کابل (این این آئی )افغان طالبان نے کہا ہے کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں اور ملک میں حقیقی اسلامی نظام کے نفاذ کے خواہش مند ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطاب اتوار کے روز جاری کردہ ایک بیان میں طالبان کی طرف سے کہا گیا کہ وہ ہندو کش کی اس ریاست میں ایسا اسلامی نظام چاہتے ہیں،
جس میں مذہبی اصولوں اور ثقافتی روایات کے مطابق خواتین کے حقوق کی ضمانت بھی دی گئی ہو۔ طالبان عسکریت پسندوں کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت پر جاری کیا گیا جب افغانستان سے غیر ملکی فوجی دستوں کا انخلا جاری ہے، عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں تیزی آ چکی ہے اور قطر میں کابل حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے مابین بات چیت میں تاحال کوئی بڑی پیش رفت بھی نہیں ہو سکی۔دوسری جانب افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا شروع ہوتے ہی قبائلی عمائدین افغان فوجیوں کو طالبان کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دینے لگے، سیکیورٹی فورسز نے درجنوں عمائدین کو گرفتار کرلیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں افغان طالبان سے کامیاب مذاکرات کے بعد امریکی افواج نے اپنا ملٹری آپریشن ختم کرکے افغانستان سے انخلا کا عمل شروع کیا تھا جسے ممکنہ طور پر 11 ستمبر تک مکمل کرنا ہے۔امریکی افواج کا انخلا شروع ہوتے ہی طالبان نے حملوں میں تیزی کردی ہے جس سے افغان حکومت کو خدشہ لاحق ہے کہ طالبان بزور طاقت یا حکومتی افواج کو شریک بناکر دوبارہ حکومت میں آسکتے ہیں۔یہ خدشہ حکومت کو اس لیے لاحق ہوا کہ قبائلی عمائدین کی جانب سے افغان فوجیوں کو ہتھیار ڈال کر طالبان کے سامنے سر تسلیم
خم ہونے کی دعوت دی جارہی ہے، جس پر حکومتی فورسز نے درجنوں عمائدین کو گرفتار بھی کیا ہے۔افغان وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں کا یہ سلسلہ گزشتہ دو ہفتے سے جاری ہے اور یہ گرفتاریاں اس لیے کی جارہی ہیں کہ افغان فوجیوں کو ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دینا دراصل دشمن کی براہ راست معاونت ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے تین سو کے قریب افغان فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے طالبان کے آگے ہتھیار ڈالے تھے، افغان رکن
پارلیمنٹ فوزیہ رافی کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے ہوائی مدد کے لیے کئی روز تک مطالبہ کیا، مگر کچھ نہیں ہوا، سو وہ طالبان کی زد میں آ گئے۔رافی کا کہنا تھا کہ یہ ایک المیہ اور طالبان کی تقویت کا باعث بنا کہ 84 گاڑیاں، گولہ بارود اور دیگر ہتھیار طالبان کے قبضے میں چلے گئے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان مئی 2021 کے آغاز سے اب تک 20 اضلاع پر قبضے کرچکے ہیں، جن سے متعلق حکومت نے کچھ اضلاع پر قبضہ تسلیم کیا ہے تاہم تفصیلات نہیں بتائیں۔