کابل(این این آئی)افغان طالبان ایک ٹریلین ڈالر کی معدنی دولت کے رکھوالے بن گئے،طالبان آج تک افیون اور ہیروئن کی تجارت سے فائدہ حاصل کرتے رہے ہیں۔ اب یہ عسکری گروہ ایک ایسے ملک پر حکومت کرنے جا رہا ہے جہاں ایسے قیمتی قدرتی معدنیات موجود ہیں، جن سے چین اپنی معیشت کو
غیر معمولی ترقی دے سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق چین پہلے ہی افغانستان میں سب سے بڑا غیر ملکی سرمایہ کار ہے۔ چین کی حکومت کو اپنے ملک میں معدنیات کی ضرورت پورا کرنے کے لیے نئے وسائل درکار ہیں۔ اس لیے قوی امکان ہے کہ وہ افغانستان میں کان کنی کا موثر نظام تعمیر کرنے کے سلسلے میں مدد فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔ یورپی سکیورٹی امور کے ماہر مائیکل تانشوم کا کہنا تھا کہ چین پہلے ہی افغانستان میں ان معدنیات کی کان کنی کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے۔ایشیا میں کان کنی کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک میٹالرجیکل کارپوریشن آف چائنا (ایم سی سی)کے پاس پہلے ہی افغانستان کے بنجر صوبے لوگر میں تانبے کی کان کنی کے لیے تیس سال کا ٹھیکہ موجود ہے۔ طالبان کی اعلی سطحی قیادت نے حال ہی میں چینی وزیر خارجہ سے بھی ملاقات بھی کی تھی۔ طالبان کے سیاسی امور کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے کہا کہ چین مستقبل میں افغانستان کی تعمیر نو اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔اس کے جواب میں چین کی حکومت نے کہا کہ وہ افغانستان کے نئے حکمرانوں کے ساتھ دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہے۔