ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

افغان طالبان جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ

datetime 22  ستمبر‬‮  2021 |

نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے نئے حکمران اپنے ملک کے اقوام متحدہ کے سابق سفیر کی اسناد کو چیلنج کر رہے ہیں، رواں ہفتے جنرل اسمبلی کے عالمی رہنماؤں کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بات کرنا چاہتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب افغانستان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے 9 ستمبر 2001 کے بعد

طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد گزشتہ ماہ طالبان نے ملک پر دوبارہ اقتدار حاصل کرلیا ہے۔طالبان نے حیرت انگیز رفتار کے ساتھ امریکی تربیت یافتہ افغان افواج کو شکست دیتے ہوئے ملک کا اقتدار سنبھال کر دنیا کو دنگ کردیا تھا۔اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کو 15 ستمبر کو موجودہ وقت کے تسلیم شدہ افغان سفیر غلام اسحٰق زئی کی جانب سے اسمبلی کے 76 ویں سالانہ اجلاس کے لیے افغانستان کے وفد کی فہرست کے ساتھ ایک خط موصول ہوا۔پانچ روز بعد انتونیو گوتریس کو وزارت خارجہ، امارات اسلامی افغانستان کے لیٹر ہیڈ کے ساتھ ایک اور خط موصول ہوا جس پر امیر خان متقی نے بطور وزیر خارجہ دستخط کر رکھے تھے اور اس میں اقوام متحدہ کے عالمی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کی درخواست کی گئی تھی۔اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ خط میں کہا گیا کہ سابق افغان صدر اشرف غنی کو 15 اگست کو ‘بے دخل’ کر دیا گیا تھا اور دنیا بھر کے ممالک اب انہیں صدر کے طور پر تسلیم نہیں کرتے اور اس کی وجہ سے اسحٰق زئی اب افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتے۔اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ طالبان کے مطابق وہ اقوام متحدہ کے نئے مستقل مندوب محمد سہیل شاہین کو نامزد کر رہے ہیں جو قطر میں امن مذاکرات کے دوران طالبان کے ترجمان رہے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر عہدیداروں نے کہا کہ وہ طالبان کی درخواست سے واقف ہیں۔واضح رہے کہ امریکا، اقوام متحدہ کی اسناد کمیٹی کا رکن ہے۔عہدیداروں نے کہا کہ وہ یہ اندازہ نہیں لگائیں گے کہ یہ پینل کیا فیصلہ کرے گا تاہم ایک عہدیدار نے کہا کہ کمیٹی ‘غور کرنے میں کچھ وقت لے گی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان کے سفیر کم از کم اعلیٰ سطح کے رہنماؤں کے رواں ہفتے کے دوران ہونے والے اس اجلاس میں بات نہیں کر سکیں گے۔اقوام متحدہ میں نشستوں پر تنازع کی صورت میں جنرل اسمبلی کی نو رکنی اسناد کمیٹی کو فیصلہ کرنے کے لیے ملنا ضروری ہے،دونوں خطوط جنرل اسمبلی کے صدر عبداللہ شاہد کے دفتر سے مشاورت کے بعد کمیٹی کو بھیجے گئے ہیں،کمیٹی کے ارکان امریکا، روس، چین، بہاما، بھوٹان، چلی، نمیبیا، سیئرا لیون اور سویڈن ہیں،افغانستان 27 ستمبر کو اعلیٰ سطح کے اجلاس کے آخری روز آخری تقریر کرنے والا ہے،یہ واضح نہیں کہ اگر کمیٹی کی ملاقات ہوئی اور طالبان کو افغانستان کی نشست دی گئی تو ان کی جانب سے کون بات کرے گا،جہاں طالبان نے آخری مرتبہ 1996 سے 2001 تک حکومت کی تھی تو اقوام متحدہ نے ان کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اس کے بجائے افغانستان کی نشست سابق صدر برہان الدین ربانی کی حکومت کو دی گئی تھی جو 2011 میں ایک خودکش بمبار کے ہاتھوں ہلاک ہوگئے تھے

۔یہ برہان الدین ربانی کی حکومت تھی جو نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ اسامہ بن لادن کو 1996 میں سوڈان سے افغانستان لائے تھے۔طالبان نے کہا کہ وہ جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو کے لیے بین الاقوامی شناخت اور مالی امداد چاہتے ہیں لیکن طالبان کے متعدد عبوری وزرا اقوام متحدہ کی بین الاقوامی دہشت گردوں اور دہشت گردی کے مالی معاونین کی نام نہاد بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔اسناد کمیٹی کے اراکین طالبان کی پہچان کو ایک زیادہ جامع حکومت کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جو انسانی حقوق کی ضمانت دے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…