کراچی(این این آئی)کورونا وباء کے باعث تعلیمی نظام تباہی کے دھانے پر پہنچ گیا فروری 2020 سے ڈیڑھ سال کے دوران کچھ عرصے کلاسز کے بعد کئی بار اسکول بند کر دئیے جاتے ہیں آن لائن کلاسز میں طلباء کی عدم دلچسپی کے باعث طلباء کے تعلیمی سال ضائع ہونے لگے۔
گزشتہ سال اسکول کے طلباء کو بغیر امتحان لئے پاس کر دیا گیا تھا تاہم روں سال تمام کلاسز کے امتحانات لئے گئے ہیں نرسری سے آٹھویں جماعت تک طلباء کے رزلٹ اچھے نہیں ہیں جبکہ میٹرک کے امتحانات کا رزلٹ آنا ابھی باقی ہے جبکہ متوسط طبقے کے بیس فیصد والدین نے اپنے بچوں کو اسکولوں سے ہٹالیا ہے ا ن کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ اسکول کے مالکان ہر ماہ فیس باقاعدگی سے لے رہے ہیں آن لائن کلاسز میں بچے دلچسبی نہیں لیتے ہیں جبکہ اکثر کے پاس کمپیوٹر ،لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے والدین کا مزید کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث گھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو گیا ہے کورونا وباء ختم ہونے کے بعد ہی دوبارہ بچوں کو اسکول میں ایڈمیشن کروائیں گے علاوہ ازیں کراچی کے مختلف غریب علاقوں میں کرائے کی بلڈنگوں میں قائم اسکول کے مالکان دیوالیہ ہو گئے ہیں مالکان کے مطابق اسکول کے ٹیچروں کی تنخواہ اور بلڈنگ کا کرایہ ادا کر کر کہ مقروض ہو گئے ہیں جبکہ فیسوں کی وصولی کا ریشو پچاس فیصد سے بھی کم ہے کئی طلباء کے والدین نے چار سے آٹھ ماہ تک کی فیسیں ادا نہیں کی ہیں جس کے باعث متعدد اسکول بند بھی ہو گئے ہیں ۔