ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

کرپٹو کرنسی جوئے کی ایک شکل ہے، عوام احتیاط کریں اور اجتناب برتیں، اس کے ذریعے منی لانڈرنگ کو پروان چڑھائے جانے کا انکشاف

datetime 24  مئی‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن)پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے کہا ہے کہ کرپٹو کرنسی جوئے کی ایک شکل ہے، عوام احتیاط کریں اور اجتناب برتیں۔ یہ پونزی اسکیم ہے جس کے ذریعے منی لانڈرنگ کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ کرپٹو کرنسی کے ناکام ہونے کی صورت میں کوئی بھی فرد یا ادارہ آپ کے پیسے واپس نہیںدلوا سکتا۔ جو کام پہلے سوئس بینک اکاونٹ کوڈ کرتے تھے

اب بین الاقوامی قوانین میں سختی کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کوڈ کر رہا ہے۔ یہ ایک فراڈ ہے جس کی مثال ایسے ہے جیسے پرانے شکاری اور نیا جال۔ بٹ کوائن بڑے سرمایہ داروں کا گیم پلان ہے جس کے بعد چھوٹے سرمایہ دار بالآخر قلاش ہو جائیں گے۔کرپٹو کرنسی کے فروغ سے حکومتوں کی کرنسی پر اجارہ داری ختم ہو جائیگی۔پوری دنیا میں بلا روک ٹوک پیسے منتقل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ رقم دہشت گردی کے لئے بھی استعمال ہو سکتی ہے۔ سیکیوریٹی کرپٹو الگورتھم لوگوں کو اعتماد دینے کے لئے ہے۔کرپٹو کرنسی الگورتھم بریک ہونے کی صورت میں لوگوں کو سرمایہ ڈوب جائے گا۔دنیا واپس گولڈ اسٹینڈرڈ کو اختیار کرے۔ اس سے افراط زر بھی کنٹرول ہوگا اور مہنگائی بھی۔ لوگوں کی محنت کو اسٹور کرنے کے لئے سب سے بہتر سونا اور چاندی ہے کیونکہ اس میں سب سے کم رسک ہے۔سونے چاندی کی کرنسی اختیار کرنے کی صورت میں دنیا کو ڈالر اور یورو کی بلیک میلنگ سے نجات مل جائے گی۔بغیر محنت کئے محض قیاس آرائیاں کرکے پیسا کمانا جوئے کی بدترین شکل ہے۔ نوجوان محنت پر بھروسہ کریں اوراپنے زور بازو سے کمائیں۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پی ڈی پی کے چیف آرگنائزر اقبال ہاشمی نے مزید کہا کہتھرڈ ورلڈ کے کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے مغرب کی یہ نئی چال ہے۔ جب سے دنیا میں سودی نظام منظم طریقے سے بینکوں کے ذریعے آیا ہے اور جو ئے کا نظام اسٹاک ایکسچینج اور کموڈٹی ایکسچینج کی شکل میں آیا ہے،دنیا کو اوسطا ہر دس سال بدترین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں لوگ اپنا اضافی پیسہ پلاٹ ‘

شئیرز اور قیمتی پینٹنگز وغیرہ میں اسٹور کرتے ہیں جن کی قیمتوں میں اتار چڑھاو رہتا ہے جس کی وجہ سے بغیر کسی محنت کے فائدہ حاصل ہوجاتا ہے اور بغیر کسی ذاتی غلطی کے نقصان ہوجاتا ہے۔ قیمتی دھاتوں میں پیسہ اسٹور کرنے سے نقصان کا احتمال کم ہو جاتا ہے۔ اگر کرپٹو کرنسی کو واقعی دنیا کہ لاگت کرنا ہے تو حکومتیں اس

کا نظام سنبھالیں اور کنٹرول میکنزم بنا کر اس نظام کی خرابیاں دور کریں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس نظام کا کنٹرول کس کے پاس ہے؟ کیا یہ وہ لوگ ہیں جو سودی نظام کی مکمل ناکامی کے بعد نیا نظام لانا چاہتے ہیں؟ اس نظام کی بدولت فریب ممالک کی غربت اور بڑھے گی کیونکہ دولت کا ارتکاز اور بڑھے گا۔ بغیر سرمایہ کاری کے

امیروں کے سرمایہ میں روز افزوں مصنوعی اور ڈیجیٹل اضافہ ہوگا۔ اس کی وجہ سے اشیا صرف مہنگی ہو جائیں گی۔ دنیا میں دولت کا ارتکاز بد ترین شکل اختیار کر جائے گا۔ اسے مسترد کیا جائے اور پاکستان میں قانون سازی کے ذرئعے اس پر پابندی لگا کر قابل تعزیر جرم قرار دیا جائے۔ جب دولت پیدا کرنے کے پیچھے value addition کا عمل نہ ہو تو مصنوعی دولت پیدا ہوتی ہے جو محض نمبر کی صورت میں ہوتی ہے اور جس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ اور محنت مزدوری کرنے والوں کی اصل اجرت کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے۔ لوگ کالا دھن پہلے سوئس بینک میں رکھتے تھے اب کرپٹو کرنسی کی شکل میں اسٹور کرتے پیں۔ پہلے کرنسی میں پوزیشن لے کر جارج سوروز جیسے حرام زادوں، سود خوروں اور خون چوسنے والے جواریوں نے غریب ممالک کو متعدد بار بار تباہ و برباد کیا ہے۔ اب یہی کام وہ کرپٹو کرنسی کے ذریعے کرنا چاہتے ہیں۔چائنا میں وزنری لیڈرشپ ہے اس لئے انہوں نے اس پر پابندی لگادی ہے۔ مسلمان بغیر محنت کے حصول دولت پریقین نہیں رکھتا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…