منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

کابل ایئر پورٹ کے ایک حصے پر ابھی بھی امریکی فوجیوں کی موجودگی کا انکشاف

datetime 4  ستمبر‬‮  2021 |

کابل (این این آئی )افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے والے طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہاہے کہ کابل ایئر پورٹ کے اب صرف کچھ حصے میں امریکی موجود ہیں۔امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ افغانستان میں بننے والی نئی حکومت کی کوشش ہوگی کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے جائیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کے

ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہیں گے، تاہم امریکا سے سفارتی و معاشی تعلقات برابری کی بنیاد پر استوار کیئے جائیں گے۔بلال کریمی نے بتایا کہ کابل ایئر پورٹ کے اکثر حصوں پر طالبان نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے، ایئر پورٹ کے ملٹری حصے کے 3 اہم مقامات سے امریکی جا چکے ہیں۔ترجمان طالبان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کابل ایئر پورٹ کے ملٹری حصے کے یہ 3 اہم مقامات اب طالبان کے کنٹرول میں ہیں، جبکہ ایئر پورٹ کے اب صرف کچھ حصے میں امریکی موجود ہیں۔دوسری جانب سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے سوشل میڈیا پر ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغان نائب صدر امراللہ صالح نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ وہ پنج شیر وادی میں ہی موجود ہیں۔انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ طالبان قبضے کی کوشش کر رہے ہیں۔امراللہ صالح نے واضح کیا کہ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم افغانستان کے لیے کھڑے ہیں۔درایں اثنا وادی پنج شیر میں

طالبان مخالف مزاحمتی اتحاد نے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ طالبان نے یہاں کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ طالبان نے دعوی کیا ہے کہ انھوں نے وادی میں فتح حاصل کر لی ہے۔قومی مزاحمتی فرنٹ کے ترجمان علی نظاری نے کہا کہ ان کے جنگجوئوں کو طالبان پر سبقت حاصل ہے۔انھوں نے بتایا کہ طالبان کی پروپیگنڈا مشین یہ دعوے دہرا رہی ہے کہ پنج شیر ان کے قبضے میں ہے۔ ہم یہ گذشتہ ہفتے

سے دیکھ رہے ہیں اور یہ غلط ہے۔ بلکہ اس سے الٹ ہوا ہے۔ قومی مزاحمتی فرنٹ نے انھیں بھاگنے پر مجبور کیا ہے۔علی نظاری نے کہا کہ مزاحمتی اتحاد نے وادی کے شمال مشرقی حصے میں طالبان کے جنگجوں کو گھیر لیا ہے۔اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں کا دعوی ہے کہ انھیں سبقت حاصل ہے۔ ان جھڑپوں میں سینکڑوں جنگجوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔یہاں کچھ سو طالبان جنگجو پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کا اسلحہ ختم ہو رہا ہے اور اس وقت وہ ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر مذاکرات کر رہے ہیں۔دوسری طرف کابل میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تاحال اس کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…