کابل (آن لائن) افغانستان میں دوہفتوں کی لڑائی کے بعد طالبان نے قندھار، ہلمند کے بعد 2 مزید صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان لوگر کے مرکزی شہر پل علمی میں داخل ہو گئے ہیں اور گورنر ہاؤس اور پولیس ہیڈکوارٹر کا انتظام سنبھال لیا ہے۔افغان طالبان نے غور پر کنٹرول حاصل کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے
جبکہ ارزگان میں شدید جھڑپیں جاری ہیں۔اس سے پہلے طالبان ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ پر بھی قبضہ کر چکے ہیں،عالمی میڈیا کے مطابق طالبان کے قبضے کے بعد افغان فوج کے اہلکار ہیلی کاپٹر کے ذریعے لشکر گاہ سے نکل گئے ہیں جبکہ افغان فورسز کے 200 اہلکاروں نے ہتھیار بھی ڈال دیے ہیں۔اس طرح طالبان تیزی سے شہروں کا قبضہ حاصل کرتے جا رہے ہیں، اب تک 19 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کرچکے ہیں۔ افغان سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ جمعہ کے روز تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے طالبان نے جنوبی افغانستان کے صوبے ھلمند کے صدر مقام لشکر گاہ پر قبضہ کر لیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان سے آنے والی اطلاعات میں بتایا جا رہا ہے کہ طالبان نے وسطی افغانستان کے صوبے غور پر بھی کسی مزاحمت یا لڑائی کے بغیر قبضہ کر لیا ہے۔ شہر کا کنڑول سنبھالنے کے بعد طالبان نے وہاں متعین افغان فوجیوں، سیاسی عمائدین اور کابل حکومت کو جوابدہ انتظامیہ کے عہدیداروں کو حفاظت کے ساتھ علاقے سے نکلنے کی اجازت دے دی۔ایک اعلی سکیورٹی عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ طالبان نے لشکر گاہ کو خالی کروانے کا فیصلہ کیا۔ پھر وہاں 48 گھنٹے کے لیے فائر بندی کا اعلان کر دیا گیا تاکہ اشرف غنی کی حامی فوج اور سول انتظامیہ کے عہدیدار کو شہر سے باہر جانے کا محفوظ راستہ دیا جا سکے۔
افغانستان کے وسطی علاقے غور کے گورنر زلمے کریمی نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے جمعہ کی صبح کسی مزاحمت کے بغیر غور صوبے کے صدر مقام چغچر کا کنٹرول حاصل کر لیا۔ادھر طالبان نے افغانستان کے دوسرے اہم ترین شہر قندھار کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا۔غزنی اور ہرات مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں جا چکے ہیں