اسلام آباد(آن لائن)سرکاری اداروں سے سیاسی مداخلت ختم کرنے کے وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کی نفی کرتے ہوئے حکمران جماعت کے وفاقی دارلحکومت سے منتخب رکن قومی اسمبلی خرم نوازنے قائد اعظم یونیورسٹی کی گزیٹیڈافسران کی پرومووشن کوٹہ پرترقیاں رکوا دیں۔ رکن قومی اسمبلی خرم نواز بحیثیت عہدہ قائد اعظم یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کے ممبر ہیں۔
با خبر ذرائع اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ رکن قومی اسمبلی خرم نواز نے 25ستمبر کو منعقدہ قائد اعظم یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ میٹنگ میں سینڈیکیٹ ممبران کو اس وقت حیران کر دیا جب سینڈیکیٹ نے قائد اعظم یونیورسٹی کی پروموشن کوٹہ کے ترقیوں کے معاملہ کی منظوری لینی چاہی۔ایجنڈے میں جامعہ کی ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ گزیٹیڈ پوسٹوں پر تعیناتیوں کی منظوری لینا تھی۔ایسٹاکوڈ کے مطابق تمام وفاقی جامعات اپنی خالی پوسٹوں پر 50فیصد پروموشن کوٹہ جبکہ بقیہ 50فیصد اوپن میرٹ پر بھرتیوں کی پابند ہیں۔رکن قومی اسمبلی خرم نواز نے 25ستمبر کو منعقدہ سینڈیکیٹ میٹنگ کے دوران باقی سینڈیکیٹ ممبران کی طرف سے مروجہ قانون سے آگہی دینے کے باوجود اپنے حلقے کے لوگوں کو نوازنے پر مصر رہے۔سینڈیکیٹ ممبران کی طرف سے بار ہا کی وضاحتوں کے بعد بھی رکن قومی اسمبلی خرم نواز صرف اس حد تک راضی ہوئے کہ مذکورہ پوسٹوں پر پروموشن کوٹہ کو بالائے تاک رکھتے ہوئے رکن قومی اسمبلی کے من پسند افراد کی بھرتیوں کی منظوری چانسلر جامعہ (صدر مملکت) سے لی جائے ، ایک موقع پر دوران اجلاس رکن قومی اسمبلی خرم نواز نے یہ بھی بھڑک ماری کی آپ میری مانیں یا نہ مانیں صدر مملکت کو میں منا لوں گا۔قائدا عظم یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے ہی ایک ممبر نے نمائندہ آن لائن کو بتایا کہ کہ اگر من پسند افراد کو نوازنے کیلئے
ایسٹا کوڈ کی اس طرح روح گردانی کی گئی تو اس سے سینئر افسران شدید بد دلی کا شکار ہوں گے۔اور جامعات اپنی تقدس آہستہ آہستہ کھونا شروع کر دیں گیں۔واضح رہے قائد اعظم یونیورسٹی میں سیاسی مداخلت کی یہ کوئی اکلوتیمثال نہیں بلکہ حکمران کے دیگر اراکین اسمبلی جن میں حلقہ این اے 57سے منتخب نومولود رکن اسمبلی بھی اپنے پرائیویٹ بزنس کو عروج دینے کیلئے سرکاری جامعات میں کافی حد تک دلچسپی لیتے دکھائی دیتے ہیں۔