سعودی سائنسدانوں کا چل کر بجلی پیدا کرنے کا طریقہ ایجاد کرنے کا دعویٰ

10  دسمبر‬‮  2020

ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے دو نوجوان سائنسدانوں نے بجلی پیدا کرنے کا ایک نیا اور انوکھا طریقہ ایجاد کرنے کا دعوی کیا ہے اور کہا ہے کہ پیدل چلنے سے ان ضرورت کے مطابق بجلی بھی پیدا کر سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق دونوں سعودی سائنسدانوں نے امریکی مرکز

ایجادات میں اپنا یہ نظریہ درج کیا ہے جس میں یہ خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ فرش کے نیچے رکھے چھوٹے پسٹنوں پر چل کر بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔یہ بجلی کے چھوٹے جنریٹرز سے جڑے ٹبوں میں مائعات یا گیسوں کی گردش سے پیدا کرسکتی ہے۔سعودی عرب کی شاہ عبد العزیز یونیورسٹی میں توانائی انجینیرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر حسین باصی اور عبد العزیز یونیورسٹی میں میڈیکل انجیئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحمید الخطیب نے مشترکہ طور پر یہ تخیل پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی آمدورفت یا ورزش کے لیے چلنے کی خواہش سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ اس طرح ضائع ہونے والی توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ڈاکٹر باصی نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ بجلی کی کھپت ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے ساتھ طویل عرصے تک جاری رہے گی لیکن مسئلہ اس توانائی کے ذرائع ، اس کے استعمال کے طریقوں اور اس کو پیدا کرنے کے طریقوں میں مضمر ہے۔ اب ہم توانائی کے ذرائع کو تنوع بخشنے کے عبوری

مرحلے میں جی رہے ہیں۔ معاشی اور ماحولیاتی وجوہ کی بنا پر قابل تجدید توانائی پر انحصار کرنے کی طرف بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ خیال قابل تجدید توانائی کے لیے اہم ہے کیونکہ اس کا انحصار ایک ناقابل تلافی ایندھن پر ہے۔ ہم چلتے جائیں اور بجلی پیدا ہوتی جائے۔انہوں نے

وضاحت کی کہ اس خیال کا مقصد سستی ، صاف توانائی پیدا کرنا ہے جو بجلی کی لوڈ شیڈنگ کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے۔ بہت سی جگہیں ہیں جہاں اس خیال کو عملی جامہ پہنایا جا سکتا ہے۔ اسپتالوں میں کھیلوں میدان، واک وے ، بازاروں اور راہداریوں اور سڑکوں میں اس طریقے

سے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ نظریہ دو سال قبل انہوں نے پیش کیا تھا۔ لوگوں اجتماعی طور پر چلنے پھرنے کے مقامات پر مذکورہ طریقے سے بجلی پیدا کرنے طریقہ سامنے آیا۔ یہ خیال اس وقت آیا جب انسانی توانائی کو ضائع ہونے سے بچانے کے مختلف پہلوئوں پر سوچا جا رہا تھا۔ تب میرے دوست ڈاکٹر عبد الحمید الخطیب اور میں نے اس خیال سے فائدہ اٹھانے کے بارے میں سوچ بچار شروع کی۔

موضوعات:



کالم



عمران خان پر مولانا کی مہربانی


ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…