اسلام آباد( آن لائن) پارلیمنٹ ہاس میں جعلی نوکریوں کی بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ ایک سابق ایم۔این اے پیر اسلم بودلہ۔کا سیکشن افیسر بھائی دفتر میں ائے بغیر کئی سال تنخواہ بھی لیتا رہا ۔ذرایع نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے جعلی ملازمتیں بانٹنے والا گروہ گرفتار بھی کرلیا، ہے اورگرفتار ملزمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے سابق اور موجودہ اہلکار ہیں، ذرائع ایف آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان سے دو لاکھ روپے سے زائد رقم بھی برآمد ہوئی ہے یہ بھی معلوم۔ہوا ہے کہ
نوکری کے جعلی آفر لیٹر بنانے والے ملزمان نے 14 افراد سے 60 لاکھ روپے بٹورے، پارلیمنٹ ٹرانسپورٹ سیکشن کا نائب قاصد سعادت انٹری پاس بنا کر لوگوں کو لاتا تھا،جبکہ ایک سابق اہلکار فاروق جعلی افسر بن کر پارلیمنٹ ہاس میں جعلی انٹرویو کرتا تھا، ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ پارلیمنٹ ہاس میں 31 مرتبہ مختلف افراد کے جعلی انٹرویو کیے گئے،ایف آئی اے نے جعلی انٹرویوز کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں پارلیمنٹ ہاس کے اعلی حکام جعلی انٹرویوز پر خاموش رہے، اورکوئی محکمانہ انکوائری نہ کی، ذرائع نے مزید بتایا کہ انٹری پاسز پر دستخطوں کی تصدیق نہ کرنے کیلئے ایف آئی اے پر دبا ہے جبکہ ایف آئی اے نے قومی اسمبلی کے اندر کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرلی ہے اعلی حکام کی ملی بھگت کی وجہ سے معاملے کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے،زرایع کاکہنا ہے کہ سکیورٹی اسٹاف اور سپیشل برانچ کی ڈیوٹی کے باوجود معاملات کیسے چلتے رہے،اس کی تحقیقات جاری ہیں دوسری طرف زرایع کا کہنا ہے کہ ایک سابق ایم این اے پیر اسلم بودلہ کا بھائی تنویر بودلہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں سیکشن افیسر ہے تاہم وہ کئی سال افس ایا ہی نہیں اور لاہور بزنس کرتا رہا تاہم قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اسے تنخواہ باقاعدگی سے ادا کرتا رہا اور اس کا بھی قومی اسمبلی کے سابق سپیکر ایآز صادق یا اسمبلی کے ذمہ داران نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