جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

ضروری نہیں بھارت یا ہالی ووڈ سے مقابلہ کریں، ژالے سرحدی

datetime 23  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) فلم ”جلیبی‘ ‘میں کام کرنیوالی اداکارہ ژالے سرحدی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فلم کا مستقبل بہت شاندار ہے۔ڑالے نے کہا کہ ”ضروری نہیں ہم بھارت یا ہالی ووڈ سے یا کسی سے مقابلہ کریں، ہم اپنی حدود میں رہ کر کام کر سکتے ہیں اور نئے ٹیلنٹ کو اجاگر کریں، فلم بنانے والوں کے لیے اور ان کے لیے جنھیں سینما کا بے حد شوق ہے اچھی بات یہ ہے کہ نئے آنے والوں کے لیے یہ اچھا قدم ہی? اچھی کاسٹ، اچھی ٹیم، اچھے اسکرپٹ کے ساتھ اب کسی بھی موضوع پر فلم بنائی جا سکتی ہے“۔ پاکستان کی فلمی صنعت میں نجی میڈیا اداروں کے تحت بننے والی فلموں میں اضافہ ہوا ہے اور اسی قسم کی ایک فلم ”جلیبی “ ہے جو مختلف کہانیوں پر مشتمل فلم ہے۔فلم کے دو مرکزی کرداروں علی سفینہ اور ڑالے سرحدی نے فلم کی کہانی اور کرداروں کے بارے میں بات کی۔ ڑالے سرحدی کا کہنا تھا کہ ڈراموں سے فلم میں کام کرنا اتنا مشکل نہیں اور نہ ہی ان کے لیے کوئی بڑی تبدیلی ہے۔ فلم ”جلیبی“ میں ایک بار ڈانسر کا کردار ادا کرنے والی ڑالے نے کہا ”فلم کا ایک چسکا ہوتا ہے‘ پھر کچھ اور کرنا مشکل ہو جاتا ہے‘ فلم کی دور ممالک تک پہنچ ہوتی ہے اور وہ دو گھنٹے میں ختم ہو جاتی ہے اور اسے بار بار دیکھا جا سکتا ہے“۔فلم میں ڑالے سرحدی کا پسندیدہ ڈائیلاگ ہے ”ڈاکٹر نہیں بنی تو کیا ہوا۔۔۔ بایولوجی تو پوری آتی ہے مجھے“۔ تاہم انھوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ٹی وی پر کام کرنے کو خیر باد کہنے کی نیت رکھتی ہیں۔ علی سفینہ کو ایک نجی ٹی وی چینل کے ڈرامہ سیریل ” ٹاکے کی آئے گی بارات “ سے بہت شہرت ملی۔ انھوں نے کہا کہ فلم میں بھی ان کا کردار ڈرامے کے ” ٹاکے“ کے کردار سے مماثلت رکھتا ہے۔ علی سفینہ نے بتایا کہ وہ فلم میں ایک کار چور ہیں‘ فلم کا تجربہ ایک رولر کوسٹر کی طرح تھا جس میں کئی موڑ آئے جن سے ہم بہت تیزی سے نکلے اور اب فلم کے منتظر ہیں۔



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…