کراچی(این این آئی)سابق کپتان شاہد آفریدی نے دیگر ملکوں کو بھارت کی چالوں سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہاہے کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ غلط اور ناقابل قبول تھا، کیوی کرکٹرز کے پاکستان میں پرستار موجود ہیں،ان کی جانب سے ایسا رویہ قابل معافی نہیں،اگر کوئی سیکیورٹی خدشات تھے تو پی سی بی کو بتاتے تاکہ پاکستانی فورسز چھان بین
کرلیتیں۔ایک خصوصی انٹرویومیں شاہد آفریدی نے کہاکہ ہم سب جانتے ہیں مہمان ٹیموں کو پاکستان میں کس معیار کی سیکیورٹی دی جاتی ہے،غیر ملکی بورڈ حفاظتی انتطامات کی چھان بین کے بعد ہی اپنی ٹیمیں بھجوانے کا فیصلہ کرتے ہیں،انھیں روٹس سمیت ہر معاملے کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا جاتا ہے تب ہی ٹور کیلیے گرین سگنل ملتا ہے،زمبابوے، سری لنکا اوربنگلہ دیش سمیت تمام ٹیمیں اسی طریقہ کار کے مطابق آئیں۔انھوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے دورہ منسوخ کرنے کا فیصلہ غلط اور ناقابل قبول تھا، کیوی کرکٹرز کے پاکستان میں پرستار موجود ہیں،ان کی جانب سے ایسا رویہ قابل معافی نہیں،اگر کوئی سیکیورٹی خدشات تھے تو پی سی بی کو بتاتے تاکہ پاکستانی فورسز چھان بین کرلیتیں،میرے خیال میں اگر آنے کے پروٹوکولز ہیں تو اگر کسی ٹیم کو جانا ہے تو اس کا بھی کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے، ہم نے ہمیشہ دوسروں کو سپورٹ کیا،دیار غیر میں کھیل کے سفیر بن کر کھیلے مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا۔دھمکی آمیز ای میلز بھارت سے کیے جانے کے سوال پر شاہد آفریدی نے کہا کہ اگر ہم اس
صورتحال کو بڑے تناظر میں دیکھیں تو اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس کے پیچھے کس کا ایجنڈا ہے،جعلی ای میلز پر کسی کو توجہ نہیں دینا چاہیے،پڑھی لکھی قوموں کو پاک بھارت معاملے سے دور رہتے ہوئے اپنے فیصلے خود کرنا چاہیں،آئی سی سی کی بھی ذمہ داریاں ہیں،اسے اس طرح کے معاملات میں مداخلت کرنا چاہیے،ٹیموں کے بلاوجہ ٹورز منسوخ کرنے سے پاکستان کرکٹ کیلیے
پریشانیاں پیدا ہورہی ہیں، کھیل کی گورننگ باڈی کو خاموش ہوکر نہیں بیٹھنا چاہیے، ہمیں بھی فیصلے کرنا پڑیں گے تاکہ دنیا کو بتا سکیں کہ ہماری بھی کوئی عزت ہے، دوسرے ملکوں میں دہشت گردی ہوئی تب بھی کرکٹ چلتی رہی۔ورلڈکپ کا بائیکاٹ کرنے کے مشوروں کے سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ جذباتی باتیں ہیں،ہمیں میچز جیت کر اپنے ناقدین کو جواب دینا چاہیے، کوشش کرنا
ہوگی کہ میگا ایونٹ میں بہترین کارکردگی دکھائیں۔شاہد آفریدی نے کہا کہ وقت کم ہونے کی وجہ سے میں نہیں سمجھتا کہ میتھیوہیڈن اور ورنون فلینڈر کی تقرری سے کوئی فرق محسوس ہوگا،اگر مصباح الحق اور وقار یونس نے خود کوچنگ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو اس کا پاکستان ٹیم کو شدید نقصان پہنچے گا،ان کو ورلڈکپ ختم ہونے کا انتظار کرلینا چاہیے تھا۔انہوں نے کہاکہ ورلڈکپ
اسکواڈ میں 2یا3پلیئرز کو منتخب کرنے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی،یہ بھی قابل فہم نہیں کہ ایک،دو اہم کرکٹرز کو ہم اسکواڈ سے باہر کس طرح کرسکتے ہیں، اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ پاکستان ٹیم میں چند تبدیلیاں کرسکتا ہے،خصوصی یا غیر معمولی صورتحال میں کھلاڑیوں کو تبدیل کرنا ممکن ہے، سلیکشن میں خامیوں سے قطع نظر میں میگا ایونٹ میں گرین شرٹس کو بھرپور
سپورٹ کروں گا۔شاہد آفریدی نے کہا کہ میری کرکٹ کی اننگز مکمل ہونے والی ہے،میں اب اپنی فاونڈیشن کو وقت دینا چاہتا ہوں، پی ایس ایل 7 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ اگر ملتان سلطانز کے اونر عالمگیر ترین نے چھوڑ دیا تو کسی اور فرنچائز کا سوچوں گا۔شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ صرف چیئرمین کی تبدیلی کافی نہیں،پی سی بی میں
15،20سال سے موجود چہروں کو بھی بدلنا ہوگا، سابق کپتان نے کہا کہ رمیزراجہ نے کرکٹ کھیلی،کمنٹری کی،وہ کئی بڑے لوگوں کے ساتھ رہے،انھوں نے دنیا دیکھی ہوئی ہے،وہ کرکٹ کو سمجھتے ہیں،امید ہے کہ سسٹم بدلنے میں کامیاب ہوں گے،اس کیلیے ان کو مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، چیئرمین تو بدلتے رہے مگر کئی چہرے 15،20سال سے پی سی بی میں نظر آرہے ہیں ان کو بدلنا
ہوگا،ملک میں گراس روٹ کرکٹ ختم ہوگئی، اسے واپس لانا ہوگا، اگر اسکول وکالج سے اچھے طالبعلم مل سکتے ہیں تو کرکٹر بھی ملنا ممکن ہے،ان کو مواقع فراہم کرنا ہونگے۔شاہد آفریدی جونیئر کرکٹرز کی کوچنگ کے خواہاں ہیں، پاور ہٹنگ سکھانے کیلیے پی سی بی کے ساتھ کام کرنے کے سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ کسی بھی انداز میں پاکستان کیلیے کام کرنا میرے لیے بڑے اعزاز کی بات ہوگی،میرا خیال ہے کہ طویل عرصہ انٹرنیشنل کرکٹ میں گزارنے والے کھلاڑی جونیئرز کیلیے کام کریں تو زیادہ بہتر ہے، محمد یوسف اور عبدالرزاق سمیت یہ کرکٹرز ینگسٹرزکے رول ماڈل ہیں،انھیں سیکھنے کا موقع ملے تو کارکردگی میں نکھار آئے گا،مجھے بھی اگر موقع ملا تو جونیئرز کی کوچنگ کرنا چاہوں گا۔