جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودی سائنسدانوں کا چل کر بجلی پیدا کرنے کا طریقہ ایجاد کرنے کا دعویٰ

datetime 10  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے دو نوجوان سائنسدانوں نے بجلی پیدا کرنے کا ایک نیا اور انوکھا طریقہ ایجاد کرنے کا دعوی کیا ہے اور کہا ہے کہ پیدل چلنے سے ان ضرورت کے مطابق بجلی بھی پیدا کر سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں سعودی سائنسدانوں نے امریکی مرکز

ایجادات میں اپنا یہ نظریہ درج کیا ہے جس میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ فرش کے نیچے رکھے چھوٹے پسٹنوں پر چل کر بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔یہ بجلی کے چھوٹے جنریٹرز سے جڑے ٹبوں میں مائعات یا گیسوں کی گردش سے پیدا کرسکتی ہے۔سعودی عرب کی شاہ عبد العزیز یونیورسٹی میں توانائی انجینیرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حسین باصی اور عبد العزیز یونیورسٹی میں میڈیکل انجیئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید الخطیب نے مشترکہ طور پر یہ تخیل پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی آمدورفت یا ورزش کے لیے چلنے کی خواہش سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس طرح ضائع ہونے والی توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ڈاکٹر باصی نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ بجلی کی کھپت ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے ساتھ طویل عرصے تک جاری رہے گی لیکن مسئلہ اس توانائی کے ذرائع ، اس کے استعمال کے طریقوں اور اس کو پیدا کرنے کے طریقوں میں مضمر ہے۔ اب ہم توانائی کے ذرائع کو تنوع بخشنے کے عبوری

مرحلے میں جی رہے ہیں۔ معاشی اور ماحولیاتی وجوہ کی بنا پر قابل تجدید توانائی پر انحصار کرنے کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ خیال قابل تجدید توانائی کے لیے اہم ہے کیونکہ اس کا انحصار ایک ناقابل تلافی ایندھن پر ہے۔ ہم چلتے جائیں اور بجلی پیدا ہوتی جائے۔انہوں نے

وضاحت کی کہ اس خیال کا مقصد سستی ، صاف توانائی پیدا کرنا ہے جو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے۔ بہت سی جگہیں ہیں جہاں اس خیال کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ اسپتالوں میں کھیلوں میدان، واک وے ، بازاروں اور راہداریوں اور سڑکوں میں اس طریقے

سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظریہ دو سال قبل انہوں نے پیش کیا تھا۔ لوگوں اجتماعی طور پر چلنے پھرنے کے مقامات پر مذکورہ طریقے سے بجلی پیدا کرنے طریقہ سامنے آیا۔ یہ خیال اس وقت آیا جب انسانی توانائی کو ضائع ہونے سے بچانے کے مختلف پہلوئوں پر سوچا جا رہا تھا۔ تب میرے دوست ڈاکٹر عبد الحمید الخطیب اور میں نے اس خیال سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں سوچ بچار شروع کی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…