بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

ملک بھر میں میں پانی کی کمی کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر گیا

datetime 4  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)ملک بھر میں میں پانی کی کمی کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر گیا ۔ملک میں پانی کی قلت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، کم بارشوں اور بھارت کی جانب سے پانی روکے جانے کی وجہ سے دریا خشک ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ملک میں فی کس پانی کی دستیابی 11 سو ملین کیوبک میٹر سالانہ رہ گئی ،پنجاب میں اب پانی نکالنے کے لیے 600 فٹ گہرائی تک جانا

پڑتا ہے۔ ہر سال خریف اور ربیع کی فصل کو 45 فیصد تک پانی کی کمی کا سامنا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں زیر زمین پانی کی سطح گرنے لگی ہے، ایک وقت تھا جب 50 فٹ نیچے میٹھا پانی مل جاتا تھا تاہم اب 600 سے 700 فٹ گہرائی میں جانا پڑتا ہے۔ آبی ماہرین کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ اگر پانی کے نئے ذخائر نا بنائے گئے اور پانی کا ضیاع نہ روکا گیا تو قحط سالی کا شکار ہو جائیں گے، اس وقت پانی کی فی کس دستیابی 1100 ملین کیوبک میٹر سالانہ ہے، جیسے ہی یہ ایک ہزار کیوبک میٹر سے نیچے آئی تو قحط کا شکار ہو جائیں گے۔آبی ماہرین کے مطابق بڑھتی ہوئی آبادی، پانی کے ضیاع اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ارباب اختیار کو فوری نئے ڈیموں اور پانی کے استعمال میں احتیاط کو اپنانا ہو گا ورنہ قحط سالی سر پر کھڑی ہے۔ پاکستان انجینئرنگ کانگریس کے صدر اور جنرل منیجر بیراجز امجد سعیدکے مطابق پانی کا مسئلہ آنے والے دنوں میں سنگین ہو سکتا ہے، 1960 کا آبی معاہدہ موجود ہے، بھارت کی بات کیا کرنی، ہمارے تو اپنے صوبوں کے درمیان پانی

کی تقسیم پر تحفظات سالوں سے چلے آ رہے ہیں۔امجد سعید کا کہنا تھا کہ سات ملین ایکٹر فٹ قیمتی پانی ہر سال سمندر کی نذر ہو جاتا ہے، یہ نااہلی نہیں تو اور کیا ہے۔ایم ڈی واسا زاہد عزیز کا کہنا ہے کہ 15، 20 سالوں سے لاہور شہر کا زیر زمین پانی ہر سال ایک میٹر نیچے جا رہا تھا، بارشوں میں کمی، دریائے راوی کی صورتحال اور شہریوں کی جانب سے پانی کا ضیاع اس کی بڑی وجوہات ہیں۔زاہد عزیز کے مطابق حکومتی اقدامات سے زیرزمین پانی کی سطح 2میٹر بلند ہوئی، آئندہ کئی سالوں کے لیے لاہور سمیت بڑے شہروں کے لیے یہ پانی کافی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس وقت فیصل آباد، ملتان، راولپنڈی اور جنوبی پنجاب کے اکثر شہروں میں لوگوں کو میٹھے پانی کی قلت کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لیے پراجیکٹس بن رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…