی کو 13 فیصد شرح سود دیا گیا ، دنیا میں ایک فیصد اور ہم نے 13 فیصد دیا ۔قیصر احمد شیخ نے کہاکہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 7 فیصد منافع دیا جا رہا ہے ، اگر ڈالر کی قدر میں 17 فیصد اضافہ کو شامل کر لیں تو 24 فیصد منافع دیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک نے وزیر اعظم کا اختیار ختم کر دیا ہے ، قومی اسمبلی کا کام صرف ہاتھ کھڑا کرنا رہ گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ گورنر اسٹیٹ بینک کو آپ چیئرمین نیب کی طرح بعد میں نہیں ہٹا سکیں گے ۔ شوکت ترین نے کہاکہ قانون میں گورنر کو ہٹانے کی شق ہے۔ قیصر احمد شیخ نے کہاکہ آئین میں چیئرمین نیب اور آرمی چیف

کو ہٹانے کی شق ہے کیا کوئی انکو ہٹا سکتا ہے۔ شوکت ترین نے کہاکہ قیصر احمد شیخ نے ہمیں مٹھاس سے جوتیاں ماریں ۔ انہوں نے کہاکہ ڈالر کا ریٹ برقرار رکھ کر 60 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ میں وزیر خزانہ کے رویے پر اعتراض کرتا ہوں ، روپے کی قدر 40 فیصد کم کر کے آپ نے کونسی برآمدات بڑھا لیں ۔ انہوں نے کہاکہ

وزیر خزانہ کو دھمکانے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ احسن اقبال آپ بات سنیں میں آپ کو بعد میں بات کرنے کا موقع دوں گا ۔ شوکت ترین نے کہاکہ بنگلہ دیش نے معاشی پالیسیوں میں استحکام رکھا تو ترقی کی ، وزیر خزانہ پر سارا ملبہ نہ ڈالیں ،سرمایہ کاری بڑھانا وزیر اعظم اور سرمایہ کاری بورڈ کا کام ہے ۔ گور نر اسٹیٹ بینک

نے کہا کہ پالیسی پر بحث ہونی چا ہیے ،اسٹیٹ بینک بل پر سوشل میڈیا پر فیک نیوز آئیں ،سوشل میڈیا پر خبریں چلیں کہ اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کو بیچ دیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک حکومت کی ملکیت ہے ، اس طرح کا تاثر کیوں پیدا ہو رہا ہے ، میں پہلے آئی ایم ایف کیلئے کام کرتا تھا ۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ پہلے بھی آئی ایم ایف سے

گورنر اسٹیٹ بینک آئے ، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک میں کام کرنے والے بھی گورنر اسٹیٹ بینک مقرر ہوئے ۔ انہوں نے کہاکہ میں نے آئی ایم ایف سے استعفیٰ دے کر آیا ہوں ، میں پاکستانی ہوں اور کسی ملک کی شہریت نہیں رکھتا ۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں بھی 13 فیصد سے زیادہ شرح سود رہا ، کوویڈ کی وبا میں مراعات اسٹیٹ بینک نے دیں

آئی ایم ایف نے نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ 650 ارب روپے کے قرض کی ادائیگی میں وقت دینے کی اسکیم دی ، کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ ایسی رعایتیں آئی ایم ایف دے گا ۔ انہوںنے کہاکہ کم لاگت مکانات کی تعمیر کیلئے اسکیم اسٹیٹ بینک نے دی ، ہم نے کئی معاملات پر آئی ایم ایف کی ہدایات کو تسلیم نہیں کیا اور انکو اپنے موقف پر قائل کیا ۔احسن اقبال نے کہاکہ

کیا ہم نے اس بل کو اس طرح پاس کرنا ہے یا اس میں ردوبدل کرنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ ایک بہت اہم قانون سازی ہے ، اس قانون پر آئی ایم ایف سے مذاکرات میں کئی ماہ لگے ،ہمیں اس قانون کا شق وار جائزہ لینا چاہیے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ میں سے ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن کو نکال دیا گیا ہے ، سارا ترقیاتی بجٹ تو ڈپٹی

چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن طے کرتا ہے تو اس کو کیوں بورڈ میں نہیں رکھا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر بل میں ترمیم نہیں کرسکتے تو ہمارے اعتراضات نوٹ کر لیں ۔ چیئر مین فیض اللہ نے کہا کہ احسن اقبال سینئر پارلیمنٹرین ہیں اور قابل احترام ہیں ، میں نے ملک سے وفاداری کا حلف لیا ہے ،ملک کے مفاد کیخلاف کسی قانون کی منظوری نہیں دیں گے۔ انہوں نے

کہاکہ میں نے بل کو بغور پڑھا ہے اس میں ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی ، میں نے وقت کی کمی کے باعث بل کو جلد پاس کرنے کی بات کی ۔ چیئر مین نے کہا کہ کمیٹی چاہے تو ترامیم تجویز کر سکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ وزیر خزانہ شوکت ترین نے پیپلز پارٹی کے دور میں بھی ملک کی خدمت کی ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے بل کے تحت حکومت اور مرکزی بینک

