جو معاشرہ حضرت محمدؐ کے اصولوں پر عمل کرے گا وہ اوپر چلا جائے گا،وزیراعظم عمران خان

10  اکتوبر‬‮  2021

اسلام آباد(این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کمزور انسان انصاف اور طاقتور این آر او چاہتا ہے، مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر چلیں گے تو ملک ترقی کریگا،جو معاشرہ حضرت محمدؐکے اصولوں پر عمل کرے گا وہ اوپر چلا جائیگا،موجودہ دور میں نوجوان نسل انتہائی دباؤ کا شکار ہے، جنسی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، بچوں کیساتھ زیادتی معاشرے میں سرایت کرچکی ہیں،

فحاشی پر بات کریں تو شور مچادیا جاتا ہے،جس معاشرے کی اخلاقیات تباہ ہوجائیں وہ کبھی اوپر نہیں جاسکتا،مغربی ممالک کا خاندانی نظام ہمارے سامنے تباہ ہوا، تو مغربی کلچراپنانے سے ہمارامعاشرہ کیسے بچ سکتاہے؟،کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر لائے، یہی نظام الیکشن میں لانا چاہتے ہیں،ہم کرپشن ختم کرنے کے لیے الیکڑانک ووٹنگ مشین لائے، اس کی مخالفت وہ لوگ کر رہے ہیں جو خود دھاندلی کرتے ہیں،حکومت نہیں معاشرہ کرپشن کے خلاف لڑتا ہے وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جہاں کرپشن ختم نہ ہو۔اتوار کو عشرہ رحمت اللعالمین کی افتتاحی تقریب میں وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب سے قبل محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے لیے دعا کروائی۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آج نبی کریم ؐ کا یوم ولادت منانے کے لیے پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں اور اپنی قوم کے نوجوانوں سے بات کرنا چاہتا ہوں اور مجھے خوف ہے کیونکہ سوشل میڈیا اور جس طرف حالات جارہے ہیں اس لیے مختلف بات کروں گا۔انہوں نے کہاکہ میں اپنی زندگی سے شروع کروں گا کیونکہ جہاں میں آج ہوں ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا، بڑا سوچا کہ اس پر بات کروں یا نہ کروں، پھر مجھے بشریٰ نے کہا کہ ضرور کروں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے کہا کہ میری والدہ نے ایک دعا سکھائی تھی کہ سونے سے پہلے دعا کرو کہ اللہ مجھے سیدھے راستے پر لگا تو ہم بہن بھائی بھی بچپن میں یہی دعا کرتے تھے

لیکن میری تعلیم ایچیسن میں ہوئی جہاں ہمارے رول ماڈل کوئی اور تھے جو ہمیں کہا گیا تھا سیدھا راستہ ہے اور جو رول ماڈل تھے، اس میں زمین و آسمان کا فرق تھا۔انہوں نے کہا کہ فلمی اداکار، پوپ اسٹار، کھلاڑی اور گلیمرس والے لوگ تھے اور ان کی زندگیاں بالکل مختلف تھی جن کے بارے میں ہمیں کہا گیا تھا کہ سیدھے راستے

پر چلا۔انہوں نے کہاکہ سمجھنے کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ آج ہمارے نوجوانوں کے ساتھ یہی مسئلہ پڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پہلی دفعہ انگلینڈ گیا تو 18 سال کا تھا تو وہاں جو ماحول دیکھا وہ زمان پارک سے بالکل مختلف ماحول تھا اور اس وقت جو رول ماڈل تھے ہم نے ان کی پیروی کی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں

اس وقت تک نہیں سوتا تھا جب تک پورے دن کے کاموں کا جائزہ نہ لیتا تھا جو میں سمجھتا ہوں ایک صفت ہے، دن میں کیا کھویا کیا پایا، ہمیشہ اپنا تجزیہ کرتا تھا تو جو رول ماڈل تھے اور ان کو قریب سے دیکھا تو مجھے آہستہ آہستہ سمجھ آنی شروع ہوئی جو ہم نماز میں کہتے ہیں کہ اللہ ان کے راستے پر چلا جن کو آپ نے نعمتیں بخشی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا انقلاب 625 اور 636 اور 637 کے درمیان آیا تھا، یہ کبھی نہیں ہوتا تاہم اگر یورپ میں یہ ہوتا کتنی کتابیں لکھی جاتیں اور فلمیں بنی ہوتی۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اپنی زندگی میں اتنی دیر بعد پتہ چلا تو یہا بیٹھے ہوئے اکثر لوگوں کو یہ نہیں پتہ کہ کیا ہوا تھا، وہ دنیا کی تاریخ کا بہت فینومینا تھا،

