اسلام آباد(آن لائن) پوری دنیا کو چھوڑ کر پاکستان کو ریڈ لسٹ پر برقرار رکھا گیا۔ 9 ستمبر کو چارٹر طیارے کی پاکستان لینڈنگ کی منظوری روک دی گئی۔وزرا ء نے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے بتائی گئیں ریڈ لسٹ کی وجوہات غیر تسلی بخش ہیں۔ حکومت پاکستان اس معاملے کو اعلی سطح پر اٹھائے۔کابینہ اجلاس میں برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کیلئے ایم او یو کی سمری پر بھی تفصیلی بحث۔ اجلاس میں برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں رکھنے پر وزراء نے شدید اعتراضات اٹھا دیئے ۔
تفصیلات کے مطابق منگل کووزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کا اجلاس منعقد ہوا ۔ جس میں وفاقی کابینہ کو انتخابی اصلاحات اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق پیشرفت پربھی بریفنگ دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے سردار علی خان کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کرنے، روز ویلٹ ہوٹل کے لیے فنڈز جاری کرنے، نیوزی لینڈ ٹیم کی دورہ پاکستان کے لیے سیکیورٹی پلان کی منظوری دی گئی،نیشنل کونسل برائے طلب کے ارکان کی تقرری کی بھی منظوری دیدی گئی ہے ۔ کابینہ نے اسلام آباد میں زمینوں کے حصول اور الاٹمنٹ کے معاملے پر اسد عمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کر دی۔ کمیٹی جامع پالیسی مرتب کرے گی، ۔کابینہ نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کیلئے سکیورٹی پلان، روزویلٹ ہوٹل نیویارک کے واجبات کی ادائیگی کیلئے فنڈز، نیشنل کونسل برائے طلب کے ارکان اور این آئی آر سی میں 4 ارکان کی تقرری کی بھی منظوری دی گئی۔۔کابینہ نے برآمدات میں اضافے کیلئے پورٹ چارجز میں 50 فیصد کمی کا فیصلہ کیا۔ کووڈ ویکسین کی قیمت میں کمی کر کے 3967 روپے مقرر کرنے کی منظوری دی، کابینہ کمیٹی ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔ جبکہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو ریڈلسٹ میں رکھنے کا معاملہ بھی کابینہ اجلاس میں زیرغور آیا۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزرا اسد عمر، بابر اعوان اور شیخ رشید کے اعتراضات کا اظہار کیا۔ وفاقی وزرا کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کو چھوڑ کر پاکستان کو ریڈ لسٹ پر برقرار رکھا گیا۔ 9 ستمبر کو چارٹر طیارے کی پاکستان لینڈنگ کی منظوری روک دی گئی۔وزرا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی جانب سے بتائی گئیں ریڈ لسٹ کی وجوہات غیر تسلی بخش ہیں۔ حکومت پاکستان اس معاملے کو اعلی سطح پر اٹھائے۔کابینہ اجلاس میں برطانیہ کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کیلئے ایم او یو کی سمری پر بھی تفصیلی بحث ہوئی۔ تفصیلی بحث کے بعد وفاقی کابینہ نے سمری ملتوی کر دی۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیاو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آ رہی ہے اور انہیں دورہ پاکستان کے دوران غیرمعمولی سیکیورٹی فراہم کی جائے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطعی مناسب نہیں ہے کہ غریب لوگوں سے زبردستی زمین ہتھیائی جائے اور پھر ہو بڑے لوگوں کو سستے داموں دے دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ غریبوں کا بہت زیادہ استحصال کیا گیا ہے
خصوصا اسلام آباد میں گاں میں زمین پر قبضہ کر لیا گیا، زمین جن کی ملیت تھی ان سے لے لی گئی اور من پسند بیورو کریٹس، ججز اور صحافیوں کو یہ پلاٹس دے دیے گئے اور ایک بہت بڑی تعداد میں صحافیوں کو یہ پلاٹس ملے ہیں۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم نے اسد عمر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں شیریں مزاری، شہزاد اکبر اور فروغ نسیم موجود ہیں اور یہ کمیٹی ایک جامع پالیسی لے کر آئے گی اور ایک ایسا نظام تشکیل دیا جائے گا جس میں غریب لوگوں کی زمینوں کو
ہتھیایا نہ جا سکے اور بڑے لوگ وہاں اپنی ہاسنگ سوسائٹی نہ بنا سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم پاکستان آ رہی ہے، اس کے دورے کے لیے سیکیورٹی منصوبے کی منظوری دی گئی ہے، نیوزی لینڈ کا گزشتہ دورہ پاکستان سیکیورٹی کے اعتبار سے خوش کن نہیں تھا لیکن اس کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرمعمولی سیکیورٹی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کی فیصل کی برطانیہ کے چیف میڈیکل سائنٹسٹ سے ریڈ لسٹ کے متعلق بات ہوئی ہے اور کافی حد تک ہم نے
