اسلام آباد(آن لائن)سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے آئندہ ماہ سے ملکی اور غیر ملکی مسافروں سے تمام قابل اطلاق ایئرپورٹ فیس براہ راست جمع کرنے کی دھمکی دی ہے جس سے بھاری خسارے کا سامنا کرنے والی قومی ایئرلائن کی مشکلات مزید بڑھ گئیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سی اے اے کے ذرائع نے کہا کہ سزا دینے والی ایک اور کارروائی میں
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو نومبر کے آغاز سے اس وقت تک ایئرکرافٹ پاور سپلائی، مسافر پْلوں اور پری کنڈیشننگ سہولیات سمیت متعدد سہولیات کے استعمال سے روک دیا جائے گا، جب تک وہ ایوی ایشن تھارٹی کو تمام بقایاجات ادا نہیں کرتی۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے نے 31 اگست تک مسافروں سے مختلف فیسوں کی مد میں 60 کروڑ روپے اکٹھے کیے لیکن سی اے اے کو صرف 55 کروڑ روپے ادا کیے۔اس کے علاوہ قومی ایئرلائن نے مسافروں سے دیگر مد میں 40 کروڑ روپے حاصل کیے لیکن وہ ایوی ایشن اتھارٹی کو منتقل نہیں کیے، اس رقم میں ایئرپورٹ چارجز، سیکیورٹی چارجز اور ایمبارکیشن فیس سمیت دیگر چارجز شامل ہیں۔ سی اے اے، جسے خود بھی مالی مشکلات کا سامنا ہے، نے کہا کہ پی آئی اے سے کہا گیا ہے کہ وہ 30 ستمبر کے بعد مسافروں سے ٹکٹ کی فروخت پر فیس اور چارجز کی وصولی روک دے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ‘پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کے ملکی اور غیر ملکی مسافروں پر قابل اطلاق چارجز (ایمبارکیشن فیس، ایئرپورٹ چارجز، سیکیورٹی چارجز وغیرہ) یکم اکتوبر 2021 سے سی اے اے چارج کرے گا، چاہے پی آئی اے نے مسافروں سے یہ چارجز پہلے ہی وصول کیوں نہ کر لیے ہوں’۔
سی اے اے نے کہا کہ 25 مئی کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ پی آئی اے، مئی سے مسافروں سے متعلق چارجز اور دیگر سہولیات کے چارجز کی مد میں ماہانہ بنیاد پر بالترتیب 15 کروڑ اور 10 کروڑ روپے ادا کرے گا۔تاہم قومی ایئرلائن نے مسافروں سے متعلق چارجز کی مد میں 20 ستمبر تک 60 کروڑ کے بجائے 55 کروڑ اور دیگر سہولیات کے چارجز کی مد میں کوئی رقم ادا نہیں کی۔
دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے کا کہ حکومتی ہدایات کے مطابق سی اے اے سمیت ایئرلائن کی تمام پچھلی ادائیگیاں اس وقت تک منجمد کردی گئی ہیں جب تک پی آئی اے میں اصلاحات اور بیلنس شیٹ کی ری اسٹرکچرنگ پر عملدرآمد نہیں ہوجاتا۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال اور پچھلی ادائیگیوں کے باعث پی آئی اے اس وقت تمام واجبات یکمشت ادا نہیں کر سکتی، اس معاملے پر حکومت غور کرے گی۔