جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

سائنسدانوں نے دنیا کو ختم کرنے کی طاقت رکھنے والا بیکٹیریا بنا لیا

datetime 14  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (این این آئی)سائنسدان ایک انسانی ساختہ بیکٹیریا کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں جو زمین پر موجود تمام زندگیوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔غیرملکی کبررساں ادارے کے مطابق زندگی کے بنیاد سمجھے جانے والے تمام مالیکیولز جیسے ڈی این اے، پروٹینز اور کاربوہائیڈریٹس میں ایک منفرد ساختی خصوصیت شامل ہوتی ہے جنہوں نے ابھی تک سائنسدانوں کی پریشانی میں اضافہ کیا ہوا ہے۔ماہرین اس لیے پریشان ہیں کہ مرر بیکٹیریا کی ایک منفرد ساخت ہے جو دیگر تمام جاندار سے مختلف ہے۔ اگر انہیں احتیاط سے نہیں سنبھالا گیا تو یہ ماحولیاتی نظام، انسانی صحت اور ماحول کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ڈی این اے اور آر این اے دائیں ہاتھ کے مالیکیولز سے بنتے ہیں جبکہ پروٹین بائیں ہاتھ کے امینو ایسڈز سے بنتے ہیں۔ زندگی کے مالیکیولز کی یہ چیرلٹی یا دستکاری ان کی کیمیائی ردعملیت اور زندگی کے دوسرے مادوں کے ساتھ تعاملات متعین کرتی ہے۔لیکن مرر بیکٹیریا مختلف ہے۔ بنیادی طور پر تمام معلوم زندگی سے مختلف ہوں گے۔ یہ مصنوعی بیکٹیریا، اپنی منفرد خصوصیات کے ساتھ، وائرس اور جراثیم جیسے قدرتی شکاریوں سے بچ سکتے ہیں جو بیکٹیریا کی آبادی کو کنٹرول میں رکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کے مائیکروبائیولوجسٹ وان کوپر نے بتایا کہ سنتھیسائزڈ آئینہ دار مائیکروب نہ صرف جانوروں اور ممکنہ پودوں کو نظر نہیں آتا بلکہ دیگر جراثیموں کو بھی نظر نہیں آتا، جن میں وائرس بھی شامل ہیں جو اس پر حملہ کر سکتے ہیں اور اسے مار سکتے ہیں۔

سائنس دانوں نے خبردار کیا کہ یہ اس فرضی حیات کی شکلوں کو ماحولیاتی نظاموں کے درمیان آسانی سے پھیلنے کے قابل بنا سکتا ہے، جس سے انسانوں، جانوروں اور پودوں کو مسلسل انفیکشن کا خطرہ ہو گا۔اگرچہ یہ خطرہ ابھی تک محض ایک خیال ہے، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ احتیاط کے مستحق ہونے کے لیے کافی سنجیدہ ہے۔ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ سائنسی ترقی اور عوامی تحفظ ساتھ ساتھ چلیں۔مرر بیکٹیریا میں پروٹین کا ایک خاص ڈھانچہ ہوتا ہے جو فطرت میں نہیں ہو سکتا۔ اسے بنانے کے لیے سائنسدانوں کو اسے لیبارٹری میں تخلیق کرنا ہوگا۔ لیکن اس کے لیے بھی سائنس میں کچھ بڑی ترقی کی ضرورت ہوگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…