جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

کابل ایئر پورٹ کے ایک حصے پر ابھی بھی امریکی فوجیوں کی موجودگی کا انکشاف

datetime 4  ستمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل (این این آئی )افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہاہے کہ کابل ایئر پورٹ کے اب صرف کچھ حصے میں امریکی موجود ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ افغانستان میں بننے والی نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے جائیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے

ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے، تاہم امریکا سے سفارتی و معاشی تعلقات برابری کی بنیاد پر استوار کیئے جائیں گے۔بلال کریمی نے بتایا کہ کابل ایئر پورٹ کے اکثر حصوں پر طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے، ایئر پورٹ کے ملٹری حصے کے 3 اہم مقامات سے امریکی جا چکے ہیں۔ترجمان طالبان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ کے ملٹری حصے کے یہ 3 اہم مقامات اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں، جبکہ ایئر پورٹ کے اب صرف کچھ حصے میں امریکی موجود ہیں۔دوسری جانب سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے سوشل میڈیا پر ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ پنج شیر وادی میں ہی موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ طالبان قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔امراللہ صالح نے واضح کیا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم افغانستان کے لیے کھڑے ہیں۔درایں اثنا وادی پنج شیر میں

طالبان مخالف مزاحمتی اتحاد نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ طالبان نے یہاں کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ طالبان نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے وادی میں فتح حاصل کر لی ہے۔قومی مزاحمتی فرنٹ کے ترجمان علی نظاری نے کہا کہ ان کے جنگجوئوں کو طالبان پر سبقت حاصل ہے۔انھوں نے بتایا کہ طالبان کی پروپیگنڈا مشین یہ دعوے دہرا رہی ہے کہ پنج شیر ان کے قبضے میں ہے۔ ہم یہ گذشتہ ہفتے

سے دیکھ رہے ہیں اور یہ غلط ہے۔ بلکہ اس سے الٹ ہوا ہے۔ قومی مزاحمتی فرنٹ نے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔علی نظاری نے کہا کہ مزاحمتی اتحاد نے وادی کے شمال مشرقی حصے میں طالبان کے جنگجوں کو گھیر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں کا دعوی ہے کہ انھیں سبقت حاصل ہے۔ ان جھڑپوں میں سینکڑوں جنگجوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔یہاں کچھ سو طالبان جنگجو پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا اسلحہ ختم ہو رہا ہے اور اس وقت وہ ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر مذاکرات کر رہے ہیں۔دوسری طرف کابل میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تاحال اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…