سکھر( آن لائن ) سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پچاس لاکھ گھروں کیلئے پانچ ہزار کھرب اور ایک کروڑ نوکریوں کیلئے کئی سال چا ہئیں ، حکومت کی چادر گھٹنوں سے بھی اوپر ہے ،پاؤں اتنے پھیلانے چاہئیں جتنی چادر ہے، اب یوٹرن سے کام نہیں چلے گا ، حکومت کو عوام سے کئے گئے وعدے پورے کرنے ہونگے نہیں تو احتجاج کرینگے ،28 ارکان پارلیمنٹ ادھار لے کر حکومت بنائی گئی ۔
سی پیک کو رول پیک کیا جانا نقصان دہ ثابت ہوگا ،چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ریٹائر ہونے والے ہیں ان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنی پارٹی بنالیں۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سکھر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں پچیس ارب ڈالر ایکسپورٹ اور چھتیس ارب امپورٹ تھیں اور تیل 110روپے کا تھا اور غیر ملکی ترسیلات کو پندرہ ارب ڈالر تک چھوڑا تھا آج امپورٹ 58ارب ڈالر ہے اور 38ارب ڈالر کا خسارہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ نہ لینا اچھی بات ہے لیکن بعد میں ایسا نہ ہو کہ ہمیں بھی گروی رکھ دیاجائے خورشید شاہ نے کہا کہ ڈیمز پربدقسمتی سے سیاست چمکائی جارہی ہے ہم ڈیم بنانے کے حامی ہیں لیکن ڈیم ایسے چندے سے نہیں بنتے، پی ایس ڈی پی میں ڈیم کا بیس فیصد رکھا جانا چاہیے اب ڈیڑھ ارب روپے کے چندے سے ڈیم کس طرح بن سکتا ہے حالانکہ ڈیم کیلئے سولہ سو ارب روپے چاہئیں جو کہ چودہ بلین ڈالر بنتے ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پی ایس ڈی پی میں سارے پراجیکٹ کو روک کر صرف ڈیم کیلئے پیسے رکھے جائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی فطرت میں یوٹرن لینا ہے ۔ان کے پچاس لاکھ گھروں کیلئے پانچ ہزار کھرب اور ایک کروڑ نوکریوں کیلئے کئی سال چا ہئیں۔ حکومت کی چادر گھٹنوں سے اوپر ہے اور کہتے ہیں کہ پاؤں اتنے پھیلائے جائیں جتنی چادر ہو لیکن اب یوٹرن سے کام نہیں چلے گا ۔
حکومت کو عوام سے کئے گئے وعدے ہر صورت پورے کرنا ہونگے نہیں تو احتجاج ہوگا کیونکہ اب حکومت اور اپوزیشن دونوں برابری کی سطح پر ہیں،ہمارے 155ارکان اور حکومت کے 176 ارکان تھے جن میں سے حکومت نے 28ارکان ادھار پر لئے ہوئے تھے خورشید شاہ نے کہا کہ مبینہ انتخابی دھاندلی کے باوجود بھی حکومت کو تسلیم کیا لیکن وزیراعظم نے بھی پارلیمانی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے ہم ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی چاہتے ہیں لیکن دھونس دھمکی کی حکومت کو تسلیم نہیں کرینگے ۔
خورشید شاہ نے عمران خان کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی تو بچہ فیڈر میں دودھ پی رہا ہے آگے دیکھتے ہیں کیا ہوگا ؟ ایک اور سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت پنجاب میں پانچ وزرائے اعلیٰ ہیں حالانکہ پہلے پنجاب میں دس سالوں سے ایک وزیراعلیٰ آرہا تھا۔ کفایت شعاری ایسے نہیں ہوتی پاکستان میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی شرح .5فیصد ہے حالانکہ بھارت میں ٹیکس کی شرح آٹھ فیصد اور بنگلہ دیش میں چار فیصد ہے یہ ہماری بہت بڑی نااہلی ہے ۔
خورشید شاہ نے کہا کہ جب چیئرمین پی اے سی تھے تو اس وقت ایف بی آر کو سفارشات بھیجی تھیں کہ ایف بی آر کا چیئرمین بیورو کریسی سے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے آنا چاہیے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ سی پیک کو بیک رول کیا جانا نقصان دہ ثابت ہوگا۔ سی پیک کے منصوبوں کوبند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ چین پاکستان کا اہم ترین اور بااعتماد دوست ہے۔ امریکہ سمیت تمام یورپی ملکوں نے پاکستان کا ہر مشکل وقت میں ساتھ نہیں دیا صرف چین انڈونیشیا اور ایران پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہاں پر جو بھی ریٹائر ہوتا ہے وہ اپنی پارٹی بنالیتا ہے چیف جسٹس ثاقب نثار بھی ریٹائر ہونے والے ہیں ان کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اپنی پارٹی بنالیں ۔