واشنگٹن ( آن لائن، این این آئی )امریکی جنرل مارک ملی نے افغانستان میں جنگ کو ‘سٹریٹجک ناکامی’ قرار دے کر امریکی شکست کا اعتراف کر لیا ہے۔امریکہ کی جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے مسلح افواج کے سامنے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں 20 سالہ طویل جنگ ہار گیا ہے۔
جنرل مارک ملی کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے یہ ہم سب کے سامنے ہے کہ افغانستان میں جنگ اْن شرائط پر نہیں ختم ہوئی جو ہم چاہتے تھے اور طالبان کابل میں واپس آ گئے ہیں۔ جنرل ملی نے افغانستان سے فوجیں نکالنے اور شہریوں کے افراتفری میں انخلا کے بارے میں کہا کہ یہ جنگ سٹریٹجک ناکامی تھی۔ یہ جنگ گزشتہ 20 دنوں میں نہیں اور نہ ہی 20 ماہ میں ہاری گئی ہے۔ یہ ماضی میں لیے گئے کئی سٹریٹجک فیصلوں کا مجموعی اثر ہیجنرل مارک اے ملی نے مزید کہا کہ اس بات کاحقیقی امکان ہے کہ طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد اگلے چھے سے 36 ماہ کے دوران میں القاعدہ یا داعش تنظیم افغانستان میں دوبارہ منظم ہو سکتی ہے۔اب یہ ہمارا کام ہے کہ ہم افغانستان سے حملوں کے خلاف امریکی شہریوں کو تحفظ فراہم کرتے رہیں۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے جنرل میلے کے اس تجزیے سے اتفاق کیا اور کہاکہ القاعدہ کاوقت کے ساتھ ساتھ سرکچلا گیا ہے مگراب دہشت گرد تنظیمیں غیرانتظامی جگہوں کی تلاش میں ہیں
تاکہ وہ تربیت حاصل کر سکیں،خودکو لیس کرسکیں اور پھل پھول سکیں۔اسی طرح وہاں (افغانستان میں)واضح طور پراس بات کا امکان موجود ہے کہ آگے بڑھتے ہوئے ایسا ہوسکتا ہے۔طالبان نے 15 اگست کو افغانستان پر قبضہ کرلیا تھا۔ اب وہ اپنی حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔انھوں نے امریکا سے جنگ بندی کے
معاہدے میں یہ وعدہ کیا تھاکہ ان کا ملک دوسرے ممالک پر دہشت گرد حملوں کا ٹھکانا یا لانچ پیڈ نہیں بنے گا۔انھوں نے کابل پر کنٹرول کے بعد بھی اس عزم کا اعادہ کیا ے۔مگرعالمی برادری بدستور شکوک و شبہات کا شکار ہے اور کسی بھی ملک نے ابھی تک افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔وائٹ ہائوس نے گذشتہ ماہ امریکا یا اس کے اتحادیوں کی جانب سے طالبان حکومت کی قانونی حیثیت کوتسلیم کرنے سے متعلق جلدبازی میں کسی بھی موقع پر فیصلے کی تردید کی تھی۔