نیویارک(این این آئی )سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پر خوفناک حملے کی براہ راست راست ویڈیو نشر کرنے کے بعد ویب سائٹ اپنی لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے قوانین سخت کر رہی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چیف آپریٹنگ افسر شیرل سینڈ برگ نے ایک آن لائن پوسٹ میں کہا کہ مختلف افراد کا سوال بجا تھا کہ کس طرح فیس بک جیسے آن لائن
پلیٹ فارمز کو حملے کی خوفناک ویڈیو کے لیے استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد حملے کے تناظر میں ہم نے 3 اقدامات اٹھائے ہیں، جس میں فیس بک لائیو کے استعمال کے لیے قوانین کو سخت کرنا، ہمارے پلیٹ فارمز پر نفرت سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھانا اور نیوزی لینڈ کی کمیونٹی کی حمایت کرنا ہے۔ان کے مطابق فیس بک ایسے افراد کو روکنے کے معاملے کو دیکھ رہا ہے جنہوں نے پہلے اس کے پلیٹ فارم پر لائیو اسٹریمنگ سے سماجی رابطوں کے نیٹ ورک کی کمیونٹی معیار کی خلاف وزری کی۔ساتھ ہی سماجی رابطوں کا نیٹ ورک تشدد کی ویڈیو یا تصاویر کے ترمیم شدہ ورژنز کو فوری طور پر پہچاننے کے لیے سافٹ ویئر کو بہتر کرنے میں بھی سرمایہ کاری کر رہا ہے تاکہ اس طرح کی چیزوں کو چیئر یا ری پوسٹ ہونے سے روکا جاسکے۔شیرل سینڈ برگ کا کہنا تھا کہ اگرچہ نیوزی لینڈ حملے کی ویڈیو براہ راست نشر ہوئی لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ ویڈیو لوگوں کی جانب سے ری شیئر کرنے سے زیادہ پھیلی اور اس میں ترمیم کی وجہ سے ہمارے سسٹم کے لیے اسے بلاک کرنا مشکل ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ برے ارادوں کے حامل افراد ہمیشہ ہمارے سیکیورٹی کے اقدامات کے ارد گرد تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔ ادھر فیس بک کی جانب سے 900 سے زائد ایسی ویڈیوز کی نشاندہی کی جس میں تشدد دکھایا گیا تھا۔سینڈ برگ کے مطابق نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں نفرت انگیز گروپ کی نشاندہی اور انہیں ہٹانے کے لیے سوشل نیٹ ورک مصنوعی ذہانت آلات کا استعمال کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام گروپس کو فیس بک کی سروسز کے لیے بند کردیا جائے گا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ کی جانب سے کہا گیا کہ یہ واضح ہے کہ ان اقدامات کا تعلق منظم نفرت انگیز گروپس سے ہے اور ہماری سروسز پر ایسے لوگوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