جس کو آپ سمجھ نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ 625 میں جنگ بدر میں 313 لوگ ہوتے ہیں، 636 اور 637 میں دو سپر پاورز نے 11 اور 12 سال میں گھٹنے ٹیک دیے، یہ کیا ہوا تھا، اس پر کوئی تحقیق ہوئی، کوئی ہمیں بتایا گیا، ہمارے بچوں کو پتہ ہے کہ ہوا کیا تھا۔انہوں نے کہاکہ جب آپ اس کے پیچھے جائیں گے تو ایک چیز پتہ چلے گی

کہ نبی ؐوہ شخصیت تھے جو یہ انقلاب لے کر آئے تھے، ایک تو ان کی شخصیت تھی دوسرا مدینے کی ریاست تھی جو ان کی سنت تھی، تو تب مجھے پتہ چلا کہ اللہ کیوں کہتے ہیں کہ ان کی زندگی سے سیکھو۔انہوں نے کہا کہ اللہ ہمیں اس لیے حکم کر رہا ہے کہ اگر اپنے ملک کو مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر کھڑا کروگے تو آپ کا ملک اٹھ

جائے گا، آپ اگر ان کے کردار کو اپنانے کی کوشش کروگے تو آپ اوپر جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ربیع الاول مناتے ہیں، پٹاخے اور آتش بازی کرتے ہیں، خوشیاں مناتے ہیں لیکن کیا ان کی زندگی پر ہم عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا نہیں کرتے، یہ ایسے ہی ہے کہ ہم قرآن مجید کو گھر میں رکھا ہوا اور سارے اس کو بڑے ادب سے

اٹھا رہے ہیں پڑھ نہیں رہے ہیں کہ اس کے اندر کیا لکھا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حضورؐکیلئے جان دینے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں لیکن ان کے کردار سے تو سیکھیں، کیا ان کے کردار پر چل رہے ہیں یا نہیں، اللہ کا حکم ہے کہ ان کی سنت پر عمل کرو۔ انہوں نے کہاکہ حضورؐکی ساری محنت انسانوں کے لیے تھی، دنیا کی بڑی جمہوریتیں ہیں

وہاں کوئی یہ تصور کرسکتا ہے کہ خلیفہ وقت حضرت علی ؓایک یہودی شہری سے عدالت میں کیس ہار جاتے ہیں، حضرت علی ؓکا مقام دیکھیں کتنا بڑا تھا لیکن جج کہتا ہے میں آپ کی بیٹی کی گواہی قبول نہیں کرتا، یہ انسانیت کا نظام تھا اور سب انسان برابر تھے، ایک یہودی کو بھی ملک کے سربراہ سے وہی انصاف مل رہا تھا۔سیرت نبویؐپر

بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انسانوں کو اکٹھا کرنیکا تصور تھا، قیادت کا پیمانہ دیا کہ ایک قائد انسانوں کو اکٹھا کرتا ہے، تقسیم نہیں کرتا نفرتیں پھیلا کر، یہ نہیں کہتا ہے کہ ہندو سب سے عظیم قوم ہے باقی سب نیچے ہیں، انصاف سارے انسانوں کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ جو پیغام وہ لے کر آئے تھے وہ سب سے بڑا تھا کہ انسان

اکٹھے ہیں اور وہ رحمت اللعالمین ؐہے، پھر ان کو دیکھتے دیکھتے لوگ لیڈر بن گئے، اگر آپ 623 کے بعد مطالعہ کریں تو اتنے مختصر وقت میں اتنے بڑے لیڈر پیدا نہیں ہوئے، جو ان کودیکھتا تھا وہ لیڈر بن گیا۔عمران خان نے کہا کہ حضرت بلال ؓایک غلام تھے لیکن انہوں نے دو مرتبہ عسکری مہم قیادت کی تھی تو سب ان کو دیکھ کر عظیم

