جمعہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2024 

ریاست مدینہ کی بات اس لیے کرتا ہوںکیونکہ۔۔۔ عمران خان کھل کر بول پڑے

datetime 23  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈیرہ اسمٰعیل خان(آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں بڑے بڑے مافیاز بیٹھے ہیں اور یہ قانون کی حکمرانی نہیں چاہتے، مافیاز کہتے ہیں ہمیں این آ ر او دو اور غریب کو پکڑ، مافیا کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہا ہے،ماضی کے حکمرانوں نے نظام کو مضبوط نہیں ہونے دیا ، جب تک ہم سچے، امانت دار

اور انصاف کرنے والے نہیں بنیں گے ہماری قوم عظیم قوم نہیں بن سکے گی، ہم سسٹم اور ان مافیاز کے خلاف جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں اس میں کامیاب ہوں گے،قوم نے خود کو تبدیل کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں کسان کارڈ کے اجرا کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس لیے میں پاکستانیوں کو یہ سمجھاتا ہوں کہ اللہ نے پاکستان کو کسی چیز کی کمی نہیں دی، یہاں اس نے ہر قسم کی نعمتیں دی ہیں لیکن ہمیں ایک عظیم قوم بننے کے لیے سچائی اور کردار چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب مسلمانوں نے دنیا میں غلبہ حاصل کیا اس وقت لوگ ان کے کردار سے متاثر تھے، انڈونیشیا، ملیشیا میں کوئی مسلمان فوج نہیں گئی تھی بلکہ مسلمان تاجروں کے کردار سے وہاں لوگ متاثر ہو کر مسلمان ہوئے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں نے ساری دنیا دیکھی ہوئی ہے جن لوگوں کو ہم کافر کہتے ہیں آپ حیران ہوں گے وہاں کوئی دیکھنے والا نہیں ہوتا لیکن لوگ پیسے ڈال کر اخبار اٹھاتے ہیں

جو ویسے ہی رکھے ہوتے ہیں، وہاں سوچتے بھی نہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہاں لوگ آتے ہیں سیدھا ووٹ ڈال کر چلے جاتے ہیں، کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہوتا، ہمارے انتخابات سے پہلے ہم گھنٹوں اس بات پر میٹنگ نہیں کرتے کہ ووٹرز کو کیسے نکالنا ہے بلکہ اس پر بات ہوتی ہے کہ دھاندلی کس طرح روکنی ہے۔انہوں نے کہا

کہ ہمارے لیے بہت بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ہاں ایسے لوگ آئے جو آج اربوں روپے کے اثاثے لے کر باہر بیٹھے ہوئے ہیں، ایک رسید نہیں بتاسکتے کہ یہ پیسہ کہاں سے آیا اور وہاں سے بیٹھ کر یہاں تقریریں کررہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایک عظیم قوم بننا تھا، آج سسٹم اور ان مافیاز کے خلاف جو جنگ ہم لڑ رہے ہیں اس میں کامیاب ہوں گے

اور قوم نے اپنے آپکو تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب پاکستان قائم ہوا تو ہماری آبادی 4 کروڑ سے بھی کم تھی جو آج 22 کروڑ تک پہنچ چکی ہے، آباد ی کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے ،جس شرح سے آبادی بڑھ رہی ہے، اتنی زرخیز زمین کے باوجود ہم نے گزشتہ برس 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی۔ اس مرتبہ فصل بہتر ہوئی ہے۔

ملک میں 50 سال بعد ڈیم بن رہے ہیں،ہمیں زراعت پر تحقیق کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان میں زیتون کی کاشت کا انقلابآ رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تاریخ کا طالبعلم ہوں میں نے دنیا کی تاریخ پڑھی ہے اور سب سے زیادہ متاثر نبی کریم ۖ کی سیرت سے ہوا۔انہوں نے کہا کہ میں ریاست مدینہ کی بات اس لیے کرتا ہوں کہ یہ دنیا کی تاریخ میں ایک بہت بڑا انقلاب

تھا، اس سے پہلے اتنا بڑا انقلاب کبھی نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی ۖ واحد پیغمبر ہیں جن کی ساری زندگی تاریخ کا حصہ ہے، کس طرح وہ لوگ جن کی کوئی حیثیت نہیں تھی یعنی عرب چند برسوں میں دنیا کی امامت کرنے لگے، یہ تاریخ کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے حالات اس لیے برے ہیں کیوں کہ دین کا ہماری زندگی پر کوئی اثر نہیں ہوتا، ہم صرف

جمعے کا خطبہ سن کر آجاتے ہیں، اللہ نے ہمیں قرآن میں حکم دیا ہے کہ ان  کی زندگی سے سیکھو، اگر قرآن کی تعلیمات پر چلتے ہیں تو اس میں ہماری بہتری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب کوئی نبی کی سنت اور شریعت پر عمل کرتا ہے تو چھوٹا آدمی بڑا آدمی بن جاتا ہے، نماز میں ہم دعا مانگتے ہیں کہ اللہ ہمیں اس راستے پر چلا جن کو تو نے نعمتیں بخشیں،

تو سب سے زیادہ نعمتیں تو رب نے اپنے حبیب  کو بخشی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک خوددار قوم بننا چاہیے، لاالٰہ الااللہ ایک انسان کو غیرت دیتا ہے، جب آپ اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے تو ایک چھوٹا سا انسان غیر مند ہوجاتا ہے، جب کوئی پیسے والے کے سامنے جھکتاہے تو کوئی اس کی عزت نہیں کرتا لیکن اگر ایک مزدور بھی

غیرت مند ہوتا ہے تو لوگ اس کی عزت کرتے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینے کے انقلاب کی بنیاد 2 چیزیں تھیں ایک انسانوں کو آزاد کیا، عدل و انصاف کا نظام لے کر آئے، حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے قوم کے مطابق کفر کا نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ ناانصافی کا نظام پاکستان میں ہے، بڑے بڑے مافیا بیٹھے

ہوئے ہیں، قانون سے بالاتر ہیں، قانون کی بالادستی قائم نہیں ہونے دیتے کیوں کہ وہ کرپٹ نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، اس لیے جب بڑے بڑے مافیا کہیں گے کہ ہمیں این آر او دے دو اور باقی غریبوں کو پکڑو تو ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔وزیراعظم نے کہا کہ نبیۖ نے مدینہ میں سب سے پہلے انصاف قائم کیا کہ میری بیٹی بھی اگر جرم کرے گی تو اسے سزا

ملے گی اور تم سے پہلے بہت سے قومیں اس لیے تباہ ہوئیں کیوں کہ ان میں انصاف نہیں تھا، جہاں طاقتور اور کمزور کے لیے علیحدہ علیحدہ قانون تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں دوسری چیز انسان کا کردار بلند کرنا تھا، صادق اور امین جیسے کردار سے وہ لوگ اٹھے، کبھی بھی جھوٹے اور بزدل لوگ بڑی قوم نہیں بنا سکتے، سچے، دلیر اور غیرت مند لوگ ہی بڑی قوم بنا سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



مبارک ہو


مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…