اسلام آباد (آن لائن)سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے مختلف مذاہب کیخلاف غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے پر پابندی لگا دی ہے جس کا اطلاق بعد ازاں نسل پرستی اور صنفی امتیاز کیخلاف بھی کیا جائے گا۔کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کسی بھی مذہب کیخلاف
ٹوئٹ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اس پابندی کے بعد دنیا میں کسی بھی مذہبی گروہ یا فرد واحد کو مذہب کی بنیاد پر تضحیک کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ نے اعلامیے میں کہا ہے کہ اس پابندی کا اطلاق مستقبل میں ایسے مواد پر بھی ہو گا جس میں نسل، رنگ یا صنف کی بنیاد پر نفرت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ٹوئٹر نے ویب سائٹ پر اپنے صارفین سے ایک سوال کیا تھا کہ نفرت انگیز مواد کیخلاف پالیسی میں مزید بہتری کیسے لائی جائے؟اس سوال کے جواب میں ہزاروں افراد نے اپنے رائے کا اظہار کیا جن کو مد نظر رکھتی ہوئے نئی پالیسی ترتیب دی گئی ہے۔ٹوئٹر کی اس حکمت عملی کو سراہا جارہا ہے کہ اس نے پالیسی مرتب کرنے میں اپنے صارفین کی رائے کو اہمیت دی جبکہ سماجی رابطوں کی دیگر ویب سائٹس ایسا نہیں کرتیں۔جون 2019 کے آخری عشرے بھی ٹوئٹر دنیا بھر کے رہنماؤں، سرکاری ملازمین اور سیاسی قائدین کے مفاد عامہ سے تضاد رکھنے والے ٹوئٹس ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔مختلف ممالک کے نمایاں سرکاری حکام اگر ٹوئٹر کے نئے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کریں گے تو ان کی مذکورہ ٹوئٹس چھپا(ہائیڈ) دی جائیں گی۔ٹوئٹر کی نئی پالیسی کے مطابق جن ٹوئٹس میں تشدد پر اکسانے یا دھمکی آمیز الفاظ کا استعمال کیا جائے گا وہ بھی ہائیڈ کر دیے جائیں گے۔