پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

میری حکومت میں اسلام مخالف قانون سازی نہیں ہوگی، عمران خان کا دو ٹوک اعلان

datetime 29  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اُن کی حکومت میں اسلامی تعلیمات سے متصادم کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گھریلو تشدد اور مذہب کی جبری تبدیلی کی روک تھام کیلئے بنائے گئے قوانین کے مسودہ جات اور ایسے دیگر متنازع سرکاری قوانین کو منظور نہیں کیا جائے گا کیونکہ اُن میں ایسی شقیں موجود ہیں جو

اسلامی تعلیمات سے براہِ راست متصادم ہیں۔روزنامہ جنگ میں انصار عباسی کی خبر کے مطابق کراچی میں علمائے کرام کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے فیملی سسٹم اور پاکستانی معاشرے کی سماجی مذہبی اقدار کو بچانے کیلئے اپنی فکر و پریشانی کا اظہار کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ غیر سرکاری تنظیمیں (این جی اوز) جدو جہد کرکے ایسے قوانین منظور کرانا چاہتی ہیں جو ملک میں مغربی نظام کو فروغ دینے اور انتہائی حد تک ہمارے خاندانی نظام اور سماجی مذہبی اقدار کو نقصان پہنچائیں گے۔انہوں نے ملک میں وسیع پیمانے پر خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے عریانیت اور غیر شائستہ کلچر کے پھیلائو کی نشاندہی کی کیونکہ اس سے ہمارے خاندانی نظام کو خطرہ ہے جسے بچانا ضروری ہے۔انہوں نے علما کی رائے معلوم کرنے کی کوشش کی کہ ہم کس طرح فیملی سسٹم سمیت اپنے معاشرے کی اقدار کو بچا اور مضبوط کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، اکثر علمائے کرام کی رائے تھی کہ عریانیت سب سے بڑی وجہ ہے جسے خصوصاً سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے جس سے ہمارے خاندانی نظام کو خطرات لاحق ہیں۔

وزیراعظم کو مشورہ دیا گیا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا کو ریگولیٹ کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ خصوصاً سوشل میڈیا بشمول یوٹیوب ملک کے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے خدمات فراہم کریں اور انہیں کسی بھی طرح سے عریانیت اور فحاشی پھیلانے کی اجازت نہ دی جائے۔ علمائے کرام کے ساتھ بات چیت میں، وزیراعظم نے ترک ڈرامہ ارتغرل کا بھی

ذکر کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ ڈرامہ پی ٹی وی پر چلوایا اور اس نے فوراً مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا گیا تھا کہ فحاشی اور عریانیت پر مبنی ڈرامے اور فلمیں ہی وہ واحد طریقہ ہیں جن سے پیسہ کمایا جا سکتا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ ترک ڈرامہ جس میں اسلامی تاریخ دکھائی گئی اور اس میں کوئی غیر شائستگی نہیں تھی، اس ڈرامے نے یہ بہانا ختم کر دیا کہ

کامیاب پروڈکشن کیلئے عریانیت پر مبنی مواد بنانا چاہئے۔وزیراعظم اور علمائے کرام نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ ملک میں کردار سازی کیلئے ایک جامع پروگرام تشکیل دیا جائے جس کیلئے حکومت، مذہبی اسکالرز، ماہرین تعلیم اور میڈیا کو اہم کردار ادا کرنا چاہئے۔وزیراعظم کی توجہ اس بات پر مبذول کرائی گئی کہ حکومت کی جانب سے کی گئی کچھ قانون سازی اور تیار کردہ قانون کے

مسودے بشمول گھریلو تشدد کا بل اور مذہب کی جبری تبدیلی کا بل اسلامی تعلیمات کیخلاف ہیں۔علمائے کرام نے واضح کیا کہ کس طرح یہ قوانین اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم نے علمائے کرام کو یقین دلایا کہ ان کے دور میں کوئی ایسا قانون منظور نہیں کیا جائے گا جو اسلامی تعلیمات کیخلاف ہو۔انہوں نے علمائے کرام سے درخواست کی کہ وہ انہیں ایسے کسی قانون کے حوالے سے مطلع کریں تاکہ بروقت مداخلت کی جا سکے۔وزیراعظم نے علمائے کرام سے کہا کہ عوام کو اسلامی تعلیمات سے آگاہ کریں تاکہ سب کیلئے بہتر معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…