ڈیٹا سے متعلق ان کے تحفظات کو دور کردیا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ سینما انڈسٹری کی بحالی کے لیے ہم نے یہ تجویز پیش کی تھی کہ غیربھارتی پنجابی فلموں کو پاکستان میں سینما میں لگایا جائے، کابینہ نے کہا ہے کہ آپ اسے صرف پنجابی فلموں تک محدود نہ رکھیں بلکہ بھارت کے علاہ تمام بین الاقوامی فلموں کی پاکستان میں درآمد کی اجازت دی جائے لہذا اب ہم سمری کو ترمیم کے بعد دوبارہ پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ 70 کی دہائی میں ہمارے پاس 780 سینما تھے لیکن اب صف 78 سینما رہ گئے ہیں اور اگر ہم نے سینما اور فلم کی بحالی کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ہماری فلم انڈسٹری جو پہلے ہی تقریبا بیئٹھ چکی ہے، یہ بالکل بند ہو جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کے لیے اک فلم پیکج لا رہے ہیں اور سینما کی بحالی کے لیے بھی عملی اقدامات کر چکے ہیں اور اس کا اعلان اگلے ہفتے تک کر دیا جائے گا۔فواد چوہدری نے کہا کہ کووڈ-19 کے مریضوں کو لگائے جا رہے ریمز وائر کے انجیکشن کی قیمت 5ہزار 680 روپے سے کم کر کے 3ہزار 967 روپے مقرر کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ سروے
اسکیم اور گولڈن شیک ہینڈ کی منظوری دی گئی ہے جو پاکستان میڈیکل کمیشن کے ملازمین کے لیے ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 31 اگست 2021 کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی، اس میں 45 کنٹونممنٹ الیکشن کے لیے 215ملین روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ دی گئی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریکوڈک کے مقدمے میں ہمارے بیرون ملک اثاثے ضبط کر لیے گئے تھے اور روزویلٹ ہوٹل بھی ان اثاثوں میں شامل ہے، بعد میں ہم نے یہ جیتا اور اب وہ روزویلٹ ہوٹل
پاکستان کو واپس مل گیا ہے لیکن اس کے قرض کی ادائیگی کے لیے پیسے چاہیے تھے جو دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان جوائنٹ سکیورٹی کمیشن کا قیام عمل میں آیا ہے اور یہ وزیر اعظم کے دورہ ازبکستان کے نتیجے میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بہت گہرا سیاسی اور اسٹریٹیجک تعلق قائم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس انتخابی اصلاحات کی بات کی گئی
اور یہ صرف عمران خان کی حکومت ہے جو حکومت میں ہوتے ہوئے انتخابی اصلاحات کی بات کرتی ہے، کیا آپ نے کبھی نواز شریف یا زرداری کے منہ سے یہ سنا ہے کہ وہ الیکشن میں اصلاحات چاہتے ہیں اور ابھی ان کا رویہ یہی ہے کیونکہ خصوصا مسلم لیگ(ن)ایک مرتبہ بھی دھاندلی کے بغیر الیکشن نہیں جیتی لہذا یہ سسٹم کو بدلنے میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے۔فواد چوہدری نے کہا کہ یہ سسٹم بدلنے میں
اس لیے دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ اگر سسٹم شفاف اور نیوٹرل ہو جائے تو شریف خاندان کا تو کوئی مستقبل نہیں ہے لہذا مریم نواز اور بلاول صرف اس صورت میں وزیر اعظم بن سکتے ہیں جن میں سے ایک تو یہ کہ پاکستانیوں کی قسمت ہی بہت خراب ہو اور دوسرا یہ کہ اتنی دھاندلی ہو کہ یہ پاکستان میں آجائیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ان سے بات کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، وزیراعظم نے بات کی، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا عملی مظاہرہ کر کے دکھایا ہے، نہ وہ کسی قانون میں تشریف لاتے ہیں، نہ وہ مشین کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور نہ ہی متبادل تجاویز دینے میں ان کی کوئی دلچسپی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جو بھی اصلاحات لاتے ہیں وہ گھر پر بیٹھ کر ایک بیان جاری کر دیتے ہیں کہ ہم نہیں مانتے، اس سے زیادہ غیرسنجیدہ، نالائق اور نااہل اپوزیشن پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت کو نصیب نہیں ہوئی اور یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہمیں اس طرح کی سیاسی طاقتوں کو بھی پیشکش کرنا پڑتی ہے کہ وہ آ کر ہمارے ساتھ بیٹھیں۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پوری دنیا میں افغانستان پر بات ہو رہی ہے لیکن آپ نے کبھی مسلم لیگ(ن)یا پیپلز پارتی سے نہیں سنا ہو گا کہ ان کی اس بارے میں کیا پالیسی ہے، جو مہاجرین آ رہے ہیں اس پر ان کی کیا سوچ ہے اور پاکستان کے کردار کو وہ کس طرح سے دیکھتے ہیں
۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کبھی کبھی پی ڈی ایم کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے چلنا چاہتے ہیں، اس کے علاوہ ہم نے کبھی بھی ان کے منہ سے نہیں سنا کہ وہ اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بے نظیر بھٹو کی پارٹی سیاسی جوکروں کے ہاتھ میں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاوید لطیف سیاسی جوکر ہیں، وہ توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی طرح فوج انہیں لفٹ کرا دے، جس پارٹی کی حیثیت یہ ہو کہ وہ جی ایچ کیو کے دروازے کے باہر بیٹھے ہوں، وہ چاہیں گے جو فیڈر ان کی قیادت کے منہ میں رہا، وہی کسی طرح ان کے بھی منہ میں لگا دیا جائے اور ہمیں اقتدار دے دیں۔