لاہور(این این آئی) نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ پاکستان علما کونسل کے زیر اہتمام ملک بھر ماہ ربیع الاول، ماہ ربیع الثانی سیرت مصطفیؐ پر کانفرنسیں، اجتماعات ہوں گے، دونوں ماہ کے خطبات جمعہ میں عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق موضوعات اختیار کیے جائیں گے،
جمعہ کے موضوعات میں تعلیم کی اہمیت، حجاب اور حیا، تعلیمات مصطفی ؐ کی روشنی میں رسول اللہ ؐ کا طریقہ تبلیغ،عورتوں کے حقوق، افواہ سازی، نکاح سنت مصطفیؐ کی روشنی میں اور جہیز کی رسم سے پرہیز، محراب و منبر کا کردار، مسجد بطور عوامی فلاح وبہود کے مرکز جیسے موضوعات ہوں گے۔ یہ بات چیئرمین پاکستان علما کونسل و نمائندہ خصوصی وزیر اعظم پاکستان برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطی حافظ محمد طاہر محمود اشرفی لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مولانا اسد اللہ فاروق، مولانا طاہر عقیل اعوان، مولانا محمد اسلم صدیقی، مولانا عبید اللہ گورمانی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا حبیب الرحمن عابد، مولانا امین الحق اشرفی، قاری مبشر رحیمی، مولانا عبد القیوم فاروقی، قاری عبد الحکیم اطہر، قاری فیصل امین، قاری کفایت اللہ، مولانا عبد الغفار فاروقی، زبیر آزادو دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ دنیا کو یہ آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ مدینہ منورہ کی ریاست کیا تھی، نظام خلافت راشدہ کیا تھا اور ہم کیا چاہتے ہیں۔ جہاں پر انصاف بکتا نہیں ہے ملتا ہے، جہاں کوئی بھوکا سوتا نہیں ہے، جہاں ملاوٹ نہیں ہوتی۔ آج ہم خود تیار نہیں ہیں کہ مدینہ منورہ کی ریاست بنائیں، مدینہ منورہ کی طرز کی ریاست کیلئے قوم کو خود تیار ہونا ہو گا، حاکم کچھ نہیں کر سکتا۔
پورے ملک کے اندر سیرت مصطفی ؐ کے مختلف پہلوؤں کے اوپر سکول، کالجز، یونیورسٹیز، مدرسوں میں تحریری اور تقریری مقابلے ہوں۔ ہم 6 سو پاکستانی طلبا کو سکالر شپ دینے پر سعودی عرب کی حکومت کے شکر گذار ہیں۔ پاکستان کے عرب اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات پچھلے 10 سالوں سے بہت بہتر ہیں۔ افغانستان پر
پاکستان کے موقف کو پوری دنیا اختیار کر رہی ہے، ہم ایک مضبوط افغانستان چاہتے ہیں دنیا اس پر تعاون کرے۔ دنیا افغان طالبان سے بات چیت سے مسائل اور معاملات کو حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ کویت کی حکومت کی طرف سے پاکستانیوں کیلئے ویزے شروع کر دئیے گئے ہیں، قطر اور متحدہ عرب امارات سے بھی معاملات بہت بہتر
ہیں۔ افغان مسئلہ پر اگر کوئی پاکستان پر الزام تراشی کرنا چاہتا ہے تو اس کا علاج ممکن نہیں ہے، اشرف غنی کو پاکستان نے نہیں کہا تھا کہ وہ کابل کو چھوڑ دے۔ ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ جنگوں کا اختتام بھی مذاکرات پر ہوتا ہے۔ عمران خان کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جو قومی امیدوں اور مفادات کے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ
پاکستان دشمن قوتوں کا ہدف پاکستان اور افغانستان میں تصادم کرواتا ہے اس سازش کو ناکام بنانے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام قبول کرنے پر کوئی پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور وزیر اعظم پاکستان نے کراچی میں علما سے ملاقات کے دوران اس کو واضح کر دیا ہے، اسلام جبرا مذہب کی تبدیلی کا قائل نہیں ہے لیکن قرآن و سنت اسلام قبول کرنے کی کوئی عمر مقرر نہیں کرتا۔ اقلیتوں کا ہمیشہ تحفظ کیا ہے اور آئندہ بھی کریں گے۔