لوگ بن گئے۔ انہوں نے کہاکہ انصاف انسان کو آزاد کردیتا ہے، کمزور کو انصاف چاہیے، طاقت ور این آر او چاہتا ہے، کمزور طاقت ور سے تحفظ چاہیے اور جب آپ انصاف دیتے ہیں تو ایک معاشرے کو آزاد کردیتے ہیں، اس لیے دنیا میں جتنے بھی خوش حال ملک ہیں، ان میں قانون کی بالادستی ہے اور وہ اوپر چلے جاتے ہیں۔انہوں نے

کہا کہ تعلیم کی وجہ سے مسلمان بڑھے، پھر جتنے بڑے سائنس دان تھے ان کو دیکھ لیں وہ سارے زندگی اور قرآن پر تجزیہ تھا اور پھر وہ سائنس دان بھی تھے۔انہوں نے کہاکہ حضورؐ کی شخصیت کی تین خصوصیات پہلی صادق اور امین، پھر انسانوں کو خوف سے آزاد کرادیا، جو انسان کو غلام بنادیتا ہے، میں یہ چاہتا ہوں یہ سارے ہمارے

اسکولوں میں بچوں کو پتہ چلیں، یہ تاریخ کا حصہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے ملک کے لیے یہ ناگزیر ہے کہ اگر ہم نے اپنے ملک کو اٹھانا ہے جب تک ان کی سنت پر نہیں چلیں گے یہ ملک نہیں اٹھ سکتا، یہ میرا ایمان ہے کیونکہ ہمارے اندر ایسے چیزیں آگئی ہیں جو ملک کو آگے جانے سے روک رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1970 کے

بعد جو ہارتا ہے وہ کہتا ہے دھاندلی ہوگئی لیکن یہ پہلی دفعہ ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ اس نظام کو تبدیل کرتے ہیں، کیونکہ پہلے سارے دھاندلی کا شور کرتے ہیں لیکن حکومت میں آنے کے بعد کچھ نہیں کرتے، حکومت میں ہوتے ہیں تو دھاندلی کرنا آسان ہوجاتا ہے کیونکہ آپ کے پاس پیسہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے جائزہ لیا تو

جیسے ووٹنگ ختم ہوتی ہے اس کے بعد رزلٹ کے اعلان تک ساری دھاندلی ہوتی ہے، سپریم کورٹ نے 2015 میں جوڈیشل کمیشن بنایا تھا، اس میں یہی بات سامنے آئی تھی، اس کو ختم کرنے کے لیے ای وی ایم مشین اور ٹیکنالوجی لے کر آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہی لوگ جو دھاندلی کا شور کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں ٹیکنالوجی نہیں

لاؤ، میری پوری کوشش ہے الیکشن میں بھی نیوٹرل امپائر کی طرح کام کروں، یہاں ہم کیوں نہیں کرسکتے کیونکہ اگلے دھاندلی کرتے ہیں وہ چاہتے نہیں ہیں کہ نظام تبدیل ہو۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کی تربیت کریں گے تو یہ مقابلہ کریں گے کہ جو ملک کی اخلاقیات نیچے چلی گئی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو اقتدار میں آکر

چوری کرتے ہیں تو سارے ملک کی اخلاقیات نیچے چلی جاتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ دوسری بات ہے فحاشی کی، جب انسان فحاشی کی بات کرتا ہے تو یہاں ایک طبقہ ہے، کہتا وہ اپنے آپ کو لبرل ہے، وہ شور مچادیتا ہے کہ کتنا بڑا ظلم ہوگیا، پتہ نہیں ہمیں پیچھے لے کر جا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پردہ صرف عورت یا مرد کے کپڑوں کی بات نہیں ہے بلکہ ایک مجموعی تصور ہے کہ معاشرے میں خاندان کے نظام کو بچانے کے لیے کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے یہاں مغربی اثرات پڑ رہے ہیں تو یہاں بیٹھے لوگ مغربیت کو اپنا لیتے ہیں لیکن ان کو پتہ نہیں ہوتا کہ اس کے کیا اثرات ہوتے ہیں، ہمارے یہاں اسکالر شپ ہونی چاہیے تھی کہ اس کے اثرات کیا ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جہاں 14 شادیوں میں ایک طلاق ہوتی تھی، دیکھتے دیکھتے آج 70 فیصد شادیوں کی طلاق ہوتی ہے، میں نے خود دیکھا کہ طلاق پر بربادی بچوں پر آتی ہے کیونکہ بچوں کو ماں باپ چاہیے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…