مل کر مہنگائی کا ہدف رکھیں گے ،اسٹیٹ بینک کو انتظامی اخراجات میں خودمختاری دی جائے گی ۔ شوکت ترین نے کہاکہ خودمختاری ایکسینج ریٹ مینجمنٹ پر دی جائے گی ۔گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ مانیٹری اینڈ فسکل کوارڈینیشن بورڈ ختم کرنے سے رابطے ختم نہیں ہوں گے ،حکومت کے ساتھ کئی دیگر فورمز پر بھی مسلسل رابطہ رہتا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ نئے قانون کے تحت اسٹیٹ بینک اپنے اہداف حاصل کرنے کی رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کرے گا ،کمرشل بینکوں کے پاس قرض دینے کیلئے بہت سرمایہ موجود ہے ۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ حکومت کو کم قرض لینے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے ، کم لاگت مکانات کیلئے 250 ارب روپے کے قرض کیلئے بینکوں کو درخواستیں ملیں ۔

انہوں نے کہاکہ بینکوں نے 117 ارب روپے کے قرضے جاری کر دیئے ہیں ، مکانات کیلئے قرض کی نئی اسکیم اسٹیٹ بینک نے شروع کروائی ۔ احسن اقبال نے کہاکہ چیئرمین کمیٹی بل کو شق وار پڑھا جائے ۔ صداقت عباسی نے کہاکہ بل پڑھنے کی ضرورت نہیں اس پر ووٹنگ کروا لیں ۔ احسن اقبال نے کہاکہ قانون میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری ونگ میں کام کرنے

والے افراد کو مارکیٹ کے مطابق تنخواہ دی جائے ۔احسن اقبال نے کہاکہ اس طرح کا اختیار دیگر محکموں کے افسران کو دے دیں ،مرکزی بینک کے اختیارات کے استعمال پر احتساب کا کوئی طریقہ کار نہیں رکھا گیا۔ انہوںنے کہاکہ مانیٹری اینڈ فسکل پالیسی کوارڈینیشن بورڈ کو بحال کیا جائے ، جس طرح وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر کل ضرورت پڑی تو قانون

میں ترمیم کرلیں گے تو اب ہی یہ ترامیم نہ کی جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر حکومت مرکزی بینک کی بجائے کمرشل بینکوں سے قرض لے گی تو حکومت کی مشکلات بڑھ جائیں گی ۔ احسن اقبال نے کہاکہ وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کی مشاورت کی جگہ مانیٹری اور فسکل پالیسی کوارڈینیشن بورڈ کو برقرار رکھا جائے ،گورنر اور ڈپٹی گورنرز اسٹیٹ

بینک کیلئے صرف پاکستانی شہریت کی شرط ہونا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ دہری شہریت والے افراد کو ان عہدوں پر لگانے کی ممانعت ہونا چاہیے ، گورنر اسٹیٹ بینک کی معیاد عہدہ تین سال کیلئے ہونا چاہیے ،اگر پانچ سال کی مدت ملازمت رکھنی ہے تو پھر کسی توسیع کی اجازت نہیں ہونا چاہیے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ گورنر اور ڈپٹی گورنر کی تنخواہ حکومت

یا پارلیمنٹ مقرر کرے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ گورنر اور ڈپٹی گورنر پر عہدے کی معیاد ختم ہونے کے دو سال بعد تک ایسے کسی ادارے میں ملازمت کرنے میں پابندی ہو گی جہاں سرکاری حیثیت میں وہ مذاکرات کرتے رہے ، حکومت کو اسٹیٹ بینک سے مشاورت کے بغیر قانونی سازی کرنے کا اختیار ہونا چاہیے ۔ شوکت ترین نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کتنا منافع

رکھ سکتا ہے اس کا فیصلہ بورڈ کرے گا ، ڈپٹی گورنر کی تعیناتی میں بھی حکومت کا اختیار ہو گا ۔ شوکت ترین نے کہاکہ پانچ سال کی معیاد عہدہ اس لیے رکھا ہے کہ لوگ بہتر کام کر سکیں ،ڈیڑھ دو سال میں تو ادارے اور اسکے فنکشنز کو مکمل طور پر سمجھنے میں لگ جاتے ہیں ۔ شوکت ترین نے کہا کہ تنخواہیں مارکیٹ کے قریب ہونی چاہیے ۔

شوکت ترین نے کہاکہ ہم نے ایف بی آر کو بھی بااختیار بنانا ہے ، ہمارے لیے ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں انکو بھی مارکیٹ کے مطابق تنخواہ ملنی چاہیے ۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی ری کیپٹلائزیشن ہونے چاہیے ، اسٹیٹ بینک کے بورڈ میں تعیناتی حکومت کا اختیار ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ حکومت کے ساتھ ای سی سی اور دیگر

فورمز پر مشاورت ہوتی ہے ، مانیٹری پالیسی کمیٹی 2015 میں بنائی گئی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ گورنر اور ڈپٹی گورنرز کی دہری شہریت اور کسی دوسرے ملک کے مستقل رہائشی ہونے پر بھی پابندی ہونی چاہیے ۔ گور نر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ جو ہم سہ ماہی رپورٹس دیتے ہیں اس میں صرف جائزہ ہوتا ہے ، جو نئی رپورٹ دیا کریں گے وہ مفصل ہو گی ، حکومت

کسی قانون پر اسٹیٹ بینک کی رائے کو رد کر سکتی ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ میں اپنے اعتراضات لکھ کر دوں گا ، گورنر کے پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی شق نہیں ہے ۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہاکہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے پر سینئر افسران کے ساتھ گورنر کا عہدہ بھی شامل کر لیں ۔کمیٹی نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل 2021 کی منظوری دیدی ۔

موضوعات:



کالم



آل مجاہد کالونی


یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…