کابل ٗ واشنگٹن (این این آئی)افغانستان میں طالبان نے ملک کے مشرقی علاقے میں داعش کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا کے ڈرون حملے کی مذمت کردی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکا کو اس حملے سے قبل ہمیں آگاہ کرنا چاہیے تھا۔انھوں نے کہا کہ یہ حملہ واضح طور پرافغان علاقے پر کیا گیا ہے۔اس میں دو افراد ہلاک اور ایک بچہ اور دوخواتین زخمی ہوئیں۔
دوسری جانب امریکا کے محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان میجرجنرل ہانک ٹیلرنے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں نے افغان دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے انخلا شروع کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے کہا کہ اب جب کابل میں فوجی مشن کے خاتمے کاآغاز ہوا چاہتا ہے تو ہزاروں فوجی اس ناقابل یقین حد تک اہم مشن کی تکمیل کے لیے دنیا بھراورامریکا کے اندر کام کررہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم امریکی شہریوں اورخطرے سے دوچار افغانوں کو کابل سے نکالنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ میجر جنرل ٹیلر نے بتایا کہ درحقیقت کابل کے ہوائی اڈے پر قریبا 1400 افراد کی آج پروازوں کی جانچ پرتال کی گئی ہے۔علاوہ ازیں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے ان 13 فوجیوں کے نام اور دیگر تفصیلات ظاہر کر دی ہیں جو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے باہر ہونے والے خود کش حملوں میں مارے گئے تھے۔ان میں سے پانچ فوجیوں کی عمریں 20 سے تیس سال کے درمیان تھیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا تھا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر خطرے سے دوچار ایک لاکھ سترہ ہزار
افغانیوں کی جانیں بچائیں جو افغانستان چھوڑنا چاہتے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق جنرل ہانک ٹیلر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ میں مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد تصدیق کر سکتا ہوں کہ افغانستان کے باہر سے ہفتے کے روز ہونے والے حملے میں داعش کے دو اہم اہداف ہلاک اور ایک تیسرا زخمی ہو گیا۔ اس آپریشن میں کسی سولین کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ افغانستان کے اندراس طرح کی مزید فوجی کارروائیاں شروع کی سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ممکنہ طور پر افغانستان میں ڈرون کے ساتھ ہونے والے حملے میں داعش کے کسی عہدیدار کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کابل ایئرپورٹ پر امریکی افواج کی تعداد اب 4000 سے کم ہے۔