پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

ملزم کی گرفتاری کے چیئرمین نیب کے اختیارات ختم کرنے پر غور شہباز شریف کیساتھ مشاورت بارے بھی حیرت انگیز فیصلہ سامنے آگیا

datetime 3  اکتوبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب قوانین میں ترمیم کیلئے جاری کیے جانے والے آرڈیننس کو آئندہ ہفتے تک حتمی شکل دیدے گی جس میں نہ صرف موجودہ چیئرمین نیب کو عہدے پر بدستور کام کرنے کی اجازت دینے کے معاملے کو حل کیا جائے گا بلکہ نئے آرڈیننس میں بیوروکریٹس، کاروباری افراد حتیٰ کہ سیاست دانوں کیلئے بھی نئی خبر سامنے آئے گی کیونکہ پی ٹی آئی

حکومت چیئرمین نیب کے کسی بھی ملزم کو بلا روک ٹوک گرفتار کرنے کے اختیارات کی روک تھام پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وقت کی قلت کے باعث آرڈیننس میں اگرچہ چیئرمین کے عہدے پر نئے تقرر تک جاوید اقبال کو کام کرنے کی اجازت دی جائے گی لیکن اس کے باوجود وزیراعظم عمران خان اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کریں گے چاہے پھر نئے چیئرمین کا تقرر کیا جائے یا پھر موجودہ چیئرمین کو عہدے میں توسیع دی جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں یہ اتفاق ہوا ہے کہ قانون کے مطابق وہ اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کریں گے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ بھلے ہی شہباز شریف پر کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں لیکن وہ مجرم نہیں ہیں۔ لہٰذا حکومت نے اپنی اُس پالیسی سے فاصلہ اختیار کرلیا ہے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ شہباز شریف چونکہ نیب کیسز کا سامنا کر رہے ہیں اس لئے اُن سے مشاورت نہیں کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کے مسودے میں نہ صرف موجودہ چیئرمین کے مسئلے کو حل کیا جائے گا

بلکہ احتساب کے نظام میں بہتری کیلئے بڑی تبدیلیاں بھی کی جائیں گی۔ کسی بھی ملزم کو بلا روک ٹوک گرفتار کرنے کا چیئرمین کا صوابدیدی اختیار ختم کیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اختیارات کے غلط استعمال روکنے کیلئے تجویز ہے کہ پراسیکوٹر جنرل کو آزاد کیا جائے اور اس کے بعد اگر نیب کوئی گرفتاری کرنا چاہے تو وہ اُس وقت ہوگی جب چیئرمین اور پراسیکوٹر جنرل اس پر متفق ہوں۔

ماضی کے برعکس، گرفتاری کا معاملہ خالصتاً چیئرمین کی صوابدید میں شامل نہیں ہوگا۔ اگر کسی ملزم کو گرفتار کیا جائے گا تو اس بارے میں تحریری طور پر فائل میں وجوہات بتانا ہوں گی۔کہا جاتا ہے کہ نیب اگر کسی ملزم سے تفتیش کرنا چاہے گا تو ادارے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ ملزم کا نام ای سی ایل پر رکھا جائے۔ چیئرمین نیب اور پراسیکوٹر جنرل دونوں کو مل کر اس بات

کو یقینی بنانا ہوگا کہ اگر ملزم ملک سے باہر نہیں جا پاتا اور اس نے تفتیش میں بھی تعاون کیا ہے تو اسے گرفتار کرنے کی ضرورت کیا ہوگی۔مجوزہ ترامیم میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ نیب کو عوامی عہدیداروں کو ڈرانے اور ہراساں کرنے سے بھی روکا جائے گا جن میں بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کے ایسے معاملات شامل ہیں جن میں فیصلہ انفرادی کی بجائے مشترکہ

فورم پر کیا گیا ہو۔کاروباری افراد کے معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوں گے۔ ایف بی آر اور ایف آئی اے کو کاروباری افراد سے نمٹنے کا مینڈیٹ دیا جائے گا چاہے وہ ٹیکس معاملات ہوں، منی لانڈرنگ یا پھر کوئی اور غلط کام۔بیوروکریسی، سرکاری ملازمین اور عوامی عہدیداروں (سیاست دانوں) کو نیب کی بدنام زمانہ ہراسگی سے بچانے کیلئے ادارے کو روکا جائے گا کہ وہ

ضابطے کی خلاف ورزی اور نیک نیتی سے کیے گئے فیصلوں کے معاملات میں مداخلت نہ کرے۔نیب کو صرف ایسے کیسز میں تحقیقات کی اجازت ہوگی جن میں اُس کے پاس کسی بیوروکریٹ یا عوامی عہدیدار کیخلاف رشوت کمیشن یا کک بیکس کے ٹھوس شواہد موجود ہوں۔ذرائع کے مطابق، پراسیکوٹر جنرل کو آزاد رکھنے سے چیئرمین نیب اور اُن کے ڈی جیز کے اختیارات کے غلط

استعمال کے واقعات کی بھی روک تھام ممکن ہو سکے گی۔ چیئرمین اور پراسیکوٹر جنرل کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر سرکاری ماہرین قانون کی رائے میں اختلاف ہے۔کچھ کی رائے ہے کہ یہ بات قانون میں واضح طور پر شامل کر دینا چاہئے کہ مس کنڈکٹ کی صورت میں، چیئرمین یا پراسیکوٹر جنرل کیخلاف شکایت کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیج دیا جائے۔ لیکن دیگر کی رائے ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ذکر کرنے کی ضرورت نہیں، معاملہ ایسے ہی مبہم چھوڑ دیا جائے